سعودی شہری نے فوٹوگرافی کا برطانوی مقابلہ جیت لیا
فوٹوگرافی کا شوق اکثر لوگوں کو ہوتا ہے اور آج کل اس کے رجحان میں اضافہ ہورہا ہے لیکن کچھ لوگ صرف حشرات اور جانوروں کی تصاویر کھینچتے ہیں جو دلچسپ ہونے کے ساتھ ساتھ خطرناک بھی ہے۔
یوں تو لوگ ان حشرات سے ڈرتے بھی ہیں اور کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنے اس خوف پر قابو پاتے ہوئے اسے فوٹوگرافی میں تبدیل کرتے ہیں۔
ہر سال عالمی سطح پر فوٹوگرافی کے عالمی مقابلے منعقد ہوتے ہیں جن میں سے کچھ مزاحیہ، دلچسپ اور حشرات پر بھی مبنی ہوتے ہیں۔
اسی طرح برطانیہ میں فوٹوگرافی کا مقابلہ منعقد ہوتا ہے جس میں دنیا بھر کے فوٹوگرافرز حشرات الارض کی تصاویر بھیجتے ہیں۔
رواں برس بھی برطانیہ میں لیومینر بگ لائف فوٹوگرافر مقابلہ منعقد ہوا جس میں فوٹوگرافرز نے حشرات کی تصاویر ارسال کی جن میں سے کچھ حیران کن بھی تھیں۔
حال ہی میں بگ لائف چیریٹی ایسوسی ایشن کے تعاون سے لیومینر بگ لائف فوٹوگرافی 2020 کے مقابلے کے نتائج کا اعلان بھی کیا گیا۔
اردو نیوز کی رپورٹ کے مطابق ڈی آئی وائے فوٹوگرافی کے مطابق اس مقابلے میں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے 500 سے زائد فوٹوگرافرز نے حصہ لیا تھا۔
لیومینر بگ لائف فوٹوگرافی 2020 کے مقابلے کے فاتحین کے لیے اس مرتبہ 23 ہزار پاؤنڈ کی انعامی رقم رکھی گئی تھی۔
رواں برس برطانوی مقابلہ سعودی فوٹوگرافر مفید ابوشلوہ نے اپنے نام کیا اور 45 سو پاؤنڈ کا سب سے بڑا انعام حاصل کیا۔
مفید ابوشلوہ سے متعلق حیران کن بات یہ ہے کہ انہوں نے اپنے بچپن کے خوف پر قابو پاکر اسے تخلیقی صلاحیت میں بدلتے ہوئے ان کی فوٹوگرافی کی۔
انہوں نے کھجور کے اندر موجود سرخ رنگ کے کیڑے کی حیران کن تصویر کھینچی جس پر انہیں 45 سو پاؤنڈز کا انعام دیا گیا۔
اسی طرح 17 سالہ برطانوی جیمی اسپینسلے نے بھی انعام حاصل کیا، انہوں نےکارٹر مکھی کی تصویر بناکر 1200 پاونڈ جیتے۔