رواں سال افغان مہاجرین کی واپسی میں نمایاں کمی
پشاور: اقوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے زیر اہتمام رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی وطن واپسی میں رواں سال زبردست کمی دیکھنے میں آئی ہے اور اب تک صرف ایک ہزار افراد پاکستان سے افغانستان واپس آئے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کے اسی عرصے میں پاکستان سے وطن واپس جانے والے مہاجرین کی تعداد ایک ہزار 597 تھی۔
عہدیداروں نے مہاجرین کی واپسی میں ‘ریکارڈ‘ کمی کے رجحان کو خطے میں کووڈ 19 وبائی بیماری اور افغانستان میں سیکیورٹی کی خراب صورتحال سے جوڑا ہے۔
مزید پڑھیں: غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے دستاویزات کیلئے اہم فیصلہ
اقوام متحدہ کی مہاجر ایجنسی نے اپنے ملک واپس جانے والے مہاجرین کی تعداد میں کمی کے بعد دسمبر کے آخر تک رضاکارانہ وطن واپسی کے عمل میں توسیع کردی ہے۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ ’پاکستان سے رضاکارانہ وطن واپسی کے آغاز کے بعد سے پہلی بار سب سے کم افغان مہاجرین اپنے وطن واپس گئے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ان کی فوری انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ہر شخص کو 200 ڈالر کی نقد امداد کی ادائیگی کے باوجود مہاجرین اپنے وطن واپس جانا نہیں چاہتے ہیں‘۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی عام طور پر مہاجرین کے آبائی ملک میں موسم سرما کی وجہ سے ہر سال اکتوبر میں وطن واپسی کے عمل کو معطل کرتی ہے اور مارچ میں اس پروگرام کا دوبارہ آغاز کرتی ہے۔
یو این ایچ سی آر کورونا وائرس کی وجہ سے ہفتے میں (پیر اور منگل) دو بار وطن واپسی کے عمل میں سہولیات فراہم کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'کورونا وائرس سے متاثرہ افغان مہاجرین کو امدادی پیکج دیا جائےگا'
پاکستان میں اس وقت رجسٹرڈ تقریباً 14 لاکھ افغان شہری موجود ہیں جبکہ 6 لاکھ افغان شہریت کے کارڈ ہولڈرز پناہ گزین کہلانے پر خوش نہیں ہیں۔
افغان شہریوں کی سب سے بڑی آبادی خیبر پختونخوا میں موجود ہے جس کے بعد بلوچستان ان کی میزبانی کرنے والے صوبے میں دوسرے نمبر پر ہے۔
مہاجرین کی ایجنسی کے ترجمان قیصر خان آفریدی نے ڈان کو بتایا کہ مارچ سے اب تک ایک ہزار افغان (تقریبا 245 خاندان) رضاکارانہ طور پر وطن واپسی کے پروگرام کے تحت اپنے ملک واپس گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مہاجرین بالترتیب خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں طورخم اور چمن بارڈر کراسنگ پوائنٹس کے راستے اپنے وطن واپس گئے ہیں۔