کشمور واقعہ: متاثرہ بچی متعدد انفیکشنز کا شکار
کراچی: ضلع کشمور میں مبینہ زیادتی کا نشانہ بننے والی ماں اور بیٹی کو قومی ادارہ برائے اطفال (این آئی سی ایچ) کے انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں منتقل کردیا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق این آئی سی ایچ کے ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ 4 سالہ بچی ممکنہ طور پر جان لیوا انفیکشنز کا شکار ہے۔
این آئی سی ایچ کے سربراہ پروفیسر جمال رضا کا کہنا تھا کہ ’اگرچہ بچی کے اعضائے رئیسہ بہتر حالت میں ہیں اور بچی وینٹی لیٹر کے بغیر سانس لے پارہی ہے لیکن وہ متعدد خطرناک جان لیوا انفیکشنز کا شکار ہے، مزید یہ کہ صورتحال دوسری سمت میں جاسکتی ہے کیونکہ یہ وائرس پورے جسم میں پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: کشمور میں ماں اور بیٹی کا ’ریپ‘، عوام میں شدید غم و غصہ
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگر بچی مذکورہ انفیکشنز سے بچ جاتی ہے تو علاج کا دورانیہ کافی طویل ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بچی کا زخم ناسور نہ بن جائے کیونکہ پھر اس کے علاج اور بحالی میں وقت درکار ہوگا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ بچی کو لاڑکانہ ہسپتال سے این آئی سی ایچ منتقل کرنے سے قبل پیٹ کی سرجری کی گئی تھی، بچی کو سانس لینے میں تکلیف پر چیسٹ ٹیوب لگائی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ابھی فوری طور پر کسی آپریشن کی ضرورت نہیں ہے اور ٹیم بچی کے جسم میں مختلف انفیکشن کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اپنی پوری کوشش کررہی ہے‘۔
کشمور واقعہ
خیال رہے رواں ہفتے ایک ملزم رفیق ملک نے نوکری کا جھانسہ دے کر کراچی سے تعلق رکھنے والی خاتون اور ان کی کمسن بیٹی کو کشمور بلانے کے بعد گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔
مزید پڑھیں: کشمور میں ماں، بیٹی کے گینگ ریپ کا مرکزی ملزم ہلاک
ملزمان نے خاتون کی 5 سالہ بیٹی کو یرغمال بنا لیا تھا اور اسے چھوڑنے کے لیے دوسری خاتون کا بندوبست کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
چنانچہ پولیس نے ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے اے ایس آئی کی بیٹی کے ذریعے جال بچھایا تھا اور اسے گرفتار کرلیا تھا جبکہ دیگر ملزم خیر اللہ بگٹی کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے گئے تھے۔
پولیس کے بچھائے گئے جال سے متعلق تھانہ کشمور کے ایس ایچ او اکبر چنا نے بتایا تھا کہ ہمارے اے ایس آئی محمد بخش بروڑو نے اپنی اہلیہ کو رفیق ملک سے فون پر بات کرنے کو کہا جو انہوں نے کیا، جس کے بعد کراچی سے خاتون، اے ایس آئی کی بیٹی کشمور میں ایک پارک میں بیٹھے جہاں رفیق نے ان سے ملنا تھا‘۔
ایس ایس پی کشمور نے بتایا تھا کہ جب رفیق ملک وہاں پہنچا تو پولیس نے اسے گرفتار کرلیا، اس کے بعد وہ پولیس اس مقام پر لے کر گیا جہاں بچی کو رکھا گیا تھا۔
ساتھ ہی انہوں نے بچھائے گئے جال کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس کو ایک خاتون کی ضرورت تھی تاکہ رفیق ملک کو مطمئن ہوجائے کہ خاتون وعدے کے مطابق دوسری خاتون کو لے آئی ہے، ’بصورت دیگر اس کو گرفت میں لانا مشکل ہوجاتا‘۔
یہ بھی پڑھیں: کشمور واقعہ: وزیراعظم کا اے ایس آئی اور ان کی بیٹی کو فون، مثالی قدم اٹھانے پر تعریف
بعد ازاں گزشتہ روز سندھ اور بلوچستان کی صوبائی سرحد کے قریب ضلع کشمور کے علاقے آر ڈی 109 میں مبینہ پولیس مقابلے کے دوران ماں اور کمسن بچی کا ریپ کرنے والا مرکزی ملزم ملک رفیق ساتھی کی گولی لگنے سے ہلاک ہوگیا تھا۔
پولیس ذرائع اور ابتدائی رپورٹ کے مطابق ملک رفیق کو شریک ملزم خیراللہ بگٹی کو گرفتار کرنے کے لیے بلوچستان اور سندھ کے صوبائی سرحد میں بخش پور تھانے کی حدود میں واقع علاقے میں لے جایا گیا تھا۔
پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ پولیس کے پہنچتے ہی خیراللہ بگٹی نے فائرنگ شروع کی، جس کے نتیجے میں ملک رفیق موقع پر ہلاک ہوگیا جبکہ خیراللہ بگٹی کو اسلحے سمیت گرفتار کیا گیا۔