• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

کراچی: انسداد تجاوزات مہم سے 12 ہزار خاندان متاثر ہوں گے، وفاقی وزیر

شائع November 2, 2020
—فائل/فوٹو: ڈان
—فائل/فوٹو: ڈان

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما اور وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے کراچی میں انسداد تجاوزات مہم رواں ہفتے شروع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے 12 ہزار خاندان متاثر ہوں گے لیکن ان کو معاوضہ دیا جائے گا۔

وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ‘کراچی میں اسی ہفتے انسداد تجاوزات مہم چلائی جائے گی اور دوسرے نمبر پر کے فور کراچی کا ایک اہم منصوبہ ہے کیونکہ کراچی کے عوام پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں، وفاقی حکومت نے یہ منصوبہ صوبائی حکومت سے اپنے ہاتھ میں لیا ہے، اس منصوبے کی لاگت کا تخمینہ 26 ارب روپے لگایا گیا تھا جو بڑھتے بڑھتے اب لگ بھگ 60 ارب روپے ہو چکا ہے’۔

مزید پڑھیں: 'کراچی کو بنانے والا کوئی نہیں، لگتا ہے سندھ اور مقامی حکومت کی شہریوں سے دشمنی ہے'

انہوں نے کہا کہ ‘وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ خود کے فور منصوبے کو مکمل کرے گی جس کے لیے واپڈا کو آن بورڈ لیا گیا اور چیئرمین واپڈا 5 نومبر کو کراچی کا دورہ کریں گی، جس کے بعد فیصلہ کیا جائے گاکہ کام کب شروع کیا جائے’۔

امین الحق کا کہنا تھا کہ ‘ایم کیو ایم پاکستان، پی ٹی آئی، پیپلزپارٹی اور مقتدر حلقے ایک پیج پر ہیں کہ تجاوزات ہر صورت ختم کی جائیں گی، چاہے وہ بلاول چورنگی سے پیپلز چورنگی تک ہوں یا شہر کے محمود آباد، لیاقت آباد یا نیو کراچی میں ہو، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘کے ایم سی کے 1997 کے نقشے کو بنیاد بنا کر انسداد تجاوزات مہم چلائی جائے گی اور جو لوگ اس سے متاثر ہوں گے اس کا بھی تخمینہ لگا لیا گیا ہے’۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما کا کہنا تھا کہ انسداد تجاوزات مہم سے ‘لگ بھگ 12 ہزار خاندان متاثر ہوں گے اور ان سب کو معاوضہ دیا جائے گا’۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ‘میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ کراچی کے ترقیاتی کاموں میں کسی کو بھی رخنہ ڈالنے کی اجازت نہیں ہوگی’۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے ڈی جی کو ہٹانے کا حکم

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے رواں برس کے اوائل میں کراچی میں غیرقانونی تعمیرات، تجاوزات اور زمینوں پر قبضے و دیگر معاملات سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے بعد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ظفر احسن کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا تھا۔

بعد ازاں ستمبر میں کراچی میں مون سون کی بارشوں سے ہونے والے نقصانات کے بعد پیدا ہونے والے حالات پر شہریوں کے احتجاج کے نتیجے میں کراچی کے نالوں پر قائم تجاوزات کے خلاف محدود آپریشن شروع کیا تھا۔

دوسری جانب سے وزیراعظم عمران خان نے بارشوں کے بعد کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے 11 سو ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا تھا جس میں وفاقی اور صوبائی دونوں حکومتیں تعاون کریں گی۔

وزیراعظم نے 5 ستمبر کو کراچی کے خصوصی دورے کے موقع اہم اجلاس کی سربراہی کی تھی اورگورنر سندھ عمران اسمٰعیل اور وزیراعلٰی مراد علی شاہ کے ہمراہ نیوز کانفرنس میں کراچی کے لیے خصوصی پیکج کا اعلان کیا تھا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ کراچی کے لیے جو پیکج لے کر آئے ہیں وہ تاریخی پیکج ہے جس میں وفاقی اور صوبائی دونوں حکومتیں تعاون کررہی ہیں۔

پیکج کے تحت حل کیے جانے والے مسائل کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیراعظم نے کہا تھا کہ کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ پانی کا مسئلہ ہے اور اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ کے فور منصوبے کا ایک حصہ صوبائی جبکہ دوسرا حصہ وفاقی حکومت لے گی اور اسے جلد از جلد مکمل کر کے آئندہ 3 برس میں کراچی کا پانی کا مسئلہ مستقل طور پر حل کردیا جائے۔

مزید پڑھیں: کراچی: مکینوں کے احتجاج پر گجر و دیگر نالوں پر تجاوزات کے خلاف محدود آپریشن کا آغاز

انہوں نے کہا تھا کہ دوسرا مسئلہ نالوں کا ہے جہاں تجاوزات ہیں اور غریب لوگ رہائش پذیر ہیں، اس کے لیے این ڈی ایم اے نالے صاف کررہی ہے جبکہ وہاں بسے افراد کو متبادل جگہ فراہم کرنے کی ذمہ داری سندھ حکومت نے اٹھائی ہے۔

وزیراعظم نے کہا تھا کہ کراچی میں سیوریج سسٹم کا بھی بہت بڑا مسئلہ ہے جس پر فیصلہ کیا گیا کہ 11 سو ارب روپے کے پیکج میں سیوریج سسٹم کے مسئلے کو بھی مکمل طور پر حل کیا جائے گا ساتھ ہی ایک ہی دفعہ سالڈ ویسٹ (کچرے) کے مسئلے کو بھی حل کر کے ایک نظام تشکیل دیا جائے گا۔

ٹرانسپورٹ کے مسئلے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا تھا کہ کراچی کے سرکلر ریلوے کو اسی پیکج میں مکمل کیا جائے گا اور سڑکوں کے مختلف مسائل بھی حل کیے جائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024