• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

لوئر دیر: جماعت اسلامی کے سابق صوبائی وزیر کی پیپلز پارٹی میں شمولیت

شائع November 17, 2020
مظفر سید جماعت اسلامی کے صوبائی وزیر رہ چکے ہیں —فوٹو: فیس بک
مظفر سید جماعت اسلامی کے صوبائی وزیر رہ چکے ہیں —فوٹو: فیس بک

لوئر دیر: سابق صوبائی وزیر اور جماعت اسلامی کے رہنما ایڈووکیٹ مظفر سید نے اپنی جماعت سے راہیں جدا کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) میں شمولیت کا اعلان کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مظفر سید کی جانب سے یہ اعلان پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب کے دوران کیا گیا۔

مذکورہ تقریب سابق صوبائی وزیر محمود زیب خان کی رہائش پر منعقد ہوئی جو پارٹی کے ضلعی صدر ہیں۔

مزید پڑھیں: جماعت اسلامی کا حکومتی پالیسیز، مہنگائی کے خلاف احتجاجی مہم کا اعلان

اس تقریب سے سابق چیئرمین سینیٹ نیئر حسین بخاری، پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر ہمایوں خان، جنرل سیکریٹری فیصل کریم کنڈی، سابق اراکین قومی اسمبلی اخونزادہ چٹان، ملک عظمت خان، احمد حسن خان، نجم الدین خان، سابق صوبائی وزیر بخت بیدار خان، پیپلز پارٹی کے سابق صوبائی صدر رحیم داد خان اور دیگر نے خطاب کیا۔

پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے جماعت اسلامی کے رہنما کو جماعت میں خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ پارٹی انہیں کبھی مایوس نہیں کرے گی۔

تقریب سے خطاب میں مظفر سید کا کہنا تھا کہ وہ پارٹی اور اس کے کارکنان کی بہترین خدمت کرنے کی کوشش کریں گے۔

خیال رہے کہ مظفر سید 2001 کے بلدیاتی انتخابات میں ناظم اور 2002 کے عام انتخابات میں جماعت اسلامی کے ٹکٹ پر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔

بعد ازاں 2008 میں پارٹی نے ایک مرتبہ پھر انہیں ٹکٹ دیا تھا لیکن جماعت اسلامی نے انتخابات کا بائیکاٹ کردیا تھا۔

سال 2013 میں وہ ایک مرتبہ پھر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے اور پی ٹی آئی کی قیادت میں اتحادی حکومت کے 4 سال کے عرصے میں صوبائی وزیر خزانہ رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: جماعت اسلامی کا اپوزیشن کی کثیرالجماعتی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ

2018 کے عام انتخابات میں وہ پی ٹی آئی کے اُمیدوار شفیع اللہ خان سے ہار گئے تھے۔

علاوہ ازیں اندرونی ذرائع کا کہنا تھا کہ مظفر سید ان پارٹی ورکرز کے خلاف انضباطی کارروائی چاہتے تھے جنہوں نے 2018 انتخابات میں ان کے لیے ووٹ نہیں دیا تھا، لیکن ضلعی انتظامیہ نے ایسا کرنے سے اجتناب کیا۔

ادھر پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے جماعت اسلامی کے ایک متحرک رہنما کی شمولیت کو پارٹی کی کامیابی قرار دیا۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024