• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی حکومتوں کا نیا نظام تجویز کردیا

شائع November 6, 2020
کنور نوید نے لوکل گورنمنٹ آرڈینینس بل سے متعلق پریس کانفرنس کی —تصویر ایم کیو ایم پاکستان فیس بک
کنور نوید نے لوکل گورنمنٹ آرڈینینس بل سے متعلق پریس کانفرنس کی —تصویر ایم کیو ایم پاکستان فیس بک

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے بلدیاتی نظام کے حوالے سے مجوزہ تفصیلی قانون پیش کیا ہے جس میں 'وعدہ' کیا گیا ہے کہ اختیارات اور طاقت کو صحیح معنوں میں نچلی سطح تک منتقل کیا جائے گا جو جمہوریت کی بنیادی اساس ہے اور منتخب نمائندوں کو نچلی سطح تک ترقی اور ریونیو جمع کرنے کی اونرشپ دی جائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں کا سندھ اسمبلی میں پارلیمانی اراکین کا تفصیلی اجلاس ہوا جس کے بعد انہوں نے اسمبلی کی بلڈنگ میں ہی میڈیا سے خطاب کیا، انہوں نے 'تفصیلی اور بہترین تصدیق شدہ دستاویز' بھی پیش کی۔

اس دستاویز کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ اس سے شہری مسائل کے حل میں لوگوں کی نمائندگی کی راہ ہموار ہوگی اور بڑی حد تک اعلیٰ حکام کا بوجھ بانٹا جاسکے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے مسئلے پر ایم کیو ایم پاکستان کا آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما محمد حسین اور دیگر اراکین صوبائی اسمبلی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینئر رہنما کنور نوید جمیل کا کہنا تھا کہ پارٹی نے پیشہ ور افراد کی نمائندگی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ماہرین پر مشتمل ایک مشاورتی بورڈ بھی قائم کیا ہے جو ان بنیادی مسائل کا تعین کرے گا جن کا مقامی حکومت کے نظام کو سامنا کرنا پڑتا ہے اور وہ اس کے حل کے لیے بھی تجاویز پیش کرے گا۔

کنور نوید جمیل کا کہنا تھا کہ 'جب ہم جمہوری نظام کا حصہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں تو ہمیں اپنے عمل اور اقدامات سے اسے ثابت کرنا چاہیے'۔

مزید پڑھیں: وڈیرہ ذہنیت بلدیاتی نظام نہیں چاہتی، کراچی کو اے ٹی ایم مشین بنا دیا ہے، وسیم اختر

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'بلدیاتی نظام کسی بھی معاشرے میں جمہوریت کی گہرائی کی بنیادی علامت ہے، کسی بھی ملک کے بلدیاتی نظام میں اگر اس کے لوگ شریک نہیں تو کیسے وہ اپنے جمہوری ہونے کا دعویٰ کرسکتا ہے؟ ہمیں اپنے پارٹی مفادات اور نظریہ سے بالاتر ہوکر یا آگے بڑھ کر سوچنے کی ضرورت ہے'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہمیں اس ملک اور صوبے کے عوام کے بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے، اگر ہم دوبارہ ہار گئے تو پہلے سے موجود خراب جمہوری نظام عوام کے لیے بالکل بھی مؤثر نہیں رہے گا'۔

انہوں نے کہا کہ مشاورتی بورڈ پارٹی کی جانب سے قائم کیا گیا ہے جو معاشرے کے تمام طبقات سے ان کی رائے لے گا اور سندھ کے شہری اور دیہی دونوں علاقوں کے عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لیے ایک مضبوط متحرک راستہ فراہم کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی نے پی ٹی آئی کی 2 سالہ کارکردگی کو 'تباہ کن' قرار دے دیا

ان کا کہنا تھا کہ اگر حقیقی طور پر بلدیاتی نظام کو 'بااختیار' بنانے کے لیے آئین میں کسی ترمیم کی ضرورت پڑے تو سیاسی قوتوں کو اہم اقدامات اٹھانے کے لیے ہاتھ ملانے میں بالکل بھی نہیں ججھکنا چاہیے۔

انہوں نے پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت پر 18ویں ترمیم کے ذریعے تمام طاقت کو اپنے قابو میں رکھنے کا الزام لگایا اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسی نے کراچی کی اونر شپ نہیں لی اور2 کروڑ کی آبادی والے اس شہر کو لاچار اور لاوارث چھوڑدیا گیا۔


یہ خبر 6 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024