کراچی: لیاری میں دھماکہ، ہلاکتوں کی تعداد 8 ہوگئی
کراچی: پاکستان کے تجارتی حب کراچی کے علاقے لیاری میں گزشتہ رات فٹبال بال میچ کے بعد ہونے والے ایک دھماکے میں کم سے کم آٹھ افراد ہلاک اور 25 زخمی ہوگئے ہیں۔
میچ کے مہمان خصوصی صوبائی وزیر کچی آبادی جاوید ناگوری دھماکے سے محفوظ رہے، خیال کیا جارہا ہے کہ دہشت گردوں نے انہیں نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی۔
زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد کے لیے لیاری جنرل، سول اور جناح اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کو لیاری سے پیپلز پارٹی کی رکنِ سندھ اسمبلی ثانیہ ناز نے دھماکے میں گیارہ افراد کی ہلاکت کی اطلاع دی ہے۔
ثانیہ ناز نے بتایا کہ دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی عمریں چھ سے پندرہ برس ہیں۔
ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں تین بچے بھی شامل ہیں۔
ہپسپتال انتظامیہ کے مطابق زخمیوں میں سے سات افراد کی حالت تشویشناک ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ آواز کئی کلو میٹر دور تک سنی گئی جبکہ قریبی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
یہ میدان فٹبال کے کھیل کے حوالے سے علاقے میں کافی مشہور ہے۔
پولیس ایس پی طارق دھاریجو کے مطابق دھماکہ خیز مواد موٹرسائیکل میں نصب کیا گیا تھا جس میں بال بیرنگ کا استعمال کیا گیا۔ ان کے مطابق دھماکے کی سازش میں کالعدم تنظیمیں ملوث ہوسکتی ہیں۔
وزیراعظم نوازشریف اور گورنر سندھ عشرت العباد نے دھماکے کی مذمت اور زخمیوں کو بہترین سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیر بلدیات سندھ اویس مظفر نے بھی دہشتگردی کے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شدت پسند عید سے پہلے عوام میں دہشت پھیلانا چاہتے ہیں۔
دوسری طرف متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے بھی دھماکے کی مذمت کی اور واقعے کو سوچی سمجھی سازش قرار دیا۔
اس کے علاوہ کراچی کے دیگر مقامات پر رات گئے وائن شاپس کے باہر کم شدت کے تین دھماکے بھی ہوئے جن سے لوگوں میں خوف ہراس پھیل کیا۔ تاہم ان دھماکوں سے کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا۔
خیال رہے کہ لیاری کا علاقہ ماضی میں بہت مرتبہ میدان جنگ کا منظر پیش کرتا رہا ہے، جس سے درجنوں افراد کی ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔
لیاری کے خراب حالات اور مسلح گینگ وار کی وجہ سے بہت سے خاندان اس علاقے سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے۔
ناصرف لیاری بلکہ کراچی شہر ایک طویل عرصے سے نسلی، لسانی، سیاسی اور فرقہ ورانہ بدامنی میں ٹارگیٹ کلنگ اور بوری بند لاشیں ملنے کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔
رکن قومی اسمبلی نبیل گبول کی جانب سے یہ مطالبہ بھی سامنے آچکا ہے کہ لیاری میں فوج کو طلب کیا جائے اور کرفیو کا نفاذ کرکے ملزمان کے خلاف کارروائی کی جائے۔












لائیو ٹی وی
تبصرے (1) بند ہیں