• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین نادرا کے تقرر کے خلاف درخواست مسترد کردی

شائع November 11, 2020
نادرا کے وکیل نے کہا کہ عثمان مبین کا تقرر قانون کے تحت کیا گیا ہے — فائل فوٹو: ہائیکورٹ ویب سائٹ
نادرا کے وکیل نے کہا کہ عثمان مبین کا تقرر قانون کے تحت کیا گیا ہے — فائل فوٹو: ہائیکورٹ ویب سائٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) نے عثمان مبین کی نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے چیئرمین کی حیثیت سے تقرر کے خلاف دائر کی گئی درخواست مسترد کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ جسٹس عامر فاروق نے سنایا جو عدالت نے اگست میں محفوظ کیا تھا۔

درخواست گزار کے وکیل حافظ عرفات احمد نے دلائل دیے کہ پچھلی حکومت میں منتخب کرنے کے معیار میں تبدیلی کی گئی تھی جس کے تحت پی ایچ ڈی ہولڈر کے لیے 15 نمبر رکھے گئے تھے جبکہ بیرون ملک سے ماسٹرز کرنے والے اُمیدوار کے لیے 12 اور مقامی یونیورسٹی سے ماسٹرز کرنے والوں کے لیے 9 نمبرز رکھے گئے تھے، ساتھ ہی فیلڈ میں تجربے کی بنیاد پر 40 نمبرز رکھے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سابق چیئرمین نادرا دہری شہریت کیس میں بری

درخواست گزار کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ عثمان مبین صرف 30 نمبر حاصل کرسکتے تھے اور ان کا نام میرٹ لسٹ میں 5ویں نمبر پر تھا۔

ایڈووکیٹ حافظ عرفات احمد نے کہا کہ بعد میں حکام کی جانب سے معیار میں تبدیلی کردی گئی، جس کے تحت پی ایچ ڈی کی ڈگری کے حامل افراد کے لیے نمبرز کی تعداد کو 15 سے کم کرکے 5 جبکہ ماسٹرز کی ڈگری رکھنے والے اُمیدواراں کے لیے نمبرز کو 12 سے بڑھا کر 15 کردیا گیا تھا اور عثمان مبین کے پاس ماسٹرز کی ڈگری ہے۔

وکیل کا مزید کہنا تھا کہ نئے معیار کے تحت عثمان مبین نے سب سے زیادہ نمبر (55) حاصل کیے اور ان کا نام میرٹ لسٹ میں سب سے اوپر رکھا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: نادرا کے لانڈھی میں واقع دفتر سے 1800 شناختی کارڈ چوری

ایڈووکیٹ حافظ عرفات احمد نے کہا کہ حکام کی جانب سے کسی بھی طرح عثمان مبین کو منتخب کرنے کے لیے ملازمت کی دیگر شرائط میں بھی تبدیلی کی گئی۔

دوسری جانب نادرا کے وکیل نے دلائل دیے کہ عثمان مبین کا تقرر قانونی طور پر کیا گیا تھا، وہ اس عہدے کے لیے تعلیم یافتہ اور اہل بھی ہیں۔

انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عثمان مبین کو سلیکشن بورڈ کے ذریعے انٹرویو لینے کے بعد ملازمت پر رکھا گیا تھا، وہ دوسرے اُمیدواروں کے مقابلے میں زیادہ تعلیم یافتہ اور عہدے کے لیے اہل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: نادرا کی بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ ڈالنے سے متعلق افواہوں کی تردید

اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے نادرا کے وکیل نے دلائل دیے کہ وفاقی کابینہ پہلے سے کوئی اشتہار دیے بغیر چیئرمین نادرا کے عہدے پر کسی بھی اُمیدوار کا تقرر کر سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ چیئرمین نادرا کے عہدے کے لیے قومی میڈیا میں شائع کیے گئے اشتہار کی شرائط سے موازنہ کرنے پر عثمان مبین زیادہ تعلیم اور تجربہ رکھتے ہیں، 'یہی وجہ ہے کہ انہیں اسکروٹنی کمیٹی نے دیگر اُمیدواروں کے مقابلے میں منتخب کیا'۔

نادرا کے وکیل نے نشاندہی کی کہ عثمان مبین کا انٹرویو سلیکشن بورڈ نے لیا تھا اور ان کا نام وفاقی کابینہ نے بھی منظور کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024