• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

ایران کا پاکستان کے ساتھ تجارت کے فروغ کیلئے ایک اور سرحدی گزرگاہ کھولنے کا اعلان

شائع November 12, 2020
وزیراعظم عمران خان سے ایرانی وزیر خارجہ کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی—فوٹو: پی آئی ڈی
وزیراعظم عمران خان سے ایرانی وزیر خارجہ کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی—فوٹو: پی آئی ڈی

اسلام آباد: پاکستان اور ایران کی جانب سے آپس میں باہمی تعاون کو مضبوط کرنے پر اتفاق کے ساتھ ہی ایران نے پاکستان کے ساتھ تجارت کے فروغ کے لیے ایک اور سرحدی گزرگاہ (باڈر کراسنگ) کھولنے کا اعلان کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اعلان ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف کی جانب سے دورہ اسلام آباد کے دوران کیا گیا۔

ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف سیاسی اور اقتصادی ماہرین پر مشتمل ایک وفد کی قیادت کرتے ہوئے دو روزہ دورے پر پاکستان آئے تھے۔

اپنے دورے کے دوران انہوں نے وزیراعظم عمران خان، وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات بھی کی۔

مزید پڑھیں: خطے کے امن و استحکام کیلئے پاک-ایران مشترکہ کوششوں پر اتفاق

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے اقتدار میں آنے کے بعد سے تقریباً ڈھائی سال کے عرصے میں ایرانی وزیرخارجہ کا یہ چوتھا دورہ پاکستان تھا۔

ادھر دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان معمول کے اعلیٰ سطح تبادلہ خیال کا حصہ تھا اور اس کا مقصد باہمی تعلقات کو مضبوط اور علاقائی معاملات پر ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو بہتر انداز میں سمجھنا تھا۔

جواد ظریف نے پاکستانی رہنماؤں سے کہا کہ آئندہ ہفتے ریمدان کراسنگ پوائنٹ کھولا جائے گا جو اس کے صوبہ سیستان اور بلوچستان میں چاہبہار بندرگاہ سے تقریباً 130 کلومیٹر دور واقع ہے۔

انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ پاکستانی حکام اپنی طرف کی سرحد گبڈ کراسنگ پوائنٹ بھی کھولیں گے تاکہ تجارت کو فروغ دیا جاسکے۔

یہ تصور کیا جاتا ہے کہ ریمدان بارڈر کراسنگ پھلوں، مویشیوں، تعمیراتی سامان اور پیٹرولیم مصنوعات کی برآمد اور درآمد کے لیے موزوں ہے۔

ایران کی طرف کی سرحدی گزرگاہ کو آم اور مویشیوں کی درآمدات کے لیے جدید مواصلاتی نظام، لائیو اسٹاک اور ویجیٹیبل کوارنٹائن اور دیگر ضروری سہولیات سے آراستہ کیا گیا ہے۔

جواد ظریف نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ اس کے ساتھ ساتھ پشین-مند کراسنگ بھی کھولے۔

علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان نے ایرانی وزیرخارجہ سے ملاقات کے دوران کہا کہ باہمی تعاون خاص طور پر تجارتی اور اقتصادی تعاون دونوں ممالک کے لیے باہمی فائدہ مند ثابت ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور ایران کا یورپ میں اسلاموفوبیا کے بڑھتے رجحان پر اظہار تشویش

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جواد ظریف سے ملاقات میں پاکستانی حکومت کی جانب سے ایران کے ساتھ تجارتی اور معاشی تعاون کو فروغ دینے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں بتایا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ حکومت نے دونوں ممالک کے درمیان سرحد پار برآمدات کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا۔

اس موقع پر دونوں ممالک باہمی تجارتی اور اقتصادی تعاون کے فروغ کے لیے مشترکہ اقتصادی کمیشن قائم کرنے پر بھی متفق ہوئے۔

مزید برآں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے جواد ظریف کی ملاقات میں بارڈر مارکیٹس اور کراسنگ پوائنٹس پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024