• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

سری لنکن جیلوں میں قید 44 پاکستانی قیدیوں کی وطن واپسی جلد متوقع

شائع November 3, 2020
اس سے قبل مئی میں 250 پاکستانی قیدی ملائیشیا سے واپس پہنچے تھے—فائل فوٹو: رائٹرز
اس سے قبل مئی میں 250 پاکستانی قیدی ملائیشیا سے واپس پہنچے تھے—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: سری لنکا کے جیلوں میں قید 44 پاکستانی شہریوں کو جلد وطن واپس لایا جائے گا جہاں وہ اپنی سزا کی بقیہ مدت پوری کریں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے بتایا کہ سری لنکا میں سزا یافتہ قیدیوں کی مختلف میں مراحل واپسی پاکستان اور سری لنکا کے مابین 2004 میں مجرمان کی منتقلی کے معاہدے کے تحت ہوگی۔

معاہدے کے تحت ایسے کیسز میں مجرمان کی منتقلی کی اجازت ہے جن کی سزا 6 ماہ کی مدت سے زیادہ ہو، پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی ایک چارٹرڈ پرواز قیدیوں کو وطن واپس لائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ نے پاکستان کے ساتھ قیدیوں کا تبادلہ معطل کردیا

حالانکہ ایک عہدیدار نے کہا کہ آئندہ چند روز میں قیدی وطن واپس آجائیں گے تاہم سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ قیدیوں کو منگل کے روز (آج) بندرانائیکے انٹرنیشنل ایئرپورٹ (بی آئی اے) پر پاکستانی جیل حکام کے حوالے کردیا جائے گا۔

دونوں ممالک کے مابین قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر عملدرآمد کے لیے وزارت داخلہ نے مرکزی کردار ادا کیا۔

جس کا فیصلہ وزیر داخلہ کی جانب سے بلائے گئے ایک اجلاس میں کیا گیا تھا جو پاکستانی قیدیوں کی سری لنکا سے واپسی کے حوالے سے ہی تھا۔

29 اکتوبر کو ہونے والے اجلاس میں پرواز کے انتظام، قیدیوں کی تصدیق اور ان کی پاکستان محفوظ منتقلی کو حتمی شکل دی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: سری لنکا میں کورونا سے ہلاک ہونے والے مسلمانوں کو بھی جلانے کا حکم

ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں نادرا (نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی)، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) پی آئی اے اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مابین بین الادارہ جاتی تعاون جاری ہے۔

وزارت داخلہ مسلسل بیرون ملک پھنسے ہوئے پاکستانی قیدیوں کی واپسی کے اقدامات اٹھا رہی ہے اور اسی قسم کی ایک کوشش کے نتیجے میں 250 پاکستانی قیدی ملائیشیا سے واپس پہنچے تھے۔

مذکورہ قیدی رواں برس مئی میں ملائیشین ایئرلائن کی پرواز کے ذریعے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچے تھے جہاں ان کو کورونا وائرس اسکریننگ کے بعد قرنطینہ مراکز میں منتقل کردیا گیا تھا۔

سری لنکا میں پاکستانی ہائی کمشنر نے حال ہی میں قیدیوں کو یقین دلایا تھا کہ حکومت دونوں ممالک کے درمیان قیدیوں کے تبادلے سے متعلق معاہدے پر عملدرآمد کے لیے فعال کردار ادا کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا اور ایران کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ

سری لنکا کی 2 جیلوں کے دورے کے موقع پر ہائی کشمنر بشیر ولی محمد نے قیدیوں کو بتایا تھا کہ معاہدہ ان کی وطن واپسی اور بقیہ سزا پاکستانی جیلوں میں پوری کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ طویل عرصے سے مقدمات کی سنوائی کے منتظر قیدیوں کہ قانونی کارروائی کو تیز کرنے کے لیے سری لنکن حکام سے بات کریں گے

اس کے علاوہ ہائی کمشنر نے پاکستانی قیدیوں کو یہ بھی یقین دہانی کروائی تھی کہ پاکستانی قیدیوں پر امیگریشن قواعد کی خلاف ورزی کے معمولی الزامات ہیں اور ان کی وطن واپسی کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔


یہ خبر 3 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024