چین کا جو بائیڈن کو فتح کی مبارک باد دینے سے گریز
چین نے امریکا کے صدارتی انتخاب میں فتح حاصل کرنے والے ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن کو مبارک باد دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ حتمی نتیجے کا اعلان ابھی نہیں ہوا۔
غیر ملکی خبر ایجنسیوں کی رپورٹس کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے کہا کہ ‘ہمیں معلوم ہے کہ بائیڈن کو فاتح قرار دیا گیا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ امریکی صدارتی انتخاب کا حتمی نتیجہ امریکی قانون اور ضوابط کے مطابق طے ہوگا’۔
خیال رہے کہ 3 نومبر کو منعقدہ صدارتی انتخاب میں جو بائیڈن نے کامیابی حاصل کی تھی لیکن ری پبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نتیجہ تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اسے عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔
مزید پڑھیں: اعصاب شکن مقابلے کے بعد جو بائیڈن امریکی صدر منتخب
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے میڈیا بریفنگ کے دوران سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ‘ہمیں امید ہے کہ امریکا کی نئی حکومت چین کے ساتھ معاملات جوڑ سکتی ہے’۔
یاد رہے کہ 2016 میں چین کے صدر شی جن پنگ نے اس وقت منتخب ہونے والے صدر ٹرمپ کو انتخاب کے ایک روز بعد 9 نومبر کو مبارک باد دی تھی۔
جو بائیڈن کو نہ صرف چین بلکہ روس اور میکسیکو سمیت متعدد اہم ممالک کی جانب سے بھی تاحال مبارک باد نہیں دی گئی جبکہ چین اور امریکا کے درمیان تعلقات بدترین سطح پر ہیں۔
چین اور امریکا کے درمیان ٹیکنالوجی، تجارت، ہانگ کانگ کے معاملات، کورونا وائرس اور تائیوان کے امور پر اختلافات ہیں جبکہ ٹرمپ انتظامیہ نے چین کے خلاف معاشی پابندیاں بھی عائد کردی تھیں۔
جو بائیڈن کے حوالے سے بھی یہی امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ بھی چین کے ساتھ سخت مؤقف اپنائیں گے کیونکہ انہوں نے چینی صدر شی جن پنگ کو ‘ٹھگ‘ سے تعبیر کیا تھا اور چین پر دباؤ بڑھانے اور تنہا کرنے پر زور دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کو عمران خان سمیت عالمی رہنماؤں کی مبارکباد
چین کے ترجمان نے کہا کہ ‘ہمارا ہمیشہ سے ماننا ہے کہ چین اور امریکا کو رابطوں اور مذاکرات میں اضافہ کرکے باہمی احترام کی بنیاد پر اختلافات کو ختم کرنا چاہیے اور باہمی مفاد کی بنیاد پر تعاون کو وسعت دی جائے اور دوطرفہ مضبوط اور پائیدار تعلقات کو فروغ دینا چاہیے’۔
چین کی حکمران جماعت کمیونسٹ پارٹی کے اخبار ’گلوبل ٹائمز‘ کے ایڈیٹر ہو شی جن نے ٹوئٹر پر کہا کہ ‘چین نے جو بائیڈن کی فتح پر مغربی ممالک کی طرح فوری طور پر مبارک باد نہیں دی’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘میرے خیال میں اس کی وجہ یہ ہے کہ چین کو ان کے تنازع سے بچنے کے لیے امریکی صدارتی انتخاب سے زیادہ فاصلہ رکھنے کی ضرورت ہے اور اس سے درحقیقت ظاہر ہوتا ہے کہ چین مجموعی طور پر امریکا کا احترام کرتا ہے’۔
قبل ازیں جو بائیڈن کی کامیابی پر چین کے سرکاری میڈیا میں مثبت اظہار خیال کیا گیا تھا اور توقع کی جارہی تھی کہ تجارت سمیت اہم معاملات پر تعلقات بحال ہوسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ہمارے مبصرین کو ووٹوں کی گنتی کا مشاہدہ نہیں کرنے دیا گیا، ڈونلڈ ٹرمپ
گلوبل ٹائمز نے واشنگٹن کی جانب سے سنکیانگ اور ہانگ کانگ کے معاملات پر دباؤ کم نہ کرنے کو تسلیم کرتے ہوئے لکھا تھا کہ بیجنگ کو بائیڈن کی ٹیم سے بات کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔
مزید کہا گیا تھا کہ ‘یہ دونوں ممالک کے عوام اور عالمی برادری کے مفاد میں ہے کہ امریکا اور چین کے تعلقات معمول پر آئیں’۔