• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

امریکی انتخاب میں جو بھی کامیاب ہو، پاکستان اس کے ساتھ کام کرنے کا منتظر ہے، دفترخارجہ

شائع November 4, 2020
پاکستانی وزیراعظم کی امریکی صدرسے نیویارک میں ہونے والی ملاقات کامنظر—فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستانی وزیراعظم کی امریکی صدرسے نیویارک میں ہونے والی ملاقات کامنظر—فائل فوٹو: اے ایف پی

دفترخارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ امریکی صدارتی انتخاب میں جو کوئی بھی کامیاب ہو پاکستان اس کے ساتھ کام کرنے کا منتظر ہے۔

خیال رہے کہ امریکی صدارت کے لیے ڈیموکریٹ پارٹی کے جو بائیڈن جبکہ ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ڈونلڈ ٹرمپ دوسری مدت کے لیے منتخب ہونے کے لیے پنجہ آزما ہیں۔

عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے ان امریکیوں کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا جنہوں نے تاریخ ساز الیکشن میں اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

مساوی سلوک

قبل ازیں گزشتہ ہفتے وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستان، امریکا کی جانب سے بھارت کے مقابلے میں بالخصوص کشمیر کے مسئلے پر مساوی سلوک چاہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا کا خطے میں بھارت کو اہمیت دینے کا عمل خامیوں پر مبنی ہے، وزیراعظم

جرمن جریدے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں وزیراعظم نے خبردار کیا تھا کہ خطے میں گرما گرمی جاری ہے جو کسی بھی وقت بھڑک سکتی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ’اس لیے ہم چاہتے ہیں دنیا کا طاقت ور ترین ملک ہونے کی حیثیت سے امریکا مساوی سلوک کرے پھر وہاں چاہے جو بھی صدر بنے‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ امریکا سمجھتا ہے کہ بھارت، چین کو قابو کرلے گا جو ایک مکمل ناقص بنیاد ہے‘۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ یکسانیت

جب امریکی انتخابات چند روز ہی دور تھے تو وزیراعظم نے یہ کہنے سے گریز کیا کہ کس اُمیدوار کے پاس جیت کا بہترین موقع ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’جو بائیڈن رائے عامہ میں آگے دکھائی دے رہے ہیں لیکن ڈونلڈ ٹرمپ ناقبل پیش گوئی ہیں کیوں کہ وہ ایک عام سیاستدان کی طرح نہیں ہیں اور اپنے حساب سے کھیلتے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا امریکا پر بھارت سے کشیدگی کم کرانے میں کردار ادا کرنے پر زور

عمران خان نے مزید کہا تھا کہ جب انہوں نے خود اپنی پارٹی بنائی تھی تو انہیں روایتی سوچ سے بڑھ کر سوچنا پڑا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی وہ پہلی جماعت تھی جس نے اپنی ریلیوں میں نوجوانوں کو متوجہ کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کیا۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اپنے آپ اور امریکی صدر میں کوئی مماثلت دیکھتے ہیں؟ تو وزیراعظم نے جواب دیا کہ ’ہمیں (پی ٹی آئی) کو بہت غیر روایتی ہونا پڑا تھا اور کچھ طرح سے ڈونلڈ ٹرمپ بھی یہی کرتے ہیں‘۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024