حکومت مافیا کے ایجنڈے پر چل رہی ہے، شاہد خاقان عباسی
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عوام کی تکالیف کی بنیادی وجہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت ہے جو 2018 کے انتخابات میں دھاندلی کی وجہ سے بنی ہے اور مافیا کے ایجنڈے پر چل رہی ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کراچی میں مفتاح اسمٰعیل سمیت دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‘پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا اگلا جلسہ 22 نومبر کو پشاور میں ہوگا، 30 نومبر کو ملتان اور 13 دسمبر کو لاہور میں ہوگا’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘حکومت کی طرف سے جلسوں کو روکنے کی کوشش کی گئی، لاہور میں غداری کے پرچے درج ہوئے، کراچی میں مریم نواز کے ہوٹل کے کمرے پر حملہ کرکے دروازہ توڑا گیا’۔
مزید پڑھیں: پیٹرولیم سیکٹر میں 11 کھرب روپے سے زائد کی عدم وصولیوں کا انکشاف
انہوں نے کہا کہ ‘کراچی میں کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتار کیا گیا، بعد میں پتا چلا کہ آئی جی سندھ کو اغوا کرکے جبری پرچہ کروایا گیا لیکن آج تک پتا نہیں چلا کیا ہوا’۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ‘ہمیں اُمید تھی کہ اس پر اعلیٰ عدلیہ نوٹس لے گی وہ بھی نہیں ہوا’۔
انہوں نے کہا کہ عوام مہنگائی میں پس رہے ہیں، چینی 110 روپے، آٹا تقریباً 80 روپے ہے، حکومت نے دو سال میں کوئی کارروائی نہیں کی لیکن اب اطلاعات ہیں کہ چینی درآمد کی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چینی درآمد کرنے کے بعد بھی یہ حکومت قیمت 53 روپے فی کلو کرے گی، جب ان کی حکومت بنی تھی اس وقت چینی کی قیمت 53 روپے کلو تھی ورنہ وہی مافیا جو 110 روپے کی چینی فروخت کر رہے ہیں وہ درآمد کے بعد 80 سے 90 روپے میں فروخت کریں گے تو عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملے گا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ کوئی وجہ نہیں ہے کہ ملک میں آٹا مہنگا فروخت ہو، کیا یہ حکومت آٹا 35 روپے کلو پر آئے گا، آج تندوروں میں روٹی 30 روپے تک ہوگئی ہے جو معمولی بات نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بجلی اور گیس کے بل کہاں پہنچے ہیں، یہ واضح حقیقت ہے کہ غریب آدمی کو بجلی اور گیس بل ادا کرنے، بچوں کی فیس دینے یا بچوں کو خوراک دینے پر سوچنا پڑتا ہے اور ہم اس نہج پر پہنچ گئے ہیں جبکہ اس پر کوئی بات کرنے والا نہیں ہے۔
وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاقی وزرا ہر روز پریس کانفرنس کرتے ہیں اور وزیراعظم کی ہر ہفتے تقریر ضرور ہوتی ہے لیکن آج تک انہوں نے پاکستان کے عوام کی تکلیف اور مسائل پر بات نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: ایاز صادق نے ابھی نندن سے متعلق بیان پر وزیرخارجہ کا نام لیا، فواد چوہدری
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے مہنگائی کے حل، بجلی اور گیس کے بل کم ہونے کی خوش خبری نہیں دی، آٹا واپس 35 روپے پہنچنے کی خبر نہیں دی جبکہ جب بھی کابینہ ملتی ہے تو کچھ نہ کچھ بڑھا دیا جاتا ہے، کابینہ کے گزشتہ دو اجلاس میں ادویہ کی قیمتیں بڑھا دی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں کہیں ادویات کی قیمت نہیں بڑھی اور ڈالر بھی وہی تو پھر ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ کیا ہے، اس کی وجہ یہی ہے کہ جس مافیا کی ہمیشہ سے کوشش ہوتی تھی کہ قیمتیں بڑھا دیں، ان کو آج ایک ایسی حکومت ملی ہے جو ان کے ایجنڈے پر چل رہی ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ آج ان کی پالیسی، ای سی سی اور کابینہ میں وہ فیصلے کیے جاتے ہیں، جس سے چند افراد کو فائدہ ملے اور اس کا بوجھ عام آدمی کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت مناظرہ کرنا چاہتی ہے تو ہم حاضر ہیں، ای سی سی کے فیصلے عوام کے سامنے رکھیں اور ہم بتائیں گے، اس کا فائدہ کس کو ہوا اور کیا فائدہ ہوا اور عوام پر کتنا بوجھ پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ وزرا بھی جانتے ہیں آج ملک میں ‘انسٹی ٹیوشنلائزڈ کرپشن کا نظام آچکا ہے اور اس کا بوجھ عوام برداشت کر رہے ہیں، آٹے اور چینی کا کم سے کم بوجھ کا تخمینہ 400 ارب روپے ہے اور عام 600 ارب ہے’۔
انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ پاکستان کے عوام سالانہ 400 سے 600 ارب روپے چینی، گیس اور آٹا کی مد میں اضافی ادا کررہے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ حالات کب تک چل سکتے ہیں ان سب چیزوں کی جڑ 2018 کے انتخابات سے ملی ہے، اگر شفاف انتخابات ہوتے اور عوام کی نمائندہ حکومت ہوتی تو یہ حالات کبھی نہیں ہوتے۔
مزید پڑھیں: پاور ڈویژن میں 30 کھرب روپے کے غلط استعمال ہونے کی نشاندہی
ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت کی ناکامیوں اور کرپشن کی ایک لمبی داستان ہے، اگر بات کی جائے تو کئی دن درکار ہوں گے لیکن ہم صرف عوام کی تکلیف کی بات کریں گے جس کی بنیادی وہ حکومت ہے اور جو 2018 کے انتخابات کے نتیجے میں آج ملک میں ہے جس نے پارلیمان کو مفلوج کردیا، معیشت کو تباہ کردیا، عوام کو مہنگائی کے بوجھ تلے دبا دیا اور بے روزگاری عام کردی۔
اس حکومت نے کاروبار تباہ کردیا اور ملک میں ہر شخص پریشان ہے، پی ڈی ایم کی تحریک اس خرابی کے خلاف ہے، کوئی اقتدار کی جنگ نہیں ہے، ملک کو واپس آئینی، پارلیمانی جمہوریت بنانے کے لیے اور مجھے پوری اُمید ہے کہ یہ تحریک کامیاب ہوگی اور عوام کو ریلیف دے گی۔