کئی ماہ بعد صحتیاب ہونے والے حسن علی محض 39 اوورز کراکے دوبارہ ’زخمی’
پانچ ماہ بعد انجری سے صحتیاب ہونے والے قومی ٹیم کے فاسٹ باؤلر حسن علی قائد اعظم ٹرافی میں محض 38.5 اوورز کرانے کے بعد دوبارہ انجری کا شکار ہو گئے۔
قائد اعظم ٹرافی میں نادرن پنجاب کی نمائندگی کرنے والے سینٹرل پنجاب کے حسن علی گروئن انجری کا شکار ہو کر ٹرافی کے تیسرے راؤنڈ سے باہر ہو گئے۔
مزید پڑھیں: حسن علی کرکٹ سے نہیں، جم ٹریننگ سے انجری کا شکار ہوئے، اظہر محمود
واضح رہے کہ ایک عرصے سے انجری کا شکار حسن علی پانچ ماہ کے بحالی کے پروگرام کے بعد میدان میں اترے تھے۔
اس وقت فاسٹ باؤلر کراچی میں فزیو تھراپسٹ کی نگرانی میں موجود ہیں اور ان کی فٹنس کے حوالے سے مزید کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل ایک ہفتے آرام کا مشورہ دیا گیا ہے۔
ان کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے اور چند دن بعد دوبارہ ایم آر آئی اسکین کیا جائے گا تاکہ ان کی انجری کی سنگینی کے حوالے سے صورتحال واضح ہو سکے۔
حسن علی نے کئی ماہ لاہور کے ہائی پرفارمنس سینٹر میں ٹریننگ کے بعد خود کو مسابقتی کرکٹ میں شرکت کے لیے تیار کیا تھا اور چند دن قبل ہی قائد اعظم ٹرافی کے رواں سیزن میں اپنا پہلا میچ کھیلا۔
یہ بھی پڑھیں: حسن علی کی کمر کی سرجری کا خطرہ ٹل گیا
سندھ کے خلاف نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے گئے فرسٹ راؤنڈ کے میچ میں انہوں نے 32.3 اوورز میں 106رنز دے کر 3 وکٹیں لی تھیں البتہ ناردرن پنجاب کے خلاف دوسرے راؤنڈ میں وہ میچ کے پہلے دن صرف 6.2 اوورز کرا سکے اور درد سے کراہتے ہوئے میچ سے باہر چلے گئے اور ان کی ٹیم کو میچ میں 9 وکٹوں سے شکست ہوئی۔
چیمپیئنز ٹرافی 2017 کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کرنے والے حسن علی کے کیریئر کو گزشتہ سال اس وقت بڑا دھچکا لگا تھا جب وہ قائد اعظم ٹرافی کے میچ میں انجری کا شکار ہوئے تھے اور 7 ہفتوں تک نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں بحالی کے عمل سے گزرے تھے۔
انہیں ایونٹ کے فائنل راؤنڈ کے لیے فٹ قرار دیا گیا لیکن وہ نئی انجری کا شکار ہو گئے اور نومبر 2019 میں ان کی پسلیوں میں 6 فریکچرز کا انکشاف ہوا جس سے وہ مزید 6 ہفتوں کے لیے میدانوں سے دور ہو گئے۔
اس دوران وہ مستقل بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی سے محروم رہے اور نتیجتاً سینٹرل کنٹریک سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے کیونکہ انہوں نے آخری مرتبہ ورلڈ کپ 2019 میں بھارت کے خلاف میچ میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی۔
مزید پڑھیں: تھوک پر پابندی سے باؤلرز روبوٹ بن کر رہ جائیں گے، وسیم اکرم
انہیں پاکستان سپر لیگ کے لیے بھی فٹ قرار دیا گیا لیکن وہاں بھی وہ مکمل طور پر فٹ اور فارم میں نظر نہ آئے اور 9 میچوں میں 8.59 کی اکانومی سے رنز دے کر 8 وکٹیں لیں۔
سینٹرل کنٹریکٹ سے محروم ہونے کے باوجود حسن علی بورڈ کے خرچ پر مہنگے علاج کی سہولت سے استفادہ کر سکیں گے جبکہ انہیں بورڈ سے اضافی مالی مدد بھی ملتی رہے گی۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ انجری کے باوجود حسن علی کراچی میں رہیں گے اور 14 نومبر سے شروع ہونے والے پاکستان سپر لیگ کے پلے آف میچز میں ممکنہ طور پر پشاور زلمی کے اسکواڈ کو جوائن کریں گے۔