انگلینڈ میں عائد 4 ہفتوں کے لاک ڈاؤن میں طویل توسیع کا خدشہ
برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن کی جانب سے 4 ہفتوں کے لاک ڈاؤن کے بعد انگلینڈ میں کیسز میں کمی نہیں آئی تو بندشیں مزید طویل ہو سکتی ہیں۔
خبر ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق حکومت کے ایک سنیئر وزیر کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں عائد 4 ہفتوں کے لاک ڈاؤن بعد اگر انگلینڈ میں کورونا وائرس کے کیسز میں فوری کمی نہیں آئی تو مزید توسیع ہوسکتی ہے۔
قبل ازیں برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے گزشتہ روز کورونا وائرس کی دوسری لہر کے پیشِ نظر برطانیہ میں دوبارہ لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈیوڈ بیکہم اور ان کی اہلیہ وکٹوریہ پر کورونا چھپانے کا الزام
انہوں نے کہا تھا کہ لاک ڈاؤن 4 ہفتوں تک جاری رہے گا جس کا مقصد ہسپتالوں کو کورونا وائرس کے مریضوں کے ہجوم سے بچانا ہے۔
برطانیہ میں گزشتہ روز کورونا وائرس کے 22 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے تھے جبکہ اپریل کے بعد پہلی مرتبہ سب سے زیادہ ایک ہزار 239 متاثرین ہسپتال میں داخل ہوئے ہیں۔
گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 23 ہزار 254 کیسز رپورٹ ہوئے جو ایک روز میں ایک ہزار 339 کیسز کا اضافہ ہے جبکہ 126 متاثرین ہلاک ہوگئے
وزیراعظم کی جانب سے کیے گئے اعلان کے مطابق لاک ڈاؤن کا نفاذ 5 نومبر کو ہوگا اور 2 دسمبر تک جاری رہے گا۔
برطانوی وزیر مائیکل گوو کا کہنا تھا کہ حکومت پرامید ہے کہ لاک ڈاؤن وقت پر ختم ہوگا لیکن اس کی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ 4 ہفتوں کے بعد کیا ہوگا اس پر پیش گوئی کرنا بے وقوفی ہوگی۔
برطانیہ میں نئی پابندیوں کے تحت بارز اور ریسٹورنٹس صرف آرڈر لے سکتے ہیں، غیر اہم دکانیں بھی بند ہوں گی اور شہری ایکسرسائز سمیت ضروری کاموں کے علاوہ گھروں سے باہر نہیں نکلیں گے۔
ان پابندیوں میں ہیئرڈریسر، جم، گالگ کورس، سوئمنگ پول اور اس طرح کے دیگر مقامات بھی بند رہیں گے۔
برطانیہ میں رواں برس کے اوائل میں لگنے والے لاک ڈاؤن کے برعکس اس مرتبہ اسکول، جامعات، تعمیراتی مقامات اور پیدواری کاروبار بدستور کھلا رہے گا۔
مزید پڑھیں: برطانیہ میں کووڈ-19 کی دوسری لہر، 6 ماہ کیلئے بندشیں عائد
خیال رہے کہ برطانیہ 46 ہزار 500 سے زائد ہلاکتوں کے ساتھ یورپ میں کورونا سے سب سے زیادہ ہلاکتوں والے ممالک میں شامل ہے جبکہ گزشتہ کیسز کی مجموعی تعداد بھی 10 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔
یورپ کے دیگر ممالک کی طرح برطانیہ میں بھی کورونا وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہےجس کے باعث سخت اقدامات کیے جارہے ہیں۔
بورس جانسن نے امید ظاہر کی تھی کہ اکتوبر میں متعارف کروائی گئیں بندشیں علاقائی سطح پر کورونا وائرس کو روکنے کے لیے کافی ثابت ہوں گی لیکن سرکاری سائنس دانوں نے خبردار کر دیا تھا۔
سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ کورونا کیسز کی موجودہ شرح کو دیکھتے ہوئے ہسپتالوں میں بستروں کی مزید ضرورت پڑے گی اور دسمبر کے پہلے ہفتے میں مزید تیزی آئے گی۔
دوسری جانب رومن کیتھولک چرچ کے رہنماؤں نے بھی ریسٹورینٹس، جم اور دیگر کاروباری شخصیات کی جانب سے پابندیوں پر کی جانے والی تنقید کی حمایت کی۔
نئی پابندیوں کے تحت عبادت گاہیں صرف محدود عبادات اور انتقال کرجانے والے افراد کی آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے کھلی رہیں گی جبکہ اجتماعی طور پر عبادات ہیں ہوں گی۔