• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست: امریکی حکومت نے ٹک ٹاک پر پابندی روک دی

شائع November 13, 2020
ٹرمپ انتظامیہ نے ٹک ٹاک کو امریکا میں 12 نومبر سے بند کرنے کا اعلان کر رکھا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی
ٹرمپ انتظامیہ نے ٹک ٹاک کو امریکا میں 12 نومبر سے بند کرنے کا اعلان کر رکھا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی

ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارتی انتخابات میں شکست ہونے کے بعد امریکی حکومت نے شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر فوری پابندی کے فیصلے کو بھی عارضی طور پر ملتوی کردیا۔

اگرچہ پہلے ہی امریکی عدالت نے حکومت کو ٹک ٹاک پر پابندی لگانے سے روک دیا تھا تاہم خیال کیا جا رہا تھا کہ 12 نومبر کو امریکی حکومت ٹک ٹاک پر پابندی سے متعلق نئی تاریخ کا اعلان کرے گی۔

ستمبر میں امریکی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ 12 نومبر سے امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کردی جائے گی۔

تاہم 31 اکتوبر کو امریکی ریاست پنسلوانیا کی عدالت نے حکومت کو 12 نومبر سے پابندی لگانے سے روک دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی عدالت نے 12 نومبر سے ٹک ٹاک پر پابندی کا حکم معطل کردیا

اور اب امریکی حکومت نے بھی واضح کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی شکست اور نئے صدر کے عہدے سنبھالنے تک قانونی پیچیدگیوں کے باعث فوری طور پر ٹک ٹاک پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی اور حکومتی عدالتی فیصلے پر عمل کرے گی۔

ٹیکنالوجی ویب سائٹ ٹیک کرنچ کے مطابق امریکا کے جسٹس اینڈ کامرس ڈپارٹمنٹ نے 12 نومبر کی مدت گزرنے کے بعد واضح کیا کہ فوری طور پر ٹک ٹاک پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔

امریکی حکومت کے مطابق نومنتخب صدر کی جانب سے عہدہ سنبھالے جانے تک قانونی و انتظامی پیچیدگیوں کے باعث فیصلے کو ملتوی کیا جا رہا ہے۔

امریکی حکومت نے واضح نہیں کیا کہ کب تک ٹک ٹاک پر پابندی لگانے یا نہ لگانے سے متعلق حتمی فیصلہ کیا جائے گا، تاہم اب خیال کیا جا رہا ہے کہ چینی ایپ پر امریکا میں پابندی نہیں لگائی جائے گی۔

مزید پڑھیں: امریکی عدالت نے ٹک ٹاک کو ڈائون لوڈ کرنے پر عائد پابندی معطل کردی

ڈونلڈ ٹرمپ نے اگست 2020 میں ٹک ٹاک کو امریکی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے کر اسے دھمکی دی تھی کہ وہ اپنے امریکی اثاثے کسی امریکی کمپنی کو فروخت کرے، دوسری صورت میں اسے امریکا میں بند کردیا جائےگا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ابتدائی طور پر ٹک ٹاک کو 45 دن کی مہلت دی تھی تاہم بعد ازاں اس میں مزید 45 دن کا اضافہ کیا گیا تھا، جس کے بعد ٹک ٹاک نے امریکی عدالتوں میں ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلوں کو چیلنج کیا تھا۔

امریکی عدالتوں نے امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کے فیصلوں کو معطل کردیا تھا اور اب حکومت نے بھی واضح کیا ہے کہ نئے صدر منتخب ہونے کی وجہ سے قانونی پیچیدگیوں کے باعث فوری طور پر ٹک ٹاک پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024