• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

جہانگیر ترین سے متعلق کہنا کچھ چاہ رہا تھا، منہ سے کچھ اور نکل گیا، پرویز خٹک

شائع November 9, 2020
پرویز خٹک نے کہا کہ علی امین گنڈاپور نے مریم نواز سے متعلق جو کچھ کہا ہے کہ وہ ایک ردعمل ہے — فوٹو: ڈان نیوز
پرویز خٹک نے کہا کہ علی امین گنڈاپور نے مریم نواز سے متعلق جو کچھ کہا ہے کہ وہ ایک ردعمل ہے — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ وہ جہانگیر ترین سے متعلق کہنا کچھ اور چاہ رہے تھے لیکن ان کے منہ سے کچھ اور نکل گیا۔

پشاور میں چیئرمین چین ۔ پاکستان اقتصادی راہداری کمیٹی و رکن قومی اسمبلی ارباب شیر علی خان کی رہائش گاہ پر21 نومبر کو رشکئی اکنامک زون کے افتتاح کے حوالے سے جائزہ اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ وہ جہانگیر ترین کے حوالے سے کہنا کچھ اور چاہ رہے تھے لیکن ان کے منہ سے کچھ اور نکل گیا، جس پر جہانگیر ترین سے معذرت خواہ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں کہنا چاہ رہا تھا کہ عمران خان مجھ سمیت کرپشن پر کسی کو نہیں چھوڑتے۔

یہ بھی دیکھیں: ’بی آر ٹی منصوبے پر میرے تحفظات غلط اور پرویز خٹک آپ صحیح تھے'

واضح رہے کہ چند روز قبل نوشہرہ میں جلسے سے پشتو زبان میں خطاب کے دوران پرویز خٹک نے کہا تھا کہ جہانگیر ترین کا نام چینی چوری میں آیا تو وہ بھاگ کر لندن چلے گئے اور انہوں نے اپنی ہر چیز بیچ دی۔

ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین نے جہاز چلائے اور اتنی محنت کی پھر بھی لندن جاکر بیٹھ گئے۔

پرویز خٹک نے میڈیا سے گفتگو میں مزید کہا کہ علی امین گنڈاپور نے مریم نواز سے متعلق جو کچھ کہا ہے کہ وہ ایک ردعمل ہے، اپوزیشن اراکین اکثر و بیشتر وزیر اعظم پر ذاتی بالخصوص ان کی اہلیہ پر نکتہ چینی کرتے ہیں، جب اپوزیشن اراکین اس طرح کریں گے تو علی امین جیسے وزرا یقینی طور پر جواب دیں گے۔

مزید پڑھیں: آزادی مارچ: معاہدہ ہوگیا، اپوزیشن ڈی چوک نہیں آئے گی، پرویز خٹک

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسوں کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی، پی ڈی ایم کو پشاور جلسے کی مکمل اجازت ہے اور اپوزیشن کو کسی نے نہیں روکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے جلسوں کا واحد مقصد اپنے بدعنوانی کے متعلق کیسز سے چھٹکارا پانا ہے، اگر ان کے کیسز ختم ہوجائیں تو وہ کبھی بھی جلسے نہیں کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024