’بھارتی چیف ڈیفنس کا پاکستان مخالف تبصرہ ان کی ناقص سمجھ بوجھ کا عکاس ہے‘
پاکستان نے بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل بپن راوت کے پاکستان کے بارے میں غیر ذمہ دارانہ اور بےمعنی تبصرے کی شدید مذمت کی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے اپنے بیان میں بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے پاکستان مخالف تبصرے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جنرل بپن راوت کی پاکستان مخالف ہرزہ سرائی پاکستان کی حقائق کے بارے میں ان کی مکمل ناقص سمجھ بوجھ کے ساتھ ساتھ ان کے سیاسی طرز عمل کی عکاس ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی جنرل کے پاکستان مخالف تبصرے آر ایس ایس-بی جے پی کے توسیع پسندانہ اور اکھنڈ بھارت نظریات پر مبنی ذہنیت کے عکاس ہیں جبکہ یہ افسوسناک حقیقت ہے کہ اس ذہنیت نے بھارت کے ریاستی اداروں بشمول مسلح افواج کو یرغمال بنا رکھا ہے۔
زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف کی پاکستان مخالف ہرزہ سرائی بھارت کی داخلی اور خارجی غلط پالیسیوں اور اقدامات سے توجہ ہٹا نہیں سکتی۔
مزید پڑھیں: بھارت دو محاذوں پر لڑنے کی دھمکی کے بجائے اپنی دفاعی کمزوری پر توجہ دے، پاکستان
ان کا کہنا تھا کہ’ہندوتوا‘ کی پالیسیوں کے نتیجے میں بھارت میں مذہبی مقامات کی باقاعدگی سے بے حرمتی کی جاتی ہے، ریاست کی ملی بھگت کے ساتھ اقلیتوں اور پسماندہ طبقات پر ظلم و ستم روز بروز بڑھتا جارہا ہے، سب سے اہم بات یہ ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کو ریاستی پالیسی کے طور پر نافذ کیا جاتا ہے۔
انہوں جنرل بپن راوت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ پاکستان مخالف بیان بازی سے کیریئر بنانے کے بجائے اپنے پیشہ ورانہ امور پر توجہ دیں۔
واضح رہے کہ پاکستان مخالف اپنے حالیہ بیان میں جنرل بپن راوت نے کہا تھا کہ کئی داخلی اور خارجی چیلنجز کے باوجود پاکستان اب بھی یہ دعویٰ کر رہا تھا کہ کشمیر اس کا نامکمل ایجنڈا ہے۔
بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف ماضی میں بھی کئی بار پاکستان کے خلاف بےبنیاد اور من گھڑت بیانات دے چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاک-چین عسکری تعاون پر بھارتی ڈیفنس چیف کے بیان کی مذمت
ستمبر میں جنرل بپن راوت نے بھی پاکستان کے خلاف اشتعال انگیز بیان دیتے ہوئے چین سے جاری کشیدگی سے فائدہ اٹھانے کی کوشش پر پاکستان کو نقصان پہنچانے کی دھمکی دی تھی۔
جنرل بپن راوت نے یو ایس۔انڈیا اسٹریٹجک پارٹنرشپ فورم کے زیر اہتمام سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اور چین کی افواج سے بھارت کو شمالی اور مغربی سرحد پر 'مشترکہ کارروائی' کا خطرہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کہ 'ہمیں معلوم ہوا ہے کہ پاکستان پراکسی وار کرنے کے لیے تیار ہوگا لیکن ہماری شمالی سرحد پر کوئی خطرہ بڑھا تو پاکستان اس کا فائدہ اٹھا سکتا ہے اور ہمیں مغربی سرحد پر مشکلات پیدا کرے گا'۔
انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان کو 'بھاری نقصان کا سامنا' کرنا پڑے گا اگر اس نے کسی قسم کا 'مس ایڈونچر' کیا۔