• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

امریکی عدالت نے 12 نومبر سے ٹک ٹاک پر پابندی کا حکم معطل کردیا

شائع October 31, 2020
امریکا کے کامرس ڈپارٹمنٹ نے 12 نومبر سے ٹک ٹاک کو بند کرنے کا اعلان کر رکھا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز
امریکا کے کامرس ڈپارٹمنٹ نے 12 نومبر سے ٹک ٹاک کو بند کرنے کا اعلان کر رکھا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز

امریکی عدالت نے حکومت کی جانب سے آئندہ ماہ 12 نومبر کو چین کی شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر پابندی کے احکامات کو معطل کردیا۔

اس سے قبل عدالت نے امریکی حکومت کی جانب سے 27 ستمبر سے امریکا میں ٹک ٹاک کی ڈاؤن لوڈنگ پر پابندی کا حکم بھی معطل کردیا تھا۔

امریکا کے محکمہ کامرس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایات کے بعد ستمبر کے وسط میں ٹک ٹاک کی ڈاؤن لوڈنگ پر 27 ستمبر سے پابندی جب کہ 12 نومبر سے اس کی امریکا میں مکمل پابندی کے احکامات جاری کیے تھے۔

تاہم واشنگٹن کی عدالت نے پہلے 28 ستمبر کو ٹک ٹاک کی ڈاؤن لوڈنگ کے احکامات کو معطل کیا تھا اور اب پنسلوانیا کی عدالت نے چینی ایپلی کیشن کی بندش سے متعلق بھی امریکی حکومت کے احکامات معطل کردیے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ امریکی ریاست پنسلوانیا کی ضلع عدالت نے کامرس ڈپارٹمنٹ کے 12 نومبر کو ٹک ٹاک پر پابندی کے احکامات کو معطل کردیا۔

عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں محکمہ کامرس کے ٹک ٹاک پر پابندی سے متعلق اٹھائے جانے والے ہر طرح کے احکامات کو معطل کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا ’وی چیٹ‘ اور ’ٹک ٹاک‘ بند کرنے کا اعلان

عدالت کا کہنا تھا کہ ٹک ٹاک پر پابندی سے امریکا کے 10 کروڑ سے زائد صارفین متاثر ہوں گے، جو مذکورہ ایپ کو یومیہ بنیادوں پر استعمال کرتے ہیں۔

عدالتی فیصلے پر فوری طور پر محکمہ کامرس اور امریکی حکومت نے کوئی رد عمل نہیں دیا۔

ٹک ٹاک کی امریکا میں پابندی سے متعلق کیس کا حتمی فیصلہ بھی امریکی انتخابات کے بعد سنائے جانے کا امکان ہے۔

ٹک ٹاک نے اپنی بندش کے خلاف واشنگٹن کے کولمبیا ضلع کی عدالت میں درخواست دائر کر رکھی ہے، جس نے ستمبر میں ٹک ٹاک کی ڈاؤن لوڈنگ پر پابندی سے متعلق امریکی حکومت کے فیصلوں کو معطل کردیا تھا۔

علاوہ ازیں ٹک ٹاک نے امریکا میں بہتر معاملات کے لیے وہاں کی دو کمپنیوں اوریکل اور وال مارٹ کے ساتھ کام کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے۔

امریکی حکومت چاہتی ہے کہ امریکی ٹک ٹاک صارفین کا ڈیٹا اور ٹک ٹاک کے امریکا سے متعلق دیگر معاملات امریکا سے ہی دیکھے جائیں۔

مزید پڑھیں: امریکی عدالت نے ٹک ٹاک پرپابندی معطل کردی

اس لیے امریکی صدر نے ٹک ٹاک کو اگست میں دھمکی دی تھی کہ وہ اپنے امریکی اثاثے کسی امریکی کمپنی کو فروخت کرے، ورنہ دوسری صورت میں ٹک ٹاک پر امریکا میں پابندی عائد کردی جائے گی۔

ٹک ٹاک نے امریکی صدر کی دھمکیوں اور حکومتی سختیوں کے بعد ہی اوریکل اور وال مارٹ کے ساتھ امریکا میں کام کرنے کا عندیہ دیا تھا تاہم تاحال ان تینوں کے کمپنیوں کے درمیان کوئی حتمی معاہدہ نہیں ہوا۔

لیکن خیال کیا جا رہا ہے کہ تین نومبر کو ہونے والے امریکی انتخابات کے بعد امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی لگانے یا نہ لگانے سے متعلق معاملہ حل ہوجائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024