• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

ابھی نندن کے بیان پر ایاز صادق معافی مانگے، اس سے کم پر بات نہیں ہوگی، شبلی فراز

شائع October 29, 2020
—فوٹو:: ڈان نیوز
—فوٹو:: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے ابھی نندن کے بیان پر قوم ایاز صادق اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سے حساب لے گی اور ہم چاہتے ہیں کہ وہ قومی اسمبلی میں کھڑے ہو کر معافی مانگے اس سے کم پر بات نہیں ہوگی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ اس ملک میں دہشت گردی کون کرواتا ہے اور کلبھوشن کہاں سے پکڑا جاتا ہے سب جانتے ہیں اور ایسی جگہ پر اس قسم کی بات کرنے والا خود آکر وضاحت کرتا ہے جبکہ بلاول بھٹو، مریم نواز یا مولانا فضل الرحمٰن جیسی مرکزی قیادت نے اس بیان کی مذمت نہیں کی۔

مزید پڑھیں: ابھی نندن سے متعلق بیان کو بھارتی میڈیا توڑ مروڑ کر پیش کررہا ہے، ایاز صادق

ان کا کہنا تھا کہ یہ بات یہی پر ختم نہیں ہوئی بلکہ عوام ان باتوں پر سوچ رہے تھے کہ کیا ہورہا ہے جب کورونا کے باوجود ہماری حکومت کی بہتر حکمت علی کی وجہ سے ملک بہتری کی جانب گامزن ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارے ملک کے خلاف مختلف سازشیں ہورہی ہیں اس دوران ان کے اور ایک رہنما نے جو قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر اور مسلم لیگ (ن) سے وابستگی ہے، اتنے بڑے منصب پر رہے اور انہوں نے سو فیصد دشمن کو خوش کرنے کے لیے بات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے چینلوں میں شادیانے بجائے جارہے ہیں اور انہوں نے اپنی پوری قوم کو بتایا کہ یہ ہم نہیں کہہ رہے ہیں بلکہ ہمارا دشمن کہہ رہا ہے، عہدے کے لحاظ سے ایک ذمہ دار شخص نے ایسی بات کی اور ثابت کیا کہ وہ اس عہدے کے اہل نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی نندن کی گرفتاری کا دن ہماری تاریخ کا ایک اہم دن تھا جب بھارت کی عسکری سطح پر قلعی کھل گئی اور ہمارے شاہینوں نے ان کے جہاز گرائے اور اس کے پائلٹ کو بھی گرفتار کیا جس کے بعد ہم نے ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر وزیراعظم نے فیصلہ کیا کہ ابھی نندن کو واپس کیا جائے۔

شبلی فراز نے کہا کہ اس فیصلے سے عالمی برادری میں پاکستان کا امیج بہتر ہوا اور اس بہترین فیصلے کی پذیرائی عالمی سطح پر ہوئی جبکہ ہمارے دشمن بھارت کو ہزیمت اٹھانی پڑی اور اس شکست سے بچنے کے لیے انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس رافیل طیارے ہوتے تو ایسا نہیں ہوتا۔

اپوزیشن کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ آپ ہمارے ملک کی فتح کو شکست میں تبدیل کررہے ہیں اور آپ نے تصدیق کردی ہے حالانکہ پہلے تو ہم کہتے تھے کہ دشمن کے بیانیے کو تقویت پہنچاتے ہیں اور اداروں پر حملہ کرتے ہیں اور فوج میں تقسیم کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں اور آج آئی ایس پی آر نے وضاحت بھی کردی اور کہا کہ بھارتی جنگی قیدی ابھی نندن کی رہائی ریاست کے ذمہ دارانہ قدم کو کسی اور بات سے جوڑنا افسوس ناک اور گمراہ کن ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ذاتی مفاد حاصل کرنے کے ملک کے پورے نظام کو درہم برہم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور اداروں پر دباؤ ڈالا جائے اور اپنے لیے سہولتیں حاصل کی جائیں، اس کا مقصد ملک میں افراتفری پھیلانا ہے لیکن ایسا نہیں ہونے والا اور پاکستان کے عوام ایسا نہیں ہونے دیں گے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ بات تو طے ہے کہ پاکستان کی سیاست قومی مفادات کے گرد گھومے گی جبکہ ذاتی مفاد کے لیے نہیں ہوگی جو اپوزیشن کا بنیادی مقصد ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی جنگی قیدی ابھی نندن سے متعلق بیان میں تاریخ مسخ کی گئی، میجر جنرل بابر افتخار

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ابھی نندن کے بیان پر قوم ایاز صادق سے حساب لے گی اور ہم چاہیں گے کہ وہ قومی اسمبلی میں کھڑے ہو کر معافی مانگے اور اسی طرح پی ڈی ایم کی قیادت بھی ندامت اور مذمت کرکے پاکستان کے عوام سے معافی مانگے کیونکہ ہم اس سے کم پر راضی نہیں ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب ہمارا یہ ہدف ہے کہ ہر وہ شخص جو ملکی مفادات کے ساتھ کھیلتا ہے وہ عوام کا خیر خواہ نہیں ہوسکتا۔

شبلی فراز نے کہا کہ کوئٹہ میں جو بیان دیا گیا اور لندن سے تقریر کی گئی وہ آئین کے آرٹیکل 19 کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، اگر پی ڈی ایم کی قیادت نے پارلیمنٹ میں معافی مانگی تو پھر ٹھیک ہے ورنہ قانون کو اپنا راستہ لینا چاہیے پھر یہ نہیں ہوگا کہ سیاسی مخالفت ہورہی ہے کیونکہ انہوں نے خود کو ایکسپوز کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے خود اپنی اصلیت بتادی اور ثابت کیا ہے کہ یہ لوگ ذاتی مفادات کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں، حکومت کے ترجمان کی حیثیت سے کہہ رہا ہوں کہ ہم اس کو آسانی سے برداشت نہیں کریں گے، نہ پاکستان کے عوام برداشت کریں گے اور انہیں حساب دینا ہوگا، معافی مانگنی پڑے گی اس سے کم پر بات نہیں ہوگی جبکہ دیگر باتیں بعد میں دیکھی جائیں گی۔

ایاز صادق کا متنازع بیان

خیال رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے رہنما ایاز صادق نے قومی اسمبلی میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ حکومت نے گھٹنے ٹیک کر بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو واپس بھارت بھیجا۔

انہوں نے کہا تھا کہ اجلاس میں وزیر اعظم نے آنے سے انکار کردیا تھا مگر آرمی چیف اس میں شریک تھے، پسینے میں شرابور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ خدا کے واسطے ابھی نندن کو واپس جانے دیں جبکہ بھارت آج رات 9 بجے حملہ کر رہا ہے۔

سابق اسپیکر قومی اسمبلی کے بیان پر بھارتی میڈیا نے خوب واویلا مچایا اور بھارتی پائلٹ کی رہائی کو اپنی فتح سے تعبیر کیے جارہا تھا۔

دوسری جانب پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین نے ایاز صادق کے اس بیان پر شدید ردِ عمل دیا اور ان کے خلاف ہیش ٹیگز ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ رہے۔

ایاز صادق کا وضاحتی بیان

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما ایاز صادق نے قومی اسمبلی میں اپنے دیے گئے متنازع بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرا اشارہ سول لیڈر شپ کی کمزوری کی جانب تھا، بھارتی میڈیا بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کررہا ہے۔

پارٹی ترجمان کی جانب سے جاری وضاحتی ویڈیو میں ایاز صادق نے بھارتی پائلٹ کی رہائی سے متعلق بیان کے حوالے سے کہا تھا کہ ابھی نندن کو چھوڑنے کے حوالے سے وزیر اعظم نے پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس بلایا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ پارلیمانی لیڈروں کو بلاکر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بریفنگ دی، عمران خان کے پاس اتنی ہمت نہیں تھی، ان کی ٹانگیں کانپ رہی تھیں اور ماتھے پر پسینہ تھا۔

بھارتی پائلٹ کا معاملہ

یاد رہے کہ 27 فروری 2019 کو پاک فضائیہ نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے بھارتی فورسز کے 2 لڑاکا طیاروں کو مار گرایا تھا۔

پاک فوج کے ترجمان نے بتایا تھا کہ فضائی حدود کی خلاف ورزی پر دونوں طیاروں کو مار گرایا، جس میں سے ایک کا ملبہ آزاد کشمیر جبکہ دوسرے کا ملبہ مقبوضہ کشمیر میں گرا تھا۔

ترجمان پاک فوج نے کہا تھا کہ بھارتی طیاروں کو مار گرانے کے ساتھ ساتھ ایک بھارتی پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو بھی گرفتار کیا گیا۔

تاہم یکم مارچ کو پاکستان کی جانب سے بھارتی طیاروں کو گرانے کے بعد گرفتار کیے گئے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو تمام کاغذی کارروائی کے بعد واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کر دیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024