کیا ملٹی وٹامنز صحت کو کسی قسم کا فائدہ پہنچاتے ہیں؟
ملٹی وٹامنز آپ کی صحت کے لیے واقعی جادوئی ثابت ہوسکتے ہیں، مگر اس طرح نہیں جس طرح سوچا جاتا ہے۔
درحقیقت ملٹی وٹامنز کے طبی 'فوائد' بس ذہن کا بہکاوا ہوتے ہیں۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
طبی جریدے بی ایم جے اوپن میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ ملٹی وٹامنز سپلیمٹس استعمال کرتے ہیں، وہ ان سے دور رہنے والوں کے مقابلے میں خود کو 30 فیصد زیادہ صحت مند سمجھتے ہیں۔
تاہم جب دونوں گروپس کی میڈیکل تاریخ کا موازنہ کرتے ہوئے درجنوں جسمانی اور ذہنی امراض کا تجزیہ کیا گیا، تو دریافت ہوا کہ ملٹی وٹامنز کے استعمال کرنے یا نہ کرنے والوں کی مجموعی صحت میں کوئی فرق نہیں ہوتا۔
ہارورڈ میڈیکل اسکول کی اس تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ ملٹی وٹامنز کے استعمال کرنے والے اور اس سے دور رہنے والوں کی صحت میں کوئی فرق نہیں دیکھا گیا، مگر سپلیمنٹس استعمال کرنے والے خود کو 30 فیصد زیادہ صحت مند محسوس کرتے ہیں۔
امریکا میں لگ بھگ ایک تہائی افراد ملٹی وٹامنز کا استعمال اس یقین کے ساتھ کرتے ہیں کہ اس سے ان کی صحت پر مبت اثرات مرتب ہوں گے۔
تحقیق کے دوران ان سپلیمنٹس کے فوائد کا تعین کرنے کے لیے محققین نے 2012 میں یو ایس نیشنل ہیلتھ انٹرویو سروے کا حصہ بننے والے 21 ہزار سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔
ان افراد سے پوچھا گیا تھا کہ اچھی صحت کے لیے وہ کیا کرتے ہیں جس میں وٹامنز سپلیمنٹس کا استعمال بھی شامل تھا۔
سروے میں شریک 5 ہزار کے قریب افراد نے بتایا کہ وہ ملٹی وٹامنز کا استعمال کرتے ہیں جبکہ 16 ہزار کا کہنا تھا کہ وہ ان کا استعمال نہیں کرتے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ملٹی وٹامنز کا استعمال معمول بنانے والے افراد عموماً معمر اور زیادہ آمدنی والے طبقے سے تعلق رکھتے تھے۔
ان افراد سے یہ بھی پوچھا گیا تھا کہ انہیں کونسے طبی مسائل کا سامنا ہوچکا ہے اور اس تحقیق میں ان سوالات کے جواب کی بنیاد پر ملٹی وٹامنز کے فوائد کا تجزیہ کیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ ملٹی وٹامنز استعمال کرنے والے دیگر کے مقابلے میں خود کو زیادہ صحت مند سمجھتے ہیں، مگر ان کا طبی ریکارڈ سے معلوم ہوا ہے کہ ایسا درست نہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ ملٹی وٹامنز پر مضبوط یقین لوگوں کو یہ احساس دلاتا ہے کہ وہ صحت مند ہیں، حالانکہ حقیقت یہ نہیں ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ ملٹی وٹامنز استعمال کرنے والے افراد قدرتی طور پر زیادہ مثبت سوچ رکھنے والے ہوتے ہیں۔
ملٹی وٹامنز کا استعمال عموماً غذائی کمی کو پورا کرنے کے لیے ہوتا ہے، جیسے وٹامن اے، سی، ڈی، ای، کے، کیلشیئم، میگنیشم، غذائی فائبر، کولین اور پوٹاشیم کی کمی دور کرنے کے لیے ان کا استعمال ہوتا ہے۔
ایمور یونیورسٹی ہاسپٹل مڈٹاؤن کی ماہر اور اکیڈمی آف نیوٹریشن اینڈ ڈائٹیٹکس کی ترجمان میلسیا موجومدار کے مطابق اس تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ سپلیمنٹس کی بجائے ان غذائی اجزا کے حصول کا بہترین خوراک ہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماہر غذائیت ہونے کی حیثیت سے ہم میں سے بیشتر کو لگتا ہے کہ ہم غذا کے ذریعے متعدد اجزا اور وٹامنز حاصل کرسکتے ہیں۔
محققین کے مطابق ہم ایسا نہیں کہتے کہ تمام سپلیمنٹس پیسے کا ضیاع ہے، جیسے حمل کے دوران فولک ایسڈ کا استعمال ہونے والے بچے کے لیے ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے افراد جو پہلے سے کسی بیماری کے شکار نہیں، ان کو ملٹی وٹامنز سپلیمنٹس کی ضرورت نہیں، کیونکہ ایسے شواہد نہیں ملے کہ ان کا روزانہ استعمال کسی طرح مدد فراہم کرسکتے ہیں۔
ان کے بقول ہمارا ماننا ہے کہ ان پیسوں کو ایسی چیزوں پر خرچ کرنا چاہیے جو واقعی صحت کے لیے فائدہ مند ہو، جیسے صحت بخش غذا کا استعمال، ورزش یا سماجی میل جول۔