• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

کشمور واقعہ: پولیس اہلکار کو ‘مثالی اقدام’ پر 20 لاکھ روپے کا نقد انعام

شائع November 16, 2020 اپ ڈیٹ November 17, 2020
—فوٹو:مرتضیٰ وہاب ٹوئٹر
—فوٹو:مرتضیٰ وہاب ٹوئٹر

کشمور پولیس کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) محمد بخش بریرو اور ان کے اہل خانہ کو مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی کم عمر لڑکی کو بازیاب کرنے اور مرکزی ملزم کی گرفتاری کے لیے ‘مثالی اقدام’ پر سندھ پولیس، سول سوسائٹی کے اراکین اور حکومتی عہدیداروں نے خراج تحسین پیش کیا اور نقد انعام کا بھی اعلان کیا گیا۔

سینٹرل پولیس آفس کراچی میں منعقدہ تقریب میں سندھ پولیس کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) نے اے ایس آئی اور ان کے اہل خانہ کو 20 لاکھ روپے نقد انعام کا اعلان کیا۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے پولیس نے خاتون کو نوکری کا جھانسہ دے کر کشمور بلانے کے بعد کم عمر بچی اور ماں کے ساتھ دو روز تک ریپ کرنے والے ملزم کو گرفتار کر لیا تھا۔

مزید پڑھیں: سانحہ کشمور: گورنر سندھ کا متاثرہ بچی کیلئے 5 لاکھ روپے امداد کا اعلان

سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) کشمور امجد علی شیخ کے مطابق ملزم نے مبینہ طور پر خاتون کو بھی ریپ کا نشانہ بنایا۔

پولیس کو متاثرہ خاتون نے بتایا تھا کہ ملزم نے انہیں ریپ کا نشانہ بنایا اور اس کے بعد دوسرے آدمی کے حوالے کیا جو سندھ اور بلوچستان کے سرحدی علاقے میں رہتا ہے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ ملزم نے ان کی پانچ سالہ بچی کو یرغمال بنایا اور مطالبہ کیا کہ جب تک کراچی سے ان کے لیے دوسری خاتون لے کر نہیں آتیں اس وقت تک رہائی نہیں ملے گی۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم نے خاتون کو سفری اخراجات بھی فراہم کیے تھے۔

ملزم کو گرفتار کرنے کے لیے اے ایس آئی بریرو نے اپنی اہلیہ کو فون پر ملزم سے بات کروائی اور بعد میں انہوں نے اپنی بیٹی اور متاثرہ خاتون کے ساتھ کشمور کے پارک میں ملزم کا انتظار کیا جہاں شیڈول کے مطابق ملزم ملاقات کے لیے آنے والا تھا اور پولیس نے ملزم کے پہنچتے ہی گرفتار کرلیا تھا۔

پولیس ہیڈ کوارٹرز میں تقریب کے دوران واقعے کا احوال سناتے ہوئے محمد بخش بریرو جذباتی بھی ہوئے۔

آئی جی سندھ مشتاق مہر نے بھی اے ایس آئی کے اقدام کو سراہا اور کہا کہ پولیس کے کئی اہلکاروں نے اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران جانوں کی قربانیاں دیں اور بریرو کا واقعہ ‘منفرد’ ہے کیونکہ انہوں نے کشمور کے قبائلی علاقے میں نہ صرف روایتی حدود پر قابو پایا بلکہ کم عمر بچی کی جان بچانے اور ملزم کی گرفتاری کے لیے اپنی بیٹی کی جان کو بھی خطرے میں ڈالا۔

یہ بھی پڑھیں: کشمور واقعہ: متاثرہ بچی متعدد انفیکشنز کا شکار

مشتاق مہر نے کہا کہ میں حکومت سے اے ایس آئی محمد بخش بریرو کو تمغہ شجاعت سے نوازنے جبکہ پولیس کو ملزم کی گرفتاری کے لیے مدد کرنے والی بچی کو تمغہ امتیاز دینے کی تجویز دوں گا۔

آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ ‘میں 32 سال سے پولیس میں خدمات انجام دے رہا ہوں لیکن یہ میرے لیے فخر کا ایک لمحہ ہے’۔

ترجمان حکومت سندھ مرتضیٰ وہاب بھی تقریب میں شریک تھے، جو وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی نمائندگی کر رہے تھے جو کووڈ-19 کا شکار ہونے کے بعد آئسولیشن میں ہیں۔

مرتضیٰ وہاب نے تقریب میں اے ایس آئی محمد بخش بریرو اور ان کے اہل خانہ کو خراج تحسین پیش کیا اور اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے کو پولیس عہدیدار کی جانب سے دکھائے گئے اقدار کی تقلید کرنی چاہیے۔

انہوں نے آئی جی مشتاق مہر پر زور دیا کہ صنفی بنیادوں پر ہونے والے جرائم سے نمٹنے کے لیے پولیس افسران کی ٹیم تشکیل دیں۔

ڈسٹرکٹ انسپکٹر جنرل (ایڈمنسٹریشن) امین یوسف زئی کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ تاریخی ہے اور اس طرح کی تقاریب عام طور پر سینیئر عہدیداروں کے لیے ترتیب دی جاتی ہیں۔

مزید پڑھیں: کشمور میں ماں، بیٹی کے گینگ ریپ کا مرکزی ملزم ہلاک

انہوں نے کہا کہ ‘اے ایس آئی محمد بخش عہدے کے اعتبار سے جونیئر ہوسکتے ہیں لیکن وہ قربانی اور انسانیت کے حوالے سے ہم سے بڑے ہیں’۔

قبل ازیں جب اے ایس آئی محمد بخش بریرو اور ان کے اہل خانہ تقریب کے لیے پہنچے تو انہیں پولیس بینڈ نے سیلوٹ پیش کیا، دیگر پولیس افسران ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد پنا، انسپکٹر خیرو، حبیب اللہ مہر، ملک غلام عباس، نادر حسین اور ہمت علی کو بھی سیلوٹ دیا گیا، جو کم سن لڑکی کی بازیابی اور ملزم کی گرفتاری کے لیے کارروائی کرنے والی ٹیم کا حصہ تھے۔

کشمور واقعہ

خیال رہے گزشتہ ہفتے ایک ملزم رفیق ملک نے نوکری کا جھانسہ دے کر کراچی سے تعلق رکھنے والی خاتون اور ان کی کمسن بیٹی کو کشمور بلانے کے بعد گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔

مزید پڑھیں: کشمور میں ماں، بیٹی کے گینگ ریپ کا مرکزی ملزم ہلاک

ملزمان نے خاتون کی 5 سالہ بیٹی کو یرغمال بنا لیا تھا اور اسے چھوڑنے کے لیے دوسری خاتون کا بندوبست کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

چنانچہ پولیس نے ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے اے ایس آئی کی بیٹی کے ذریعے جال بچھایا تھا اور اسے گرفتار کرلیا تھا جبکہ دیگر ملزم خیر اللہ بگٹی کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے گئے تھے۔

پولیس کے بچھائے گئے جال سے متعلق تھانہ کشمور کے ایس ایچ او اکبر چنا نے بتایا تھا کہ ہمارے اے ایس آئی محمد بخش بریرو نے اپنی اہلیہ کو رفیق ملک سے فون پر بات کرنے کو کہا جو انہوں نے کیا، جس کے بعد کراچی سے خاتون، اے ایس آئی کی بیٹی کشمور میں ایک پارک میں بیٹھے جہاں رفیق نے ان سے ملنا تھا‘۔

ایس ایس پی کشمور نے بتایا تھا کہ جب رفیق ملک وہاں پہنچا تو پولیس نے اسے گرفتار کرلیا، اس کے بعد وہ پولیس کو اس مقام پر لے کر گیا جہاں بچی کو رکھا گیا تھا۔

ساتھ ہی انہوں نے بچھائے گئے جال کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس کو ایک خاتون کی ضرورت تھی تاکہ رفیق ملک مطمئن ہوجائے کہ خاتون وعدے کے مطابق دوسری خاتون کو لے آئی ہے، ’بصورت دیگر اس کو گرفت میں لانا مشکل ہوجاتا‘۔

یہ بھی پڑھیں: کشمور واقعہ: وزیراعظم کا اے ایس آئی اور ان کی بیٹی کو فون، مثالی قدم اٹھانے پر تعریف

بعد ازاں گزشتہ روز سندھ اور بلوچستان کی صوبائی سرحد کے قریب ضلع کشمور کے علاقے آر ڈی 109 میں مبینہ پولیس مقابلے کے دوران ماں اور کمسن بچی کا ریپ کرنے والا مرکزی ملزم ملک رفیق ساتھی کی گولی لگنے سے ہلاک ہوگیا تھا۔

پولیس ذرائع اور ابتدائی رپورٹ کے مطابق ملک رفیق کو شریک ملزم خیراللہ بگٹی کو گرفتار کرنے کے لیے بلوچستان اور سندھ کے صوبائی سرحد میں بخش پور تھانے کی حدود میں واقع علاقے میں لے جایا گیا تھا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ پولیس کے پہنچتے ہی خیراللہ بگٹی نے فائرنگ شروع کی، جس کے نتیجے میں ملک رفیق موقع پر ہلاک ہوگیا جبکہ خیراللہ بگٹی کو اسلحے سمیت گرفتار کیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024