2 سال سے کم عمر بچوں کو اینٹی بائیوٹیک استعمال کرانا نقصان دہ
آج کل چھوٹے بچوں کے بیمار ہونے پر جلد صحتیابی کے لیے اکثر اینٹی بائیوٹیکس ادویات تجویز کی جاتی ہیں۔
مگر اب ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 2 سال سے کم عمر بچوں کو اینٹی بائیوٹیکس ادویات کا استعمال کرانا ان میں بچپن میں دمہ، نظام تنفس کی الرجیز، چنبل، موٹاپے اور توجہ مرکوز کرنے کے عوارض کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
امریکا کے مایو کلینک اور ریوٹیگرز یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں 14 ہزار سے زائد بچوں کو شامل کیا گیا تھا، جن کی پیدائش 2003 سے 2011 کے دوران ہوئی تھی۔
ان میں سے 70 فیصد کے لیے کم از کم ایک بار 2 سال کی عمر سے پہلے اینٹی بائیوٹیک ادویات تجویز کی گئ یتھیں، جس کی وجہ سانس یا کان کے انفیکیشن تھے۔
طبی جریدے جرنل مایو کلینیک پروسیڈنگز میں شائع تحقیق اس خیال کو تقویت پہنچاتے ہیں کہ ہمارے جسم میں رہنے والے کھربوں ننھے جرثومے ابتدائی عمر میں مدافعت، میٹابولزم اور رویوں میں انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
محققین کے مطابق ادویات کے خلاف مزاحمت کرنے والے بیکٹریا کا ارتقا اینٹی بائیٹکس کے زیادہ استعمال کا نتیجہ ہیں، بچوں میں امراض کی بڑھتی شرح سے اینٹی بائیوٹیک کے حد سے زیادہ استعمال کے حوالے سے خدشات پیدا ہوئے ہیں، کیونکہ ان سے فائدہ مند جرثوموں پر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ماضی میں تحقیقی رپورٹس میں کسی ایک بیماری کے ساتھ اینٹی بائیوٹیکس کے تعلق پر کام کیا گیا تھا، مگر اس تحقیق میں پہلی بار متعدد امراض سے اس کے تعلق کی جانچ پڑتال کی گئی۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ان ادویات کا میٹابولک امراض (موٹاپے، بہت زیادہ جسمانی وزن)، امیونولوجیکل امراض (دہ، فوڈ الرجیز) ذہنی صحت کے مسائل سے تعلق ہے، مگر یہ اثرات مختلف اینٹی بائیوٹیکس کے باع مختلف نوعیت کے ہوسکتے ہیں۔
محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ ابتدائی عمر میں اینٹی بائیوٹیک کے جتنے زیادہ کورسز ہوں گے، خطرہ اتنا زیادہ بڑھ جائے گا، خاص طور پر اولین 6 ماہ کے دوران۔
محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے ابتدائی عمر میں اینٹی بائیوٹیک کے اثرات کے شواہد ملتے ہیں اور ڈاکٹروں کو اینٹی بائیوٹیک کو تجویز کرنے کے حوالے سے رویوں کو بدلنا چاہیے، خاص طور پر جب بیماری کی شدت زیادہ نہ ہو۔