• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

ایفل ٹاور سے بھی اونچی ’کورل ریف’ دریافت

شائع November 1, 2020
فوٹو: رائٹرز
فوٹو: رائٹرز

آسٹریلوی سائنسدانوں نے ملک کی گریٹ بیرئیر ریف (سمندری چٹانوں یا عظیم سد مرجان) پر ایک علیحدہ کورل ریف دریافت کیا ہے جس کی اونچائی نیویارک کی امپائر اسٹیٹ بلڈنگ اور پیرس کے ایفل ٹاور سے بھی زیادہ ہے۔

برطانوی خبررساں ادارے ’رائٹرز’ کی رپورٹ کے مطابق اس تحقیق کو شمٹ اوشین انسٹی ٹیوٹ نے گزشتہ 100 سال میں ہونے والی پہلی ایسی دریافت قرار دیا۔

گوگل کے سابق چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) ایرک شمٹ اور ان کی اہلیہ کے قائم کردہ انسٹیٹیوٹ نے کہا کہ ‘بلیڈ نما ریف’ 500 میٹرز طویل اور ڈیڑھ کلومیٹر چوڑی ہے۔

یہ سطح سمندر سے 40 میٹر گہرائی میں ہے اور گریٹ بیریئر ریف کے کنارے سے تقریباً 6 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

ڈاکٹر رابن بیمن کی قیادت میں جیمز کوک یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی ٹیم انسٹیٹیوٹ کی ریسرچ ویسل فالکور پر گریٹ بیرئیر ریف کے شمالی سمندری علاقے میں نقشہ سازی کررہی تھی کہ انہیں 20 اکتوبر کو یہ کورل ریف ملی۔

رابن بیمن نے کہا کہ ہمیں جو کچھ ملا ہے اس سے ہمیں حیرت اور خوشی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اس سائز کی پہلی الگ تھلگ چٹان ہے جو 120 سال سے زائد عرصے میں دریافت کی گئی اور یہ ’عجیب صورتحال’ میں ایک صحت مند ماحولیاتی نظام کے ساتھ بڑھ رہی ہے۔

یہ دریافت رواں ماہ کے اوائل میں ہونے والی ایک تحقیق کے بعد ہوئی جس میں کہا گیا تھا کہ گریٹ بیریئر ریف نے پچھلی 3 دہائیوں میں اپنی نصف سے زائد سمندری چٹانیں کھودی ہیں۔

پانی کے اندر موجود روبوٹ کو سو بیسٹیئن کے نام سے جانا جاتا ہے، سائنسدانوں نے اپنی نئی چٹانوں کی کھوج کی فلم بندی کی اور راستے میں سمندری نمونے اکٹھے کیے جنہیں آرکائیو اور کوئنز لینڈ میوزیم اور اشنکٹبندی کوئینز لینڈ کے میوزیم میں رکھا جائے گا۔

زیر زمین روبوٹ، جسے سبیسٹیئن کے نام سے جانا جاتا ہے، اس کا استعمال کرتے ہوئے سائنسدانوں نے نئی سمندری چٹانوں کی کھوج اور سمندری نمونے اکٹھے کرنے کی فلمبندی کی جسے محفوظ کیا جائے گا کوئنز لینڈ میوزیم اور دی میوزیم آف ٹراپیکل کوئنز لینڈ میں رکھا جائے گا۔

ڈاکٹر رابن بیمن نے کہا کہ نہ صرف تھری ڈی میپ اس سمندری چٹان کی تفصیل بیان کرتا ہے بلکہ سبیسٹیئن کے ذریعے دیکھی جانے والی یہ دریافت حیران کن ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ گریٹ بیریئر ریف کا شمالی حصہ 2016 میں بلیچنگ سے متاثر ہوا تھا لیکن اس الگ کورل ریف میں کسی بھی قسم کے نقصان کے شواہد دکھائی نہیں دیے۔

بلیچنگ اس وقت ہوتی ہے جب پانی بہت گرم ہوتا ہے جس کی وجہ سے کورل ریف خود میں موجود زندہ الجی کو باہر نکالنے پر مجبور ہوجاتا ہے اور سمندری چٹانیں سفید ہوجاتی ہیں۔

آسٹریلیا کے شمال مشرقی ساحل میں گریٹ بیریئر ریف 2 ہزار 300 کلومیٹر (1429 میل) کے رقبے پر پھیلے ہیں، جو ٹیکساس کے نصف حصے کے برابر ہیں۔

یونیسکو کی جانب سے اسے 1981 میں عالمی ورثہ قرار دیا گیا تھا کیونکہ اس میں کرہ ارض پر سب سے زیادہ حیرت انگیز اور وسیع کورل ریف کا نظام موجود ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024