• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

اتحاد ایئرویز کا اسرائیل کیلئے براہ راست پروازوں کا اعلان

شائع November 16, 2020
ٹکٹ پہلے ہی اتحاد ایئرویز کی ویب سائٹ پر دستیاب ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی
ٹکٹ پہلے ہی اتحاد ایئرویز کی ویب سائٹ پر دستیاب ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی قومی ایئر لائن اتحاد ایئرویز نے آئندہ موسم بہار میں اسرائیل کے لیے روزانہ براہ راست پروازیں شروع کرنے کا اعلان کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق اماراتی دارالحکومت ابوظہبی اور تل ابیب کے درمیان اتحاد ایئرویز کی براہ راست پروازیں 28 مارچ سے شروع ہوں گی۔

مزید پڑھیں: بحرین اور امارات کے اسرائیل سے تعلقات کیلئے معاہدے پر دستخط

ٹکٹ پہلے ہی اتحاد ایئرویز کی ویب سائٹ پر دستیاب ہیں۔

اتحاد ایوی ایشن گروپ کے چیف آپریٹنگ افسر محمد البلوقی نے طے شدہ پروازوں کے آغاز کو ایک تاریخی لمحہ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان بلکہ خطے کے دیگر ممالک میں بھی تجارت اور سیاحت کو فروغ ملے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ باقاعدہ فضائی سروس کے آغاز سے ابوظہبی کو مرکزی حیثیت ملے گی جہاں سے اسرائیلی چین، بھارت اور آسٹریلیا کا سفر کرسکیں گے۔

اتحاد ایئرویز کی جانب سے مذکورہ اعلان دبئی کی 'فلائی دبئی' کے اعلان کے بعد سامنے آیا ہے۔

فلائی دبئی رواں ماہ کے اواخر میں تل ابیب کے لیے براہ راست پروازیں شروع کردے گی۔

اکتوبر کے وسط میں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے دوطرفہ ویزا فری سفر کے معاہدے پر اتفاق کیا تھا جس کے بعد اماراتی، عرب دنیا میں پہلے شہری ہوں گے جنہیں اسرائیل میں داخل ہونے کے لیے اجازت نامے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے یو اے ای کے وفد سے ملاقات کی اور مذکورہ دورے کو 'امن کے لیے سنہری' قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطینیوں نے متحدہ عرب امارات-اسرائیل معاہدے کو یکسر مسترد کردیا

دوسری جانب فلسطینیوں کی طرف سے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے معاہدے کی مذمت کی گئی جبکہ اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ 'آج ہم تاریخ کو اس طرح سے تشکیل دے رہے ہیں جو نسلوں تک قائم رہے گی'۔

خیال رہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے اگست میں اعلان کیا تھا کہ وہ تعلقات کو معمول پر لائیں گے جبکہ حکومتی سطح پر بینکنگ، کاروباری معاہدوں کے ذریعے متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کے خلاف طویل مدت سے جاری بائیکاٹ کو ختم کریں گے۔

بعدازاں قریبی ملک بحرین نے بھی 15 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے یو اے ای کے ساتھ مل کر معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

متحدہ عرب امارات اور بحرین وہ تیسرے اور چوتھے عرب ممالک ہیں جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے ہیں جبکہ مصر اور اردن بالترتیب 1979 اور 1994 میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدات پر دستخط کر چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کا دوطرفہ ویزا فری سفر کے معاہدے پر اتفاق

یاد رہے کہ نام نہاد 'ابراہام معاہدہ'، جو اب اسرائیل اور دیگر خلیجی ریاستوں کے درمیان طویل عرصے سے خفیہ تعلقات کو سامنے لے آیا ہے، کی بنیاد حالیہ سالوں میں خطے میں موجود مشترکہ حریف ایران کے حوالے سے تشویش پر رکھی گئی تھی۔

امریکا کے توسط سے ہونے والے ان معاہدوں پر فلسطینی غم و غصے کا اظہار کرچکے ہیں، جن کے رہنما ان معاہدوں کو عرب کے دیرینہ مؤقف کے برخلاف قرار دیتے ہیں اور جن کے مطابق اسرائیل کو اس وقت تک تسلیم نہیں کیا جائے گا جب تک فلسطینی اپنی ایک آزاد ریاست حاصل نہ کر لیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024