• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

حکومتی ظہرانے سے مسلم لیگ (ق) غائب، اتحادی حکومت مشکلات کا شکار

شائع November 6, 2020
اتحادیوں نے وزیراعظم کے سامنے شکایات کے انبار لگا دیے— فائل فوٹو: انسٹاگرام
اتحادیوں نے وزیراعظم کے سامنے شکایات کے انبار لگا دیے— فائل فوٹو: انسٹاگرام

اسلام آباد: حکومت کے خلاف اپوزیشن کی تحریک کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے جمعرات کے روز حکومتی اتحادیوں سے ملاقات کی، جنہوں نے ترقیاتی فنڈز کی عدم فراہمی، قیمتوں میں اضافے اور فیصلہ سازی سے دور رکھنے کے بارے میں شکایات کے انبار لگا دیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کو دوپہر کے کھانے کے دوران ایک مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جب انہوں نے حکومتی اتحادی جماعتوں کی میزبانی کی، جس میں پاکستان مسلم لیگ قائداعظم نے شرکت نہیں کی جس کے رہنما مونس الٰہی نے بعد میں ایک معنی خیز ٹوئٹ میں کہا کہ ان کا حکمران جماعت تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد 'ووٹ کے لیے تھا، کھانے کے لیے نہیں'۔

مزید پڑھیں: جہانگیر ترین کا لندن سے وطن واپسی کا فیصلہ

دوسری جانب وزیر اعظم نے اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کو یقین دلایا کہ ان کے معاملات جلد حل ہو جائیں گے کیونکہ وہ ذاتی طور پر ان کا جائزہ لے رہے ہیں۔

اپوزیشن جماعتوں نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے تحت قیمتوں میں اضافے، غیر مستحکم معاشی صورتحال اور صوبوں کے حقوق کے معاملات پر حکومت گرانے کے لیے گزشتہ ماہ ایک تحریک شروع کی تھی۔

ظہرانے کے استقبالیے میں شریک اتحادی جماعتوں میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس اور جمہوری وطن پارٹی (جے ڈبلیو پی) شامل تھیں، انہوں نے ترقیاتی فنڈز کی کمی، قیمتوں میں اضافے، لاپتا افراد اور فیصلہ سازی میں شامل نہ کرنے کی شکایت کی۔

استقبالیہ میں بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماؤں، کچھ وفاقی وزرا، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان اور وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان الانی نے بھی شرکت کی۔

مسلم لیگ (ق) کے وزیر ہاؤسنگ طارق بشیر چیمہ نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مرکز کی جانب سے فیصلہ سازی کرتے ہوئے ان کی پارٹی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت اتحادیوں کی شکایات دور کرنے کیلئے رضامند

مسلم لیگ (ق) کے ایک ذرائع نے بتایا کہ پارٹی نے یہ بھی شکایت کی ہے کہ وزیر اعظم عام طور پر لاہور جاتے ہیں لیکن پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی سے کبھی نہیں ملے، ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم نے مسلم لیگ (ق) کے بیمار صدر چوہدری شجاعت کی صحت کے بارے میں بھی نہیں پوچھا۔

طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ق) کے پاس عوام کو بتانے کے لیے کچھ نہیں کہ حکومت نے اب تک کیا کارنامہ انجام دیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکمران جماعت اپنی راہیں درست نہیں کرتی تو ہمارے لیے پی ٹی آئی کے ساتھ مزید چلنا مشکل ہوجائے گا۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما امین الحق نے کہا کہ ان کی پارٹی کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے پارٹی کے مطالبات کی تکمیل کے لیے حکومت کے رویے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے، انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی نے ایم کیو ایم کے لاپتا کارکنوں اور 1100 ارب روپے کے کراچی کے ترقیاتی منصوبے پر عمل درآمد میں سست روی کا معاملہ اٹھایا۔

امین الحق نے بتایا کہ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم لاپتا ایم کیو ایم کارکنوں کے اہل خانہ کو کیا جواب دیں، حکومت نے کراچی کو ایک بہت بڑا ترقیاتی پیکیج دیا ہے لیکن زمین پر کچھ نظر نہیں آرہا ہے، ابھی بھی اندھیرا ہے اور یہ اندھیرے وزیر اعظم تک پہنچا دیے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: بلوچستان نیشنل پارٹی-مینگل کا پی ٹی آئی کی اتحادی حکومت سے علیحدگی کا اعلان

بعدازاں ایک نجی ٹی وی شو میں خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اپوزیشن کی حکومت مخالف تحریک میں خصوصاً ان کی پارٹی اور دیگر حکومتی اتحادی حکومت کو گرانا نہیں چاہتے، انہوں نے مزید کہا کہ ہم حکومت گرانے کے کسی اقدام کا حصہ نہیں بنیں گے۔

وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے اپنے آبائی شہر بدین اور سندھ کے وسطی علاقوں میں ترقیاتی سرگرمیوں کی کمی کا معاملہ اٹھایا، انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے ادارے اور وزرا وسطی سندھ کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ نہیں ہیں۔

جے ڈبلیو پی کے سربراہ شاہ زین بگٹی نے بھی بلوچستان میں لاپتا افراد خصوصاً ان کی جماعت سے وابستہ افراد کا معاملہ اٹھایا، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دوسری پارٹیوں کے لاپتا ہونے والے افراد بازیاب ہو گئے ہیں لیکن ان کی پارٹی سے ابھی تک کسی کو بازیاب نہیں کرایا جا سکا۔

وزیر اعظم نے اتحادیوں کو یقین دلایا کہ وہ ان کے ذکر کردہ تمام مسائل کو حل کریں گے، انہوں نے کہا کہ اتحادیوں کو معاملات پر کچھ عملی اقدام بھی نظر آئے گا، عمران خان نے اتحادیوں سے حکومت مخالف حزب اختلاف کی تحریک پر تبادلہ خیال کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ میگا کرپشن اور منی لانڈرنگ میں ملوث اپوزیشن رہنماؤں کو کوئی این آر او جیسا آرڈیننس نہیں دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی، اتحادی جماعتوں کا عوام کی خدمت کا مشترکہ ایجنڈا ہے،وزیر اعظم

ملک میں مثالی مہنگائی کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور انہیں یقین دلایا کہ آنے والے دنوں میں قیمتیں مستحکم ہوجائیں گی۔

وزیر سائنس و ٹکنالوجی فواد چوہدری نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کا مؤقف ہے کہ حکومت ایسے منصوبے شروع نہیں کرے گی جو اتحادیوں اور تحریک انصاف کو انتخابات میں عارضی فوائد مہیا کریں بلکہ ایسے منصوبے شروع کریں جس کے ملکی معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہوں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024