• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

امارات کا اسرائیل کیلئے براہ راست پروازیں شروع کرنے کا اعلان

شائع November 4, 2020
دونوں ممالک کے معاشی حب کے درمیان پروازوں کا آغاز 26 نومبر سے ہوگا — فوٹو: اے پی
دونوں ممالک کے معاشی حب کے درمیان پروازوں کا آغاز 26 نومبر سے ہوگا — فوٹو: اے پی

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے اسرائیل سے تعلقات کی بہتری کے معاہدے کے بعد دبئی سے تل ابیب کے لیے براہ راست کمرشل پروازیں شروع کرنے کا اعلان کردیا۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق یہ اعلان فلائی دبئی نے کیا ہے اور وہ امارات کی پہلی فضائی کمپنی بن گئی ہے جس نے امریکا کی مدد کے ذریعے ہونے والے امارات اسرائیل امن معاہدے کے بعد اسرائیل کے لیے براہ راست کمرشل پروازوں کا اعلان کیا ہے۔

مزید پڑھیں: پہلی بار اسرائیلی ماڈل کا متحدہ عرب امارات میں فوٹو شوٹ

فلائی دبئی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دونوں ممالک کے معاشی حب کے درمیان پروازوں کا آغاز 26 نومبر سے ہوگا جو گزشتہ ماہ ہونے والے امن معاہدے کا نتیجہ ہے۔

اس حوالے سے عرب ریاست کے تحت چلنے والی فضائی کمپنی نے اپنی ویب سائٹ پر ٹکٹوں کی فروخت بھی شروع کردی۔

حالیہ ہفتوں میں متعدد مسافر طیارے درجنوں اسرائیلی حکام کے ساتھ دبئی میں لینڈ کرچکے ہیں جہاں انہوں نے اپنے اماراتی ہم منصب کے ساتھ خفیہ تعلقات سے متعلق بات چیت کی۔

دیگر قومی ایئرلائنز نے دونوں ممالک کے درمیان کارگو فلائٹس کا آغاز کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کا دوطرفہ ویزا فری سفر کے معاہدے پر اتفاق

خیال رہے کہ دونوں ممالک نے امن معاہدے کے بعد تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں جن میں اسرائیلی مسافروں کے لیے ویزے کا اجرا بھی شامل ہے۔

فلائی دبئی کے مطابق ایئر لائن، امارات سے اسرائیل کے لیے ہفتے میں 14 فلائٹس چلائے گی جبکہ اس کی مدد سے اسرائیلی باشندے افریقہ اور دیگر مشرقی ممالک جانے کے لیے اپنے کئی گھنٹے بھی بچا سکیں گے۔

فلائی دبئی کے سی ای او غیث الغیث کا کہنا تھا کہ ‘شیڈول فلائٹس کے آغاز سے دونوں ممالک کے درمیان معاشی ترقی اور مشترکہ سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا'۔

واضح رہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے اگست میں اعلان کیا تھا کہ وہ تعلقات کو معمول پر لائیں گے جبکہ حکومتی سطح پر بینکنگ، کاروباری معاہدوں کے ذریعے متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کے خلاف طویل مدت سے جاری بائیکاٹ کو ختم کریں گے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان 'تاریخی امن معاہدہ'

بعدازاں قریبی ملک بحرین نے بھی 15 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے یو اے ای کے ساتھ مل کر معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

متحدہ عرب امارات اور بحرین وہ تیسرے اور چوتھے عرب ممالک ہیں جنہوں نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے ہیں جبکہ مصر اور اردن بالترتیب 1979 اور 1994 میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدات پر دستخط کر چکے ہیں۔

امریکا کے توسط سے ہونے والے ان معاہدوں پر فلسطینی غم و غصے کا اظہار کرچکے ہیں، جن کے رہنما ان معاہدوں کو عرب کے دیرینہ مؤقف کے برخلاف قرار دیتے ہیں اور جن کے مطابق اسرائیل کو اس وقت تک تسلیم نہیں کیا جائے گا جب تک فلسطینی اپنی ایک آزاد ریاست حاصل نہ کر لیں۔

فلسطینوں کے احتجاج کے باوجود سعودی عرب کے بعد ایک اور عرب ریاست، بحرین نے بھی متحدہ عرب امارات (یو اے ای) آنے والی اسرائیلی پروازوں کو فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے دی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024