• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

گلگت الیکشن: پیپلز پارٹی کا پی ٹی آئی کے اُمیدواروں کو نااہل قرار دینے کا مطالبہ

شائع November 15, 2020
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے  دعویٰ کیا کہ وفاقی وزرا اور معاونین ووٹ خریدنے کے لیے بولیاں لگاتے رہے—تصویر: ٹوئٹر
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے دعویٰ کیا کہ وفاقی وزرا اور معاونین ووٹ خریدنے کے لیے بولیاں لگاتے رہے—تصویر: ٹوئٹر

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے گلگت بلتستان میں ہونے والے انتخابات میں حصہ لینے والے پاکستان کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اُمیدواروں کو نا اہل قرار دینے کا مطالبہ کردیا۔

پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے کہا کہ انتخابات کے دوران ترقیاتی منصوبوں کا اعلان دھاندلی کا واضح ثبوت ہے۔

نیئر بخاری کا کہنا تھا کہ وزرا کی گلگت بلتستان میں موجودگی انتخابی عمل پر اثر انداز ہونے کے مترادف ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شدید برف باری، بجلی کی بندش گلگت بلتستان کے انتخابات میں رکاوٹ بننے لگی

ان کا مزید کہنا تھا کہ جن علاقوں میں منصوبوں کا اعلان کیا گیا ہے ان حلقوں کے حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے اُمیدواران کو نااہل قرار دیا جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انتخابی عمل پر اثر انداز ہونے کی کوششیں دھاندلی کے خدشات کو درست ثابت کر رہی ہیں۔

پیپلز پارٹی کے الیکشن کمیشن پر الزامات

دوسری جانب چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کے ترجمان سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے الزام عائد کیا کہ گلگت بلتستان الیکشن کمیشن، پیپلز پارٹی کے اُمیدواروں کی شکایت اور نشاندہی پر کوئی کارروائی نہیں کررہا۔

ترجمان بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے انتخابات میں وفاقی حکومت کی قوانین کی خلاف ورزیوں پر الیکشن کمیشن کی خاموشی افسوسناک ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ وفاقی وزرا اور معاونین ووٹ خریدنے کے لیے بولیاں لگاتے رہے اور الیکشن کمیشن آنکھیں بند کر کے بیٹھا رہا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم، گلگت بلتستان انتخابات میں فتح کیلئے پُراعتماد

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزرا اور معاونین، الیکشن کمیشن تو درکنار سپریم ایپلیٹ کورٹ کے احکامات کی بھی دھجیاں بکھیرتے رہے۔

سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ بہت سے پولنگ اسٹیشنز پر تاخیری حربے استعمال کر کے ووٹروں کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جن حلقوں میں کانٹے دار مقابلہ ہے وہاں پولنگ کا عمل سست روی کا شکار کیا گیا ہے۔

ترجمان چیئرمین پیپلز پارٹی نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن پولنگ اور گنتی کے عمل کو شفاف بنا کر خود کو متنازع ہونے سے بچائے۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان کو عبوری صوبے کی حیثیت دینے کا اعلان

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے انتخابات میں خواتین کی بھر پور شرکت کو سراہتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے انتخابات میں خواتین کی بھرپور شمولیت خوش آئند ہے۔

مریم نواز کا کہنا تاھ کہ برف باری اور موسم کے باعث مشکل حالات کے باوجود ووٹ ڈالنے پر گلگت بلتستان کے عوم کو سلام ہے اور الیکشن کمیشن ووٹ ڈالنے اور ووٹوں کی گنتی کا عمل شفاف بنائے۔

خیال رہے کہ گلگت بلتستان اسمبلی کی 24 نشستوں پر انتخابات 15نومبر کو ہوئے جس میں 4 خواتین سمیت 330 اُمیدواروں نے حصہ لیا تاہم ایک حلقے میں انتخابات ملتوی ہوگئے ہیں۔

ووٹنگ کا عمل بغیر کسی تعطل کے صبح 8 سے شام 5 بجے تک جاری رہا مزید یہ کہ گلگت بلتستان، پنجاب، خیبرپختونخوا، سندھ اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے 15 ہزار سیکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا گیا۔

انتخابات کے موقع پر ایک ہزار 141 پولنگ اسٹیشنز میں سے 297 کو حساس قرار دیا گیا تھا۔

اس مرتبہ کے انتخابات کو اس لیے بھی خاصی اہمیت حاصل ہے کہ اس کے لیے اپوزیشن کی 2 جماعتوں نے جارحانہ مہم چلائی اور مذکورہ انتخابات پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ ساتھ اپوزیشن رہنماؤں بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز کے لیے بھی ٹیسٹ کیس ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024