• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

ہمارے مبصرین کو ووٹوں کی گنتی کا مشاہدہ نہیں کرنے دیا گیا، ڈونلڈ ٹرمپ

شائع November 8, 2020
ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق الیکشن میں جیت میری ہوئی، مجھے71 لاکھ قانونی ووٹ ملے ہیں - فائل فوٹو:رائٹرز
ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق الیکشن میں جیت میری ہوئی، مجھے71 لاکھ قانونی ووٹ ملے ہیں - فائل فوٹو:رائٹرز

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخاب پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے مبصرین کو ووٹوں کی گنتی کا مشاہدہ کرنے کے لیے مخصوص کمرے میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'منتخب میں ہوا ہوں، مجھے 71 لاکھ قانونی ووٹ ملے ہیں تاہم کئی غلط چیزیں ہوئیں جن میں ہمارے مبصرین کو ووٹوں کی گنتی کے عمل کی نگرانی کرنے کی اجازت نہ دینا بھی شامل ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا، ڈاک کے ذریعے لاکھوں افراد کو بذریعہ ڈاک بیلٹ بھیجے گئے جس کا انہوں نے مطالبہ بھی نہیں کیا تھا'۔

یہ بھی پڑھیں: نو منتخب امریکی صدر کا اپنے پہلے خطاب میں اتحاد کو فروغ دینے پر زور

ایک اور ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے یہ انتخاب بڑے فرق سے جیتا ہے'۔

تاہم سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے ان کی ان دونوں ٹوئٹس کے نیچے لیبل لگادیا، جس پر تحریر ہے کہ حتمی نتائج کا اعلان اس وقت نہیں کیا گیا تھا جب یہ ٹوئٹ کی گئیں۔

خیال رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوئٹ پر اس طرح کا لیبل لگا ہو۔

گزشتہ روز ہی ووٹنگ کے عمل کے دوران وائٹ ہاؤس میں تنہا ہوتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر معمولی ٹوئٹس کی تھیں۔

ان تمام ٹوئٹس کو ٹوئٹر نے چھپاتے (ہائیڈ) ہوئے اسے متنازع اور گمراہ کن کا لیبل لگادیا تھا۔

ٹرمپ نے ان ٹوئٹس میں کہا تھا کہ ’عوام گنتی کے عمل کو روکنے کے لیے پکار رہے ہیں اور ہم شفافیت کا مطالبہ کرتے ہیں کیونکہ ہمارے قانونی مبصرین کو گنتی کے کمروں میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی تھی'۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ منگل کی رات 8 بجے کے بعد بھی ہزاروں ووٹ غیر قانونی طور پر موصول ہوئے جو با آسانی پینسلوانیا اور مختلف دیگر ریاستوں میں نتائج تبدیل کر رہے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ متعدد ریاستوں میں انتخابی نتائج کو تبدیل کردے گا، بشمول پینسلوانیا جسے سب با آسانی جیتا ہوا سمجھ رہے تھے'۔

مزید پڑھیں: اعصاب شکن مقابلے کے بعد جو بائیڈن امریکی صدر منتخب

انہوں نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ 'جس دوران میں قانونی شفافیت کی اجازت نہیں دی گئی ان میں کئی غلط چیزیں ہوئیں، ٹریکٹرز دروازوں پر رکاوٹ بنے اور کھڑکیاں موٹے کارڈ بورڈ سے ڈھک دی گئیں تاکہ مبصری گنتی کے کمروں میں دیکھ نہ سکیں'۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ 'اندر غلط چیزیں ہوئیں، بڑی تبدیلیاں رونما ہوئیں'۔

واضح رہے کہ امریکا کے صدارتی انتخاب میں 4 روز تک جاری رہنے والی غیریقینی صورتحال اور اعصاب شکن مقابلے کے بعد ڈیموکریٹک اُمیدوار جو بائیڈن مطلوبہ 270 سے زائد الیکٹورل ووٹ حاصل کرنے کے بعد ملک کے 46ویں صدر منتخب ہوگئے ہیں۔

انتخاب کے دو روز بعد بھی کوئی بھی اُمیدوار مطلوبہ 270 الیکٹورل ووٹس حاصل نہیں کر سکا تھا اور ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے جو بائیڈن 264 جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ 214 الیکٹورل ووٹس ہی حاصل کرسکے تھے۔

78 سالہ جو بائیڈن امریکا کے سب سے زائد العمر صدر ہوں گے جو جنوری 2021 میں اپنا منصب سنبھالیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024