حکومت الطاف حسین کی باقیات کو زندہ رکھے ہوئے ہے، مصطفیٰ کمال
پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان نے الطاف حسین کی باقیات کو زندہ رکھا ہوا ہے، 22 اگست 2016 کو ایم کیو ایم ختم ہو گئی تھی لیکن نظریہ ضرورت کے تحت 23 اگست 2016 کو ایم کیو ایم پاکستان بنا دی گئی۔
چیئرمین پاک سرزمین پارٹی مصطفی کمال نے مرکزی سیکریٹریٹ پاکستان ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اہم انکشافات کیے، اس موقع پر پی ایس پی کے صدر انیس قائمخانی، اراکین سینٹرل ایکزیکٹو اور نیشنل کونسل بھی موجود ہیں۔
مزید پڑھیں: کراچی: پاک سرزمین پارٹی کے رہنما کی 'ٹارگٹ کلنگ'
انہوں نے کہا کہ 14 نومبر کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ڈی جی آئی ایس پی آر نے مشترکہ پریس کانفرنس کی اور قوم کے سامنے بھارت کی پاکستان میں دہشت گردی سے متعلق کارروائیوں میں بھارت کے ملوث ہونے کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس بریفنگ میں ایم کیو ایم کا ذکر آیا، را سے ایم کیو ایم کے پیسے لینے کا ذکر آیا اور انڈیا میں ایم کیو ایم کے را کے زیر سایہ چلنے والے کیمپس، را کے پیسوں اور دہشت گردی کی کارروائیوں کا ذکر آیا، اس میں ایم کیو ایم کے حوالے سے کیا کوئی ایسی بات ہے جو ہم نے 3 مارچ 2016 کو قوم کے سامنے نہ رکھ دی ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ساڑھے چار سال کے بعد حکومت اور ریاست نے یہ ضروری سمجھا کہ ان باتوں کو دہرا دیں جو مصطفیٰ کمال اور انیس قائمخانی نے قوم کو بتائی تھیں، میں خدا کا شکر گزار ہوں کہ جس نے مجھے، پاک سرزمین پارٹی اور ہمارے لوگوں کو سرخرو کیا۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ لوگ ہمارے بیانیے پر الزامات لگاتے تھے لیکن آج ریاست کے دو بڑے ستونوں کے ذریعے ہماری باتیں صحیح ثابت ہو گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: میئر کراچی نے مصطفیٰ کمال کو ’پروجیکٹ ڈائریکٹر گاربیج‘ تعینات کردیا
انہوں نے کہا کہ جس را کی فنڈنگ اور دہشت گردی کا ذکر کیا جا رہا ہے، آج اسی را اور دہشت گردی کے منصوبے کی باقیات اس پارٹی کو، اس الطاف حسین کی باقیات کو خود حکومت اور ریاست زندہ رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ 22 اگست 2016 کو ایم کیو ایم ختم ہو گئی تھی، نظریہ ضرورت کے تحت 23 اگست 2016 کو ایم کیو ایم پاکستان بنا دی گئی، یہ تاثر دیا گیا اور سمجھانے والوں نے حکومت اور ریاست کو اس وقت یہ سمجھایا کہ یہ مہاجر ایم کیو ایم کے علاوہ کہیں نہیں جائیں گے۔
سربراہ پی ایس پی کا کہنا تھا کہ 'الطاف حسین انڈیا کے ٹینک پر بھی بیٹھ کر آجائیں تو یہ مہاجر ان کو نہیں چھوڑیں گے، یہ لالی پاپ دے کر ایم کیو ایم پاکستان بنوائی گئی اور یہ لالی پاپ دینے والوں کو اپنا کاروبار اور اپنی کرپشن جاری رکھنی تھی'۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کہتے رہ گئے کہ یہ کام نہ کرو لیکن ہماری بات نہیں مانی گئی اور نتیجہ آپ کے سامنے ہے اور یہ تاثر بھی غلط ثابت ہو گیا کہ مہاجر ایم کیو ایم کے علاوہ کہیں نہیں جائے گا، اس کے دو سال بعد مہاجروں نے کراچی بھر سے تحریک انصاف کو ووٹ دے دیا۔
پی ایس پی کے سربراہ نے کہا کہ اب وہ پی ٹی آئی سے مایوس ہو گئے ہیں تو 8 نومبر کو مہاجروں نے باغ جناح بھر کر ثابت کردیا ہے کہ وہ کس کے ساتھ ہیں، تو یہ کہانی تو ختم ہو گئی۔
مزید پڑھیں: ہم نے مقبوضہ کشمیر کی جنگ کراچی میں لڑی، مصطفیٰ کمال
انہوں نے کہا کہ آج جس ایم کیو ایم پر وزیر خارجہ اور ڈی جی آئی ایس پی آر نے ملکی سلامتی کے حوالے سے سنگین الزامات لگائے، آج اس ایم کیو ایم کو پاکستان کی ریاست اور حکومت خود چلا رہی ہے اور اسی ایم کیو ایم کو خود زندہ رکھے ہوئے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کی ایم کیو ایم کو ایم کیو ایم (پاکستان) کے نام سے چلایا جا رہا ہے، یہ جھنڈا، ترنگا الطاف حسین کا بنایا ہوا تھا، آج اسی جھنڈے کو ایم کیو ایم (پاکستان) لہرا رہی ہے، یہ پتنگ نشان الطاف حسین کی علامت اور اس کی یاد دلاتی ہے، آج ایم کیو ایم (پاکستان) کے بینر کے نیچے اسی نشان کو چلایا جا رہا ہے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ آج جس جھنڈے کو الطاف حسین دنیا بھر میں پورے پاکستان کو گالی بکنے کے لیے استعمال کرتے ہیں، اسی جھنڈے کو یہاں کے لوگ کراچی کی سڑکوں پر لہراتے ہیں، آج وہی لیٹر ہیڈ جس پر پاکستان کے لیے زہر لکھا جاتا ہے، جس سے پاکستان کے خلاف دنیا بھر میں مہم چلائی جاتی ہے، آج وہی لیٹر ہیڈ پاکستان میں ایم کیو ایم (پی) کے نام سے استعمال ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں پاکستان اور فوج کے خلاف اسی جھنڈے کو اٹھا کر امریکا، یورپ اور اقوام متحدہ میں گالیاں بکی جا رہی ہیں، آج وہی جھنڈا ریاست اور حکومت کی موجودگی میں پاکستان اور کراچی کی سڑکوں پر لہرایا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: پی ایس پی رہنما 'قاتلانہ حملے' میں محفوظ
ان کا کہنا تھا کہ آج ایم کیو ایم کا نام، جھنڈے، ترنگے، پتنگ کے نشان کو دیکھ کر کسی کو خالد مقبول یا عامر خان کی شکل یاد نہیں آتی، یہ تینوں چیزیں دیکھ کر الطاف حسین یاد آتے ہیں، ریاست اور حکومت خود الطاف حسین کو بھولنے نہیں دے رہے اور آپ نے خود سے اسے زندہ رکھا ہوا ہے۔
اس موقع پر انہوں نے ایم کیو ایم (پاکستان) کی موجودہ مرکزی قیادت کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ایم کیو ایم (پاکستان) کے سربراہ خالد مقبول صدیقی 2000 میں الطاف حسین کی ہدایت پر بھارت گئے اور را کے ساتھ بیٹھ کر وہاں کے میڈیا کے سامنے پاکستان کے خلاف بات کی اور اپنا پاکستانی پاسپورٹ پھاڑ دیا، وہاں سے پاکستان آنے کے بجائے بھارتی سفارتی پاسپورٹ پر امریکا چلے گئے جو انہیں را نے جاری کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا پہنچنے پر وہاں کے حکام نے خالد مقبول کو گرفتار کر لیا اور ان کا نام دہشت گردوں کی غیر نامزد فہرست میں شامل کر دیا اور پھر وہ ضمانت پر باہر آ گئے، 13 سالوں تک امریکا میں رہے اور متعدد مرتبہ امریکی شہریت حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن ان کا نام دہشت گردوں فہرست میں ہونے کی وجہ سے ان کی درخواست مسترد کردی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ 13سال بعد خالد مقبول صدیقی پاکستان آتے ہیں اور یہاں آ کر رکن قومی اسمبلی اور وزیر بن جاتے ہیں اور اس ایم کیو ایم کے سربراہ بن جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ’نازیبا زبان‘ کا استعمال، مصطفیٰ کمال نے نیب سے معافی مانگ لی
مصطفیٰ کمال نے مزید انکشافات کرتے ہوئے کہا کہ 2020 میں کراچی سے را کے کارندے پکڑے جاتے ہیں جس میں سے ایک نام شاہد متحدہ ہے جو خالد مقبول کے 30 سال پرانے ساتھی ہیں، ان کے پہلے گارڈ تھے، پھر اے پی ایم ایس او کی سینٹرل کیبنٹ میں رہے اور ان دونوں کا ناطہ نہیں ٹوٹا۔
ان کا کہنا تھا کہ 30 سالوں سے ان کا ناطہ اس دن تک نہیں ٹوٹا جب تک کہ یہ گرفتار نہیں ہوئے، عادل انصاری عرف جمی ان کے ساتھ تھے اور 30 سالوں سے ان کا خالد مقبول سے رابطہ تھا، یہ 2020 میں چند ماہ قبل گرفتار ہوتے ہیں، شاہد متحدہ جے آئی ٹی رپورٹ میں کہتا ہے کہ بھارت ہمیں خالد مقبول صدیقی لے کر گئے۔