مغرب اسلام کے خلاف ’دوبارہ صلیبی جنگیں‘ شروع کرنا چاہتا ہے، اردوان
انقرہ: ترک صدر رجب طیب اروان نے گستاخانہ خاکوں پر فرانس کے ساتھ بڑھتی محاذ آرائی پر کہا ہے کہ مغربی ممالک اسلام کا مذاق اڑا کر ’صلیبی جنگ دوبارہ شروع‘ کرنا چاہتے ہیں۔
ڈان اخبار میں خبررساں ادارے رائٹرز کی شائع رپورٹ میں بتایا گیا کہ پارلیمنٹ میں اپنی جماعت اے کے پارٹی کے قانون سازوں سے خطاب کرتے ہوئے رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ حضرت محمد ﷺ کی ذات پر حملوں کے خلاف کھڑا ہونا ’ہمارے لیے عزت کا معاملہ ہے‘ اور ہوسکتا ہے کہ انقرہ طویل محاذ آرائی کی تیاری کرے۔
خیال رہے کہ فرانس سے محاذ آرائی میں اضافہ اس وقت ہوا جب وہاں گزشتہ دنوں ایک استاد نے فرانسیسی میگزین چارلی ہیبڈو میں شائع گستاخانہ خاکے دکھائے، جس کے بعد اس استاد کا سر قلم کردیا گیا۔
مزید پڑھیں: فرانسیسی میگزین میں ترک صدر کے تضحیک آمیز کارٹون پر ترکی کا اظہار مذمت
تاہم فرانس کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے اقدام کا دفاع کیا گیا، جس نے مسلم اکثریتی ممالک میں غم و غصے کی لہر کو مزید بڑھا دیا اور مسلم اکثریتی ممالک میں مختلف مقامات پر فرانس کے خلاف مظاہرے بھی کیے گئے۔
مزید یہ کہ ترکی کے غصے میں مزید اضافہ اس وقت ہوا جب چارلی ہیپڈو نے اپنے سرورق پر ترک صدر کا تضحیک آمیز کارٹون شائع کیا۔
ترک حکام کا کہنا تھا کہ ترکی ان کارٹون کے جواب میں قانونی اور سفارتی اقدامات اٹھائے گا، ساتھ ہی انہوں نے اسے ’اپنی ثقافتی نسل پرستی اور نفرت پر مبنی مکروہ کوشش‘ قرار دیا۔
میگزین کے سرورق کے معاملے پر فرانس سفارتخانے میں موجود ناظم الامور کو ترک وزارت خارجہ طلب کیا گیا۔
رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کارٹون نہیں دیکھا ’کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ ان غیراخلاقی اشاعتوں کو دیکھنا تک غلط ہے‘ اور ان کا غصہ ’ان پر کیے گئے مکروہ حملے‘ کے بجائے پیغمبر اسلام ﷺ کی توہین پر ہے۔
انہوں نے اپنے ریکارڈ کے لیے افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں نوآبادیاتی طاقتوں کو ’قاتل‘ کے طور پر بیان کرتے ہوئے کہا کہ مغرب ایک مرتبہ پھر ’بربریت کے طور کی طرف چلا گیا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: ترک صدر کا فرانسیسی صدر کو 'دماغی معائنہ' کرانے کی تجویز
رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ وہ واضح طور پر دوبارہ صلیبی جنگیں شروع کرنا چاہتے ہیں چونکہ صلیبی جنگوں کے بعد سے ان (مسلمانوں) کی زمینوں پر برائی اور نفرت کے بیج بونا شروع کیے گئے اور جب سے امن متاثر ہوا۔
علاوہ ازیں فرانسیسی صدر ایمانیوئل میکرون نے کہا کہ قدامت پسند اسلامی نظریات رکھنے والوں کو روکنے کے لیے کوششیں دوگنی کردیں گے، ساتھ ہی فرانس کی وزارت خارجہ نے انڈونیشیا، ترکی، بنگلہ دیش، عراق اور مورتانیا میں موجود اپنے شہریوں کو سیفٹی ایڈوائس جاری کردی۔
ان شہریوں کو کہا گیا کہ وہ مظاہروں سے دور رہیں اور عوامی اجتماع کو نظرانداز کریں۔
یہ خبر 29 اکتوبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی