مشترکہ مفادات کونسل کا غذائیت کی کمی پر قابو پانے کیلئے 350 ارب روپے کے منصوبے پر اتفاق
مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے ملک میں خواتین اور بچوں میں غذائیت کی کمی کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے 350 ارب روپے کی لاگت کا منصوبہ شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اے پی پی‘ کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل کا 43واں اجلاس وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہوا جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور وفاقی وزرا نے شرکت کی۔
کونسل نے بچوں میں غذائیت کی کمی اور اسٹنٹڈ گروتھ سے متعلق اہم مسئلے کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے اس پر قابو پانے کے لیے منصوبہ شروع کرنے پر اتفاق کیا۔
پاکستان میں غذائیت کی کمی اور اسٹنٹنگ کے منصوبے کی لاگت کا مجموعی تخمینہ 350 ارب روپے لگایا گیا ہے اور اس کی مدت 5 سال (مالی سال 2020 تا 2025) ہوگی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ منصوبے کی لاگت کا نصف جو تقریباً 175 ارب روپے ہے وہ وفاقی حکومت فراہم کرے گی اور اس کے مساوی صوبائی حکومتیں اپنا حصہ ڈالیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: ملک کے 5 سال سے کم عمر 40 فیصد بچوں کو نشوونما میں مشکلات کا سامنا
اس منصوبے سے ملک کی 30 فیصد آبادی مستفید ہوگی جس میں ماں بننے کی عمر کی ڈیڑھ کروڑ خواتین اور دو سال تک کی عمر کے 39 لاکھ بچے شامل ہوں گے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت غذائیت کی حامل اشیا کی فراہمی، نئے اور موجودہ ہیلتھ ورکرز کی استعداد کار میں اضافہ، ریسرچ اور مانیٹرنگ کی ذمہ داری نبھائے گی جبکہ صوبے موجودہ لیڈی ہیلتھ ورکرز، کمیونٹی ہیلتھ ورکرز، متعلقہ آبادی کی نشاندہی، پروگرام مینجمنٹ، ادارہ جاتی انتظام، اعداد و شمار کا تجزیہ اور تبادلہ کے ذریعے منصوبہ کے نفاذ کو یقینی بنائیں گے۔
مشترکہ مفادات کونسل نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے ایک ایکسپلوریشن بلاک کے صوبے میں کسی دوسرے متوقع بلاک کے ساتھ متبادل انتظام کی ایک دفعہ کے لیے اجازت کی درخواست کا جائزہ لیا اور اس کی مشروط اجازت دے دی۔
کونسل نے گزشتہ اجلاس کے فیصلوں پر عملدرآمد کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا۔
مزید پڑھیں: دنیا بھر میں غذائی قلت کے شکار افراد کی تعداد میں ایک مرتبہ پھر اضافہ
ملک میں توانائی سے متعلق معاملات پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی اہمیت کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا آئندہ اجلاس اگلے سال پہلے ماہ طلب کیا جائے تاکہ بجلی، گیس اور ایندھن کی لاگت سے متعلق معاملات کو حتمی شکل دی جائے اور پانی سے متعلق مسائل حل کیے جاسکیں۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ توانائی کے معاملات قومی نوعیت کے ہوتے ہیں، اس بارے میں صوبوں کے مابین اتفاق رائے پیدا کیا جائے تاکہ اس کا پاکستان کے عوام کو فائدہ پہنچے۔