• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

گلگت بلتستان کے عوام کو حق حاکمیت و ملکیت دلائیں گے، بلاول بھٹو

شائع October 29, 2020
بلاول بھٹو زرداری اسکردو میں کارکنوں سے خطاب کررہے تھے—فوٹو: ڈان نیوز
بلاول بھٹو زرداری اسکردو میں کارکنوں سے خطاب کررہے تھے—فوٹو: ڈان نیوز

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گلگت بلتستان میں حکومت بنا کر یہاں کے عوام کو حق حاکمیت اور حق ملکیت دلائیں گے اور عوام کو عمران خان سے بچانا ہے۔

گلگت بلتستان میں انتخابی مہم کے دوران اسکردو کے علاقے روندو میں خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ روندو کے عوام اپنی طاقت کو جانو، آپ نے شہید ذوالفقار بھٹو کا ساتھ دیا تھا تو یہاں سے ایف سی آر اور راج گیری نظام کا خاتمہ کیا تھا۔

کارکنوں سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ جب آپ نے شہید بینظیر بھٹو کا ساتھ دیا تھا تو گلگت بلتستان میں جمہوریت آئی تھی اور لیگل فریم ورک آرڈر پاس کیا اور یہاں انتخابات کروائے۔

مزید پڑھیں: گلگت بلتستان کو وفاق، قومی اسمبلی، سینیٹ میں نمائندگی چاہیے، بلاول بھٹو

ان کا کہنا تھا کہ آپ نے آصف علی زرداری کا ساتھ دیا تو گلگت بلتستان اسمبلی دلوائی، گلگت بلتستان کو پہلا وزیراعظم بھی دلوایا اور عوام کو روزگار ملا۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا ساتھ دینا کیونکہ جو خواب ذوالفقار علی بھٹو نے دیکھا تھا اور یہاں کے عوام کے ساتھ جو وعدے بینظیر بھٹو شہید نے کیے تھے اس کو پورا کرنا ہے۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کو حق حاکمیت اور حق ملکیت دلانا ہے، گلگت بلتستان کی آواز کو اسلام آباد تک پہنچانا ہے، آج تک لوگ اسلام آباد میں بیٹھ کر یہاں کے فیصلے کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر پی پی پی کامیاب ہوئی تو گلگت بلتستان کے عوام پاکستان کے لیے فیصلے کریں گے اور وزیراعظم کون بنے اس کا فیصلہ بھی کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی پی پی کا ساتھ دیا تو یہاں کے عوام کا مستقبل بدل دیں گے، پی پی پی غریب اور مظلوم کا ساتھ دیا اور انقلابی بنظیر انکم سپورٹ پروگرام دیا تھا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ گلگت بلتستان میں پی پی پی کی حکومت بنتی ہے تو ہم مزدور بینظیر غریب کارڈ دیں گے جس کے ذریعے ہر مزدور کو ان کا حق دیا جائے گا، جس طرح سندھ میں ہسپتال بنائے ہیں اسی طرح گلگت بلتستان میں بھی مفت علاج کے لیے ہسپتال بنائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت ملی تو سب سے پہلے گلگت بلتستان کے نوجوانوں کو ملازمت دلاؤں گا، بلاول

انہوں نے کہا کہ عوام کو عمران خان سے بچانا ہے کیونکہ دو سال میں ہمارے پاکستان کا جو حال بنایا ہے وہ سب کے سامنے ہے، مزدور، ڈاکٹر، نرسز، طلبہ یہاں تک کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز بھی احتجاج کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے عوام کو پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان سمیت ہر ادارے سے لوگوں کو بے روزگار کر رہا ہے، اسٹیل میل کو بند کر کے وہاں کے 10 ہزار مزدوروں کو بے روزگار کر رہا ہے۔

مرکزی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس تباہی سے گلگت بلتستان کو بچانا ہے، ایک ہی پارٹی ہمیشہ اسکردو اور گلگت بلتستان کے عوام کی آواز بنی ہے وہ صرف اور صرف پاکستان پیپلزپارٹی ہے اور یہاں کے عوام غیرت مند ہیں اور بینظیر بھٹو اور ذوالفقار علی بھٹو کی پی پی پی اور شہیدوں کا ساتھ دیا ہے اور اُمید ہے 15 نومبر 2020 کو الیکشن کے دن بھی پی پی پی کا ساتھ دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کو صوبہ چاہیے، قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نمائندگی چاہتے ہیں اور اپنے فنڈز میں اضافہ اور حق حکمرانی چاہتے ہیں۔

چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ ماضی کی طرح ذوالفقار علی بھٹو نے زرعی اصلاحات کیے تھے اور اب بھی کسی نے زرعی اصلاحات کرنی ہے تو پاکستان پیپلزپارٹی ہے۔

کارکنوں کے جذبے کو سراہتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں آپ کے جذبے اور محبت کو کبھی نہیں بھول سکتا، جس طرح گلگت بلتستان کے ہر علاقے میں استقبال کیا گیا اور محبت ملی ہے اس کو کبھی نہیں بھول سکتے اور زندگی بھر نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں یہاں کی آواز اور نمائندہ بن کر کام کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف اقتدار اور حکومت بنانے کی لڑائی نہیں بلکہ گلگت بلتستان کے مستقبل کا سوال ہے، کسی لوٹے اور آزاد کے ساتھ نہیں دینا بلکہ پی پی پی کا ساتھ دیں اور ہم آپ کو حق حاکمیت اور حق حکمرانی دلا کر رہیں گے۔

مزیدپڑھیں: اسلام آباد میں موجود حکومت چند ماہ کی مہمان ہے، بلاول

خیال رہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ روز اپنی تقریر میں کہا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے مطابق گلگت بلتستان کے عوام کا مطالبہ ہے کہ وفاق میں نمائندگی، قومی اسمبلی اور سینیٹ میں رکنیت دی جائے اور یہی مطالبات ان کے منشور میں شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے عوام کے مطالبات ہم نے 2018 کے اپنے منشور میں شامل کیے تھے اور اس منشور کو ملک کے ہر کونے میں لے کر گئے تھے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس منشور میں کہا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کو صوبہ، وفاق میں نمائندگی، قومی اسمبلی میں رکنیت اور سینیٹرز چاہئیں اور اس ملک کے وزیراعظم کو منتخب کرنے کے لیے گلگت بلتستان کے عوام کو ووٹ کا حق ہونا چاہیے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے عوام حقِ حاکمیت کے لیے طویل عرصے سے تحریک چلا رہے ہیں جس کو ہم متنازع بنانے نہیں دیں گے اس لیے پی پی پی کو دو تہائی اکثریت سے جیتوانا ہے تاکہ پوری دنیا کو بتائیں گے گلگت بلتستان کو صوبہ دینا پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے دو تہائی اکثریت چاہیے تاکہ میں آپ کو حق حاکمیت اور حق ملکیت بھی دوں اور آپ کو اپنی زمینوں کا مالک بنانا ہے اور ہم قانون سازی کریں گے۔

اس سے قبل 27 اکتوبر کو اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے نواسے اور بے نظیر بھٹو کے بیٹے کا وعدہ ہے کہ وہ اقتدار میں آکر سب سے پہلے گلگت بلتستان کے نوجوانوں کو روزگار دلائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: 'مجھے موقع ملا تو گلگت بلتستان کے عوام کے خواب پورے کروں گا'

انہوں نے کہا تھا کہ پیپلز پارٹی نے جو حقوق دیگر صوبوں کو دلوائے وہی حقوق گلگت بلتستان کے لوگوں کو دلائیں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کے منشور کو لے کر جدوجہد کرتے رہے انہیں سرخ سلام پیش کرتے ہیں، 'سابق صدر آصف علی زرداری نے گلگت بلتستان کو شناخت دلائی اور گورنر دیا'۔

انتخابی مہم کے دوران 26 اکتوبر کو ضلع کھرمنگ میں انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں گلگت بلتستان کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی تبدیلی سے نہیں بلکہ تباہی سے بچانا ہے اور اسلام آباد میں موجود حکومت چند ماہ کی مہمان ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے 23 اکتوبر کو کہا تھا کہ ہمارا منشور ہی گلگت بلتستان کے عوام کا مطالبہ ہے، پوری دنیا کو بتانا ہے کہ گلگت بلتستان کو حقوق دو اور ہماری آواز اسلام آباد کو سننا پڑے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کے عوام کی خواہشات کے مطابق اسلام آباد میں فیصلے ہوں گے تو پھر مسائل حل ہوں گے، آج اسلام آباد میں بیٹھے لوگ گلگت بلتستان کے حوالے سے از خود فیصلے تو لیتے ہیں لیکن جب تک یہاں کے لوگوں کی بات نہیں سنیں گے اور یہاں لوگوں کی وہاں موجودگی نہیں ہوگی تو ہم پوچھتے رہیں گے کہ گلگت بلتستان کے عوام بے روزگار کیوں ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024