• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

پی آئی اے کا مراعات یافتہ ملازمین کی تنخواہیں اور سہولیات کم کرنے کا فیصلہ

شائع October 29, 2020
اس کٹوتی سے کیبن کریو متاثر نہیں ہوں گے—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
اس کٹوتی سے کیبن کریو متاثر نہیں ہوں گے—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

راولپنڈی: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے 450 پائلٹس، 400 انجینئرز اور 27 محکمہ خزانہ کے عہدیداروں کی تنخواہیں اور مراعات کم کرنے کا فیصلہ کرلیا تاکہ زیادہ مراعات یافتہ طبقے کے الاؤنسز اور دیگر ملازمین کی سہولیات میں توازن پیدا کیا جاسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی آئی اے کے محکمہ انسانی وسائل (ایچ آر) نے سہولیات میں کمی سے متعلق ایک نوٹیفکیشن جاری کیا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق کیپٹن کو 75 گھنٹوں کے بدلے 50 گھنٹوں کا ضمانتی الاؤنس ادا کیا جائے گا، اس سے پہلے پائلٹس کو 75 گھنٹے کا ضمانتی الاؤنس ملتا تھا، یہاں تک کہ پرواز نہ اڑانے کی صورت میں بھی یہ دیا جاتا تھا۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے کیلئے لازمی خدمات کے قانون کی مدت میں توسیع

پی آئی اے کا کہنا تھا کہ اب یہ الاؤنس ایک مہینے میں پرواز کے 50 گھنٹے مکمل کرنے کے بعد ادا کیا جائے گا، اس کے علاوہ ایک وقت میں بیماری کی 5 دن سے زیادہ درخواست بغیر میڈیکل بورڈ کے قابل قبول نہیں ہوگی۔

محکمہ خزانہ سے منسلک ملازمین اور مراعات یافتہ انجینئرز کے لیے زیادہ تنخواہوں اور مراعتوں کو بھی ضم کیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ کووڈ 19 وبا کے دوران مالی بحران کے تناظر میں مراعات میں کمی کی گئی۔

اس حوالے سے پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ خان کا کہنا تھا کہ متعدد پی آئی اے ملازمین طویل عرصے سے مساوی مراعات کا مطالبہ کر رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے میں لازمی خدمات کے قانون کا نفاذ غیرآئینی قرار

انہوں نے کہا کہ مراعات یافتہ اور زیادہ تنخواہیں لینے والے ملازمین نے اپنی طاقت کے باعث بتدریج اپنی مراعات میں اضافہ کروایا۔

خیال رہے کہ کئی پی آئی اے ملازمین حکومتی آڈٹ سے بے چین تھے اور سپریم کورٹ نے بھی اس سلسلے میں احکامات جاری کیے تھے۔

انہوں نے کہا کہ تنخواہوں اور مراعات میں کمی سے 450 پائلٹس، 400 انجینئرز اور 27 محکمہ خزانہ کے عہدیداران متاثر ہوں گے تاہم کیبن کریو اس میں شامل نہیں ہیں۔


یہ خبر 29 اکتوبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024