جونی ڈیپ برطانوی اخبار کے خلاف مقدمہ ہار گئے
ہولی وڈ اداکار 57 سالہ جونی ڈیپ برطانوی عدالت میں دائر کیے گئے ہتک عزت کا مقدمہ ہار گئے، عدالت نے اخبار کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اخبار نے جو کچھ بھی لکھا سماعت کے دوران انہوں نے اسے سچ ثابت کر دکھایا۔
جونی ڈیپ نے برطانوی اخبار ’دی سن‘ کے خلاف جھوٹا مضمون شائع کرنے کے الزام میں ہتک عزت کا دعویٰ دائر کر رکھا تھا، مذکورہ کیس اپریل 2018 میں جونی ڈیپ نے برطانوی اخبار کے خلاف دائر کیا تھا۔
57 سالہ اداکار نے اخبار کے خلاف اس وقت مقدمہ دائر کیا تھا جب اخبار نے اپنے ایک مضمون میں انہیں بیوی پر تشدد کرنے والا لکھا تھا۔
'دی سن‘ نے اپنے مضمون میں جونی ڈیپ کو ’بیوی پر تشدد کرنے والا‘ شخص قرار دیتے ہوئے لکھا تھا کہ کس طرح جونی ڈیپ نے اپنی اہلیہ کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔
مضمون میں جہاں جونی ڈیپ کو بیوی پر تشدد کرنے والے شخص کے طور پر پیش کیا گیا، وہیں ان کی سابق اہلیہ امبر ہرڈ کو ایک مظلوم خاتون کے طور پر بھی پیش کیا گیا تھا۔
اخبار کی جانب سے مضمون شائع کیے جانے کے بعد جونی ڈیپ نے اخبار کے خلاف برطانوی عدالت میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے 2 لاکھ یورو ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔
مذکورہ کیس کی باضابطہ سماعتوں کا آغاز رواں ماہ 7 جولائی کو ہوا تھا اور ابتدائی طور پر جونی ڈیپ نے اپنے بیانات ریکارڈ کروائے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: جونی ڈیپ کے اخبار کے خلاف کیس کا فیصلہ آئندہ ہفتے سنایا جائے گا
جونی ڈیپ نے 14 جولائی تک اپنے بیانات ریکارڈ کروائے تھے، جس دوران انہوں نے سابق اہلیہ امبر ہرڈ پر ہر طرح کے تشدد کے الزامات کو مسترد کیا تھا۔
اپنے بیانات میں جونی ڈیپ نے سابق اہلیہ پر کسی بھی قسم کا تشدد نہ کرنے کا دعویٰ کیا جب کہ ان کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ اداکار نے زندگی میں کبھی کسی خاتون کو تشدد کا نشانہ نہیں بنایا۔
جونی ڈیپ کے بعد 20 جولائی سے لے کر 26 جولائی تک امبر ہرڈ نے اپنے بیانات ریکارڈ کروائے اور انہوں نے دعویٰ کیا کہ جونی ڈیپ نے 2013 سے 2016 تک انہیں مختلف مواقع پر 14 بار تشدد کا نشانہ بنایا، امبر ہرڈ نے عدالت میں ایک بار سابق شوہر کو مکا مارنے کا اعتراف بھی کیا تھا۔
مزید پڑھیں: امبر ہرڈ تشدد کیس کی سماعتیں مکمل، فیصلہ چند ماہ میں سنایا جائے گا
امبر ہرڈ نے الزام عائد کیا تھا کہ جونی ڈیپ انہیں دوسرے مرد حضرات سے گینگ ریپ کروانے کی دھمکیاں بھی دیتے رہے تھے۔
اداکارہ نے سابق شوہر کے وکلا کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے کبھی بھی ایلون مسک اور اداکار جیمز فرانکو سے ناجائز تعلقات نہیں رہے۔
اسی کیس میں 27 اور 28 جولائی کو جونی ڈیپ، برطانوی اخبار دی سن کے وکلا اور امبر ہرڈ کے وکلا نے حتمی دلائل دیے تھے۔
28 جولائی کو تمام فریقین کے وکلا کی جانب سے حتمی دلائل دیے جانے کے بعد عدالت نے غیر معینہ مدت تک سماعت ملتوی کردی تھی۔
خیال کیا جا رہا تھا کہ مذکورہ کیس کا فیصلہ رواں سال کے کے اختتام یا نئے سال کے آغاز میں سنایا جائے گا، تاہم گزشتہ ہفتے عدالت نے بیان جاری کیا تھ اکہ کیس کا فیصلہ 2 نومبر کو سنایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں اہلیہ تشدد کیس میں جونی ڈیپ کے بیانات مکمل
اور اب عدالت نے فیصلہ جاری کرتے ہوئے اخبار کے حق میں فیصلہ سنادیا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ عدالت نے 2 نومبر کو اپنے جاری کیے گئے آن لائن فیصلے میں دی سن کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے واضح کیا کہ سماعتوں کے دوران جونی ڈیپ اپنے دعووں کو مکمل طور پر ثابت کرنے میں ناکام رہے۔
رپورٹ کے مطابق لندن لائی کورٹ کے جج اینڈریو نکولس نے ہولی وڈ اداکار کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے اخبار کے حق میں دلائل دیے اور کہا کہ اخبار کی قانونی ٹیم سماعت کے دوران یہ ثابت کرنے میں کامیاب رہی کہ انہوں نے مضمون میں جو بھی جملے یا لفظ استعمال کیے، وہ سب درست اور صحیح تھے جب کہ جونی ڈیپ اپنے دعووں کو منظم انداز میں ثابت نہیں کر سکے۔
اسی حوالے سے خبر رساں ادارے رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ فیصلہ سنانے والے جج نے جونی ڈیپ کے خلاف بیوی پر تشدد کرنے والے اخبار کے مضمون کے الزامات کو کافی حد تک سچ اور درست قرار دیا۔
جج کا کہنا تھا کہ انہوں نے جونی ڈیپ کے خلاف لگائے گئے تمام ہی 14 مواقع پر تشدد کے الزامات کا سنگینی سے جائزہ لیا اور سماعت کے دوران اخبار کی ٹیم کی جانب سے پیش کیے گئے دلائل سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ تمام دعوے کافی حد تک صحیح ہیں۔
عدالتی فیصلے کے بعد جونی ڈیپ کو ہرجانے کے لیے دائر کیے گئے 2 لاکھ یورو نہیں ملیں گے، ساتھ ہی ممکنہ طور پر انہیں وکلا کی فیس کی مد میں بھی لاکھوں یوروز کا نقصان ہوا، علاوہ ازیں ان کی شہرت کو بھی کافی نقصان پہنچا۔
مزید پڑھیں: تشدد کیس میں امبر ہرڈ کے بیانات بھی مکمل
خیال کیا جا رہا تھا کہ لندن کی عدالت ممکنہ طور پر جونی ڈیپ کے خق میں فیصلہ سنائے گی، تاہم اخبار اور جونی ڈیپ کی سابق اہلیہ امبر ہرڈ کے وکلا کا خیال تھا کہ فیصلہ ان کے حق میں ہی آئے گا۔
عدالتی فیصلے پر فوری طور پر جونی ڈیپ نے کوئی رد عمل نہیں دیا، البتہ امبر ہرڈ کے وکلا اور اخبار کے وکلا کا کہنا ہے کہ انہیں امید تھی کہ فیصلہ اداکار کے خلاف ہی آئے گا۔
جونی ڈیپ کے خلاف مذکورہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب کہ ایک ہفتے بعد 10 سے 12 نومبر تک جونی ڈیپ کا امریکی عدالت میں اپنی سابق اہلیہ امبر ہرڈ کے خلاف دائر کیے گئے ہتک عزت کے مقدمے کی سماعت بھی ہوگی اور عدالت نے اداکار کو سماعت میں ہر حال میں پیش ہونے کا حکم دے رکھا ہے۔
امریکی عدالت میں دائر کیے گئے مقدمے میں جونی ڈیپ نے سابق اہلیہ امبر ہرڈ کے خلاف 5 کروڑ ڈالر کے ہرجانے کا مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔
جونی ڈیپ نے مذکورہ مقدمہ اس وقت دائر کیا تھا جب ان کی سابق اہلیہ نے امریکی اخبار میں گھریلو تشدد پر ایک مضمون لکھتے ہوئے اپنے اوپر ہونے والے تشدد کو بیان کیا تھا تاہم انہوں نے جونی ڈیپ کا نام نہیں لیا تھا۔
جونی ڈیپ اور امبر ہرڈ نے 2015 میں شادی کی تھی اور دونوں کی عمر میں 23 سال کا فرق ہے۔
دونوں کی شادی محض 2 سال سے بھی کم عرصے تک چلی تھی، امبر ہرڈ نے 2016 میں ہی شوہر پر گھریلو تشدد کا الزام لگا کر ان سے علیحدگی اختیار کرلی تھی اور دونوں میں 2017 کے وسط تک طلاق ہوگئی تھی۔