روسی فوجی نے فائرنگ کرکے اپنے 3 ساتھیوں کو ہلاک کردیا
روس کے شہر ورونیژ میں قائم فوجی اڈے پر ایک روسی فوجی نے اپنے 3 ساتھیوں کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ میں روس کے فوجی حکام کے حوالے سے بتایا گیا کہ 'اس حملے کے نتیجے میں 3 فوجیوں کو مہلک زخم آئے ہیں‘۔
انٹرفیکس کے ذریعے جاری کردہ بیان میں فوجی حکام کا مزید کہنا تھا کہ 'روسی فوج کے یونٹ کی کمانڈ، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر کام کررہی ہے تاکہ حملہ آور کا سراغ لگا کر اسے گرفتار کیا جاسکے'۔
دوسری جانب اسی حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ فائرنگ کا واقعہ معائنے کے وقت فوجیوں اور افسران کے مابین تلخ کلامی کے دوران پیش آیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور روس کی مشترکہ فوجی مشقوں کا آغاز
ذرائع کا کہنا تھا کہ فوجی نے ایک افسر کی پستول نکالی اور فائرنگ کردی جس میں اس کے 3 ساتھی ہلاک ہوگئے۔
فوجی اڈے کے حکام کا کہنا تھا کہ وہ مشتبہ شخص کے ساتھ بات چیت کررہے ہیں کیونکہ اس شخص نے خود کو عمارت میں قید کرلیا ہے۔
روس میں فوجی تنصیبات پر فائرنگ کے واقعات غیر معمولی نہیں ہیں، انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کی جانب سے نئے فوجی اہلکاروں سے شدید مشقت لینے کے عمل پر خدشات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔
یہ صورتحال 90 کی دہائی میں معمولی تھی تاہم حالیہ چند سالوں کے دوران اس میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: روسی فوجی کی سائبیرین ملٹری کیمپ میں فائرنگ، 8 افراد قتل
واضح رہے کہ روس میں 18 سے 27 سال کی عمر کے نوجوانوں کے لیے فوجی سروس میں خدمات انجام دینا ضروری ہوتا ہے لیکن بہت سے لوگ اس جبری بھرتی سے بچنے کے لیے مختلف ذرائع کا استعمال کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ روسی فوجیوں میں فائرنگ کے واقعات اس سے قبل بھی پیش آتے رہے ہیں۔
گزشتہ سال اکتوبر میں ایک واقعہ پیش آیا تھا جس میں روسی فوجی نے سائبیریا میں واقع فوجی اڈے پر فائرنگ کی تھی، حملے میں 8 فوجی ہلاک اور 2 زخمی ہوئے تھے جبکہ اس شخص نے الزام لگایا تھا کہ سخت مشقت نے اس کی زندگی کو عذاب بنا دیا تھا۔
مزید یہ کہ روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے بتایا تھا کہ جنوبی سائبیریا میں منگولیا سرحد کے پاس گارڈز کی تبدیلی کے دوران یہ واقعہ پیش آیا تھا جبکہ ممکنہ طور پر ’سخت ذہنی دباؤ‘ کے باعث فوجی اہلکار نے ساتھیوں پر فائرنگ کی تھی۔
دوسری جانب سپاہیوں کے حقوق کی تنظیم کمیٹی آف سولجرز مدرز کے ڈپٹی چیئرمین نے اس طرح کے واقعات پیش آنے کے پیچھے سخت ’ذہنی تناؤ اور ہراسانی‘ کو وجہ قرار دیا تھا۔