عدالت کا ایک بار پھر برٹنی اسپیئرز کے والد کو ’سرپرست‘ برقرار رکھنے کا حکم
امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس کی عدالت نے پاپ گلوکارہ 38 سالہ برٹنی اسپیئرز کے والد کو ’سرپرست‘ کے طور پر ہٹانے کی درخواست ایک بار پھر مسترد کردی۔
برٹنی اسپیئرز نے رواں برس ستمبر کے آغاز میں ایک بار پھر اپنے والد جیمز اسپیئرز کو اپنی ’سرپرستی‘ سے ہٹانے کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔
ان کے والد جیمز اسپیئرز 2008 سے ان کے قانونی سرپرست ہیں اور ان کے تمام معاملات وہی دیکھتے ہیں۔
امریکی قانون کے تحت برٹنی اسپیئرز والد کی اجازت کے بغیر کوئی کام نہیں کرسکتیں۔
اداکارہ نے ہر کام اجازت سے کرنے کی پابندیوں سے بچنے کے لیے ہی امریکی عدالت میں رواں برس اگست میں عدالت سے درخواست کی تھی کہ ان کے والد کو ان کی ’سرپرستی‘ سے ہٹایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: برٹنی اسپیئرز والد کی سرپرستی ختم کرانے کی خواہاں
تاہم عدالت نے گلوکارہ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کے والد کو فروری 2021 تک ان کا ’سرپرست‘ مقرر کردیا تھا۔
لیکن عدالت کے ایسے فیصلے پر برٹنی اسپیئرز نے ستمبر میں دوبارہ درخواست دیتے ہوئے والد کو ’سرپرستی‘ سے ہٹانے سمیت ان کے ساتھ ایک مینجمنٹ ادارے کو سرپرست مقرر کرنے کی استدعا کی تھی۔
برٹنی اسپیرز کی درخواست پر 14 اکتوبر کو سماعت ہونی تھی تاہم بعض وجوہات پر اس وقت سماعت نہ ہوسکی تھی، جس کے بعد ان کی درخواست پر 10 نومبر کو لاس اینجلس کی عدالت میں سماعت ہوئی۔
برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق لاس اینجلس کی عدالت کے جج بریندا پینی نے برٹنی اسپیئرز کے والد کی ’سرپرستی‘ ختم کرانے کی درخواست ایک بار پھر مسترد کردی۔
عدالت نے جہاں گلوکارہ کے والد کو ’سرپرست‘ کے عہدے سے ہٹانے سے انکار کیا، وہیں عدالت نے برٹنی اسپیئرز کی درخواست پر ایک مینجمنٹ ادارے کو ’سرپرستی‘ کے معاملات میں شامل کرنے کی منطوری بھی دی۔
کورونا کے باعث مذکورہ مقدمے کی سماعت آن لائن ہوئی تاہم برٹنی اسپیئرز سماعت میں آن لائن بھی پیش نہ ہوسکیں۔
برٹنی اسپیئرز کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ اگر گلوکارہ کے والد مزید کچھ عرصے تک ان کے ’سرپرست‘ رہے تو وہ مستقبل میں گلوکاری نہیں کر سکیں گی۔
ساتھ ہی گلوکارہ کے وکلا نے ان کے والد کو ’سرپرست‘ مقرر کیے جانے پر برٹنی اسپیئرز کے لیے مالی مشکلات کا سبب بھی قرار دیا اور کہا کہ وہ ان کی دولت چرانے اور لوٹنے میں مصروف ہیں۔
تاہم برٹنی اسپیئرز کے والد کے وکلا نے گلوکارہ کے وکلا کے دلائل کو مسترد کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ 12 سال کے دوران گلوکارہ کی دولت میں اضافہ ہوا اور یہ سب کچھ ان کے والد کی بدولت ہی ہوا۔
جیمز اسپیئرز کے وکلا کے مطابق اس وقت گلوکارہ کے والد کو ’سرپرست‘ کے عہدے سے ہٹانا گلوکارہ کے لیے نقصان کا باعث ہوگا۔
مزید پڑھیں: برٹنی اسپیئرز کے والد مزید کچھ مدت کیلئے ان کے سرپرست مقرر
بعد ازاں عدالت نے گلوکارہ کے والد کو ’سرپرست‘ کے عہدے پر برقرار رکھنے سمیت ان کے ساتھ ’سرپرستی‘ کے معاملات دیکھنے کے لیے ایک مینجمنٹ ادارے کو شامل کرنے کی منظوری دے دی۔
خیال رہے کہ برٹنی اسپیئرز کے والد جیمی اسپیئرز 2008 سے ان کے قانونی سرپرسٹ (conservator) ہیں۔
امریکی عدالت نے 2008 میں برٹنی اسپیئرز کی ذہنی حالت خراب ہونے کے بعد (conservatorship) قانون کے تحت ان کے والد اور ایک وکیل کو ان کا سرپرست مقرر کیا تھا۔
عدالت نے گلوکارہ کے لیے قانونی سرپرستوں کا تقرر اس وقت کیا تھا جب عدالت نے دیکھا کہ برٹنی اسپیئرز اپنے مالی اور جسمانی سمیت دیگر معاملات خود سنبھال نہیں پا رہیں اور ذہنی حالت خراب ہونے کے باعث وہ اپنا برا بھلا نہیں سمجھ رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: برٹنی اسپیئرز ایک بار پھر والد کی’سرپرستی‘ ختم کرانے عدالت پہنچ گئیں
اداکارہ کی یہ حالت اس وقت ہوئی جب ان کی دوسری شادی 42 سالہ گلوکار کیون فیڈرلائن سے طلاق پر ختم ہوئی اور انہیں اپنے 2 کم سن بچوں کی حوالگی کے لیے قانونی مسائل اور پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑا۔
دوسری شادی کے طلاق پر اختتام اور بچوں کے نہ ملنے کے غم کی وجہ سے اداکارہ ذہنی مسائل کا شکار ہوگئی تھیں اور ان کے ساتھ ذہنی مسائل بڑھنے لگے تھے، جس کے بعد عدالت نے ان کے لیے ان کے والد سمیت دو افراد کو ان کا سرپرست مقرر کیا تھا۔