حقیقی نظام کی بحالی کیلئے میثاق پر اتفاق ہوگیا، مولانا فضل الرحمٰن
حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے اجلاس کے بعد جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اس وقت ملک میں سنگین مسئلہ معاشی بحران کا ہے اور ملک میں حقیقی اور آئینی نظام کی بحالی کے لیے 'میثاق' پر اتفاق ہوا ہے۔
اسلام آباد میں پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے تحریک کو آگے لے جانے اور ملک کے مختلف حصوں میں جلسہ عام کے انعقاد کے گزشتہ اور آئندہ کے طریقہ کار پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
مزیدپڑھیں: 'کیا آپ پوری پی ڈی ایم کو جیل میں ڈال سکتے ہیں؟'
انہوں نے بتایا کہ ویڈیو لنک کے ذریعے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ میثاق کے حوالے سے اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوگا جس میں تمام جماعتیں میثاق کے لیے تجاویز دیں گی جس کے بعد ایک متفقہ میثاق طے کرلیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں منعقدہ سربراہی اجلاس اسٹیرنگ کمیٹی کی سفارشات کو حتمی شکل دے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں 19 اکتوبر کو مقامی ہوٹل میں مریم نواز کے کمرے سے کیٹپن (ر) صفدر کی گرفتاری کے معاملے پر پولیس کے اعلیٰ افسران چھٹی پر چلے گئے جس کی ایک مرتبہ پھر مذمت کی گئی اور پھر اس ضمن میں تحقیقاتی رپورٹ پیش کرنے کا کہا گیا لیکن 3 ہفتے بھی گزرگئے کوئی رپورٹ سامنے نہیں آئی۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پی ڈی ایم کے اجلاس میں اس امر پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کی صورت میں ملک کے خلاف سازش کی جارہی ہے، وزیر خارجہ
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی مداخلت پر 10 روز میں تحقیقات کا کہا تھا گیا تھا لیکن 3 ہفتے ہوگئے ہیں کوئی رپورٹ سامنے نہیں آئی اس پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور پولیس کے ساتھ ناروا سلوک کی مذمت کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کے اجلاس میں وزیر داخلہ اعجاز شاہ کے بیان پر بھی احتجاج کیا گیا جس میں انہوں نے ایک طرف اعتراف کیا ہے کہ ماضی میں عوامی نیشنل پارٹی کے قائدن اور اراکین جو شہید کیے گئے وہ کیوں شہید کیے گئے تھے اور آنے والے دنوں میں پھر مسلم لیگ کو دھمکی دی ہے کہ اگر وہ اس روش پر جائے گی ان کے لوگ بھی قتل کیے جائیں گے۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ یہ ریاستی سطح پر اعتراف ہے کہ پاکستان میں اصل دہشت گرد کون ہیں، سیاسی جماعتوں کے قائدین اور اراکین کو نشانہ بنانے والی اصل قوتیں کون ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیرملکی فنڈنگ کیس کے فیصلے میں اتنی تاخیر کیوں ہورہی ہے، دنیا کو چور کہا جارہا ہے لیکن وزیراعظم عمران خان اپنے اوپر دائر مقدمات التوا کا شکار ہو رہے ہیں جس سے ظاہر ہے کہ دال میں سب کچھ کالا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے میں سپریم کورٹ کے ریمارکس اہمیت کے حامل ہیں جن میں حکومتی رویے حتیٰ کہ وزیراعظم ہاؤس، صدارت اور اداروں کے رویے صاف طور پر سامنے آرہے ہیں وہ ملک کے سیاسی، آئینی اور جمہوری معاملات پر کس قدر منفی اثرات مرتب کر رہے ہیں۔
صدر پی ڈی ایم نے کہا کہ تعجب ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے قائدن کے خلاف آئے روز مقدمات بنائے جا رہے ہیں لیکن عاصم باجوہ اور جہانگیر ترین کی کرپشن پر اٹھنے والے سوالات پر خاموشی موجود حکومت کی طرف سے کرپشن کو تحفظ دینے کے مترادف ہے۔
ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ کسی کا نام لینے یا نہ لینے کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، سب جانتے ہیں کہ اسٹبلشمنٹ سے کون مراد ہیں، کسی نے صراحت سے کہہ دیا اور کسی نے صراحت سے نہیں کہا۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں لیکن اگر سیاستدانوں میں ایک شخص کا نام لیا جا سکتا ہے، وزیر اعظم ، صدر مملکت کا نام لیا جاسکتا ہے تو پھر ادارے کے کسی اور فرد کا نام بھی لیا جا سکتا ہے کوئی جرم کی بات نہیں ہے۔
ان کا کہناتھا کہ اس میں کوئی جرم کی بات نہیں ہے لیکن ہم اس حوالے سے حقیقت پسندی کی طرف جانا چاہتے ہیں تو بعض لوگ لحاظ رکھتے ہیں اور بعض لوگ حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرتے ہیں، اصل میں کوئی جھگڑا نہیں ہوا تھا۔
مزیدپڑھیں: حکومت مخالف پی ڈی ایم کا جلسہ کوئٹہ سے کراچی منتقل
اس سے قبل مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ پاکستان کی تمام اپوزیشن پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر اکٹھی ہے۔
پی ڈی ایم کے وفد کی مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے صدر نے کہا تھا کہ حکومت دو سال کی کارکردگی پر نااہل اور نالائق ثابت ہوئی ہے۔