• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

جنوری کے بعد وفاق میں پیپلز پارٹی کی حکومت بن رہی ہے، بلاول بھٹو

شائع November 6, 2020
بلاول بھٹو نے گلگت میں انتخابی مہم سے خطاب کیا—فائل/فوٹو: ڈان نیوز
بلاول بھٹو نے گلگت میں انتخابی مہم سے خطاب کیا—فائل/فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 15 نومبر کو گلگت بلتستان اور جنوری کے بعد وفاق میں ہماری حکومت بننے والی ہے پھر ہم عوام کو تاریخی روزگار دلوائیں گے۔

چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے گلگت میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کا منشور آج بھی ہمارا منشور ہے کہ اسلام ہمارا دین ہے، جمہوریت ہماری سیاست، مساوات ہماری معیشت، طاقت کا سرچشمہ ہمارے عوام اور شہادت ہماری منزل ہے۔

مزید پڑھیں: وہ دن دور نہیں جب پیپلز پارٹی کا منشور حقیقت میں بدل جائے گا، بلاول

ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کی انتخابی مہم اور عوام کے لیے ہمارا ایک الگ منشور ہے اور میرے تین وعدے ہیں کہ ہم گلگت بلتستان کے نوجوانوں کو روزگار دلائیں گے، گلگت بلتستان کے عوام کو حق ملکیت دلوائیں گے اور ہم گلگت بلتستان کے عوام کو حق حاکمیت بھی دلائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے حکومت کے ذریعے گلگت بلتستان میں بھی روزگار دیا تھا، اسٹیل مل، ہیوی انڈسٹریل کمپلیکس دی، جگہ جگہ قومی ادارے کھڑے کیے تاکہ عوام کو روزگار ملے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بےنظیر بھٹو کے لیے مشہور تھا کہ بےنظیر آئے گی روزگار لائے گی، انہوں نے گلگت بلتستان کے عوام کو پورے ملک کے اداروں میں روزگار دلایا تھا اور خواتین کو بھی روزگار دلایا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری کی صدارت میں پی پی پی نے گلگت بلتستان میں سارے ریکارڈز توڑ دیے تھے، 25 ہزار ملازمتیں دلوائی تھیں اور سی پیک کا انقلابی منصوبہ شروع کیا جو پسماندہ علاقوں کے لیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ انقلابی سی پیک پاکستان کا گیم چینجر منصوبہ ہمیں نہیں ملتا اگر یہ گلگت بلتستان کی سرحدیں نہیں ہوتیں، اگر گوادر پورٹ نہیں ہوتا اور یہ منصوبہ ملا ہے تو گلگت بلتستان کی وجہ سے ملا ہے اس لیے سب سے پہلے فائدہ آپ کو ملنا چاہیے تھا۔

‘پیپلزپارٹی کی حکومت آرہی ہے’

ان کا کہنا تھا کہ ‘ان شااللہ پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت آرہی ہے، ہماری حکومت آئے گی اور یقینی بنائیں گے کہ سی پیک سے سب سے پہلا فائدہ گلگت بلتستان، بلوچستان اور پسماندہ علاقے کا ہو’۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان کے عوام کو حق حاکمیت و ملکیت دلائیں گے، بلاول بھٹو

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ان شااللہ 15 نومبر کے بعد پیپلزپارٹی کی حکومت بننے والی ہے، یہاں کے ملازم، اساتذہ، پولیس افسران اور پنشنرز کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ آپ کی تنخواہ اور پنشن میں اضافہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب پی ٹی آئی یا کسی اور کی حکومت آتی ہے تو مہنگائی، غربت، بھوک اور بے روزگاری میں اضافہ ہوگا، پی پی پی ہمیشہ عوام دوست معاشی پالیسی پر چلتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 15 نومبر کے بعد یہاں بھی حکومت بنے گی اور جنوری کے بعد آپ کی حکومت وفاق میں بھی بن رہی ہے اور ان شااللہ ہم اپنے ریکارڈز توڑ دیں گے، گلگت بلتستان کے عوام کو تاریخی روزگار دلوائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پی پی پی نے انقلابی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام بھی دلوایا جس کی وجہ سے ملک کی غریب ترین عورتوں کو معاشی مدد مل رہی ہے اور جب حکومت بنے گی تو اس میں مزید اضافہ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بینظیر مزدور کارڈ سندھ میں شروع کیا ہے، ہر مزدور کے پاس وہ کارڈ ہے جس کے تحت ان کا حق دیا جا رہا ہے اور 15 نومبر کے بعد گلگت بلتستان میں بھی مزدور کارڈ دیا جائے گا۔

بلاول کا کہنا تھا کہ دیگر جماعتیں روزگار اور سبسڈی چھینتی ہیں لیکن ہم عوامی حکومت بنا کر گلگت بلتستان کے عوام کو اس ظلم سے بچائیں گے، گلگت بلتستان کی سبسڈی اور کوٹے میں اضافہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ حق روزگار کے ساتھ ساتھ یہاں کے عوام کو حق ملکیت بھی دلوائیں گے، گلگت بلتستان کے عوام سے میرا وعدہ ہے کہ میں حکومت بنا رہا ہوں، میں قانون سازی کروں گا اور گلگت بلتستان کے عوام کو اپنی سرزمین کا مالک بنا کر رہوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے عوام پہاڑ سے لے کر دریا تک زمین کے مالک بن جائیں گے اور پہاڑوں میں چھپی معدنیات کے مالک بھی یہاں کے عوام ہوں گے۔

مزید پڑھیں: گلگت بلتستان کو وفاق، قومی اسمبلی، سینیٹ میں نمائندگی چاہیے، بلاول بھٹو

بلاول بھٹو نے کہا کہ حقیقی نمائندوں کو منتخب کریں جو کٹھ پتلی اپنے حق کی بات نہیں کرسکتے وہ آپ کے حق کے لیے کیسے لڑیں گے، یہ ظالم حکومت ہے، غریبوں پر بوجھ ڈال کر امیروں کو مراعات دے رہی ہے۔

پی ٹی آئی کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہر طبقہ سراپا احتجاج ہے، لاہور میں ہمارا کسان اتحاد احتجاج کر رہا تھا جہاں آنسو گیس اور لاٹھی چارج کیا گیا یہاں تک کہ ہمارا ایک کسان شہید ہوگیا ہے۔

انہوں نے عوام کو مخاطب کرکے کہا کہ کیا آپ اس قسم کے جھوٹے اور منافق حکمرانوں کا ساتھ دیں گے، کیا آپ سلیکٹڈ اور نااہل حکمرانوں کے ساتھ دیں گے یا پیپلزپارٹی کا ساتھ دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کے دوران وزیراعظم کو اچانک خیال آتا ہے اور یہاں آکر کہہ رہے ہیں کہ میں سوچ رہا ہوں کہ گلگت بلتستان کو صوبہ بنانا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ پاکستان پیپلزپارٹی کا منشور ہے صرف سوچ نہیں اور یہاں کے عوام اس کے گواہ ہیں کہ ہم اپنے وعدوں کو پورا کرتے ہیں، ہم یوٹرن نہیں لیتے اور جھوٹ نہیں بولتے۔

وفاقی حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ان کے منشور کا حصہ نہیں ہے، الیکشن کے دن یہاں آکر یوٹرن لے سکتے ہیں تو الیکشن کے بعد بھی یوٹرن لے سکتے ہیں۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ اس قسم کی جماعت اس لیے صوبے کی بات کر رہی ہیں کہ ایک تو وہ الیکشن میں اپنے حق میں پوزیشن لینا چاہتے ہیں اور دوسرا یہ سوچ رہے ہوں گے کہ صوبہ دیں گے تو سبسڈی واپس لے سکتے ہیں اور مزید ٹیکس لے سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ابھی صوبہ بنا نہیں ہے لیکن انہوں نے نوٹی فکیشن نکالا ہے کہ گلگت بلتستان میں ٹیکس ہوگا لیکن ہم اس نوٹی فکیشن کو نہیں مانتے اور سبسڈی کا تحفظ کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024