• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

25 ارب روپے کا ٹیکس نوٹس دینے کے بعد ایف بی آر نے جاز کا مرکزی دفتر سیل کردیا

شائع October 29, 2020
جاز کمپنی کا ہیڈ آفس—فائل فوٹو: فیس بک
جاز کمپنی کا ہیڈ آفس—فائل فوٹو: فیس بک

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے لارج ٹیکس پیئر یونٹ (ایل ٹی یو) نے سال 2018 کی مد میں 25 ارب 39 کروڑ 30 لاکھ روپے ٹیکس ادا نہ کرنے کے الزام میں موبائل کمپنی جاز کے کاروباری مرکز کو سیل کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قبل ازیں انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی دفعہ 138 (1) کے تحت پاکستان موبائل کمیونکیشن لمیٹڈ (پی ایم سی ایل) کے پرنسپل آفیسر عامر حفیظ ابراہیم کو نوٹس جاری کیا گیا تھا جس میں 28 اکتوبر کی دوپہر ایک بجے تک ٹیکس واجبات ادا کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

جاز کی ترجمان عائشہ سروری نے ڈان کو بتایا کہ ان کی کمپنی کو ایف بی آر کی جانب سے گزشتہ روز دوپہر کو نوٹس موصول ہوا، جاز نے واجب الادا ٹیکس کی قانونی تشریح پر ٹیکس جمع کروایا، ہم اپنی قانونی پابندیوں کے تحت نظرِ ثانی کریں گے اور اقدامات اٹھائیں گے اور اس مسئلے کے جلد حل کے لیے تمام اداروں کے ساتھ تعاون کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: جاز صارفین کے لیے واٹس ایپ سے سیلف کیئر سروسز کی فراہمی

یہ کیس ملک بھر میں دیودار پرائیویٹ لمیٹڈ کے 13 ہزار ٹاور اثاثوں کے حصول سے متعلق ہے، مذکورہ کمپنی پی ایم سی ایل کی ذیلی کمپنی ہے جس سے اسلام آباد ایل ٹی یو نے ٹیکس کے ساتھ ساتھ 2019 کا سرچارج بھی طلب کیا ہے۔

تاہم کمپنی کا مؤقف تھا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعہ 97 کے تحت ہولڈنگ کمپنی کی جانب سے ذیلی کمپنی کو اثاثے فروخت کرنے سے حاصل ہونے والی آمدن قابل ٹیکس نہیں ہے۔

اس ضمن میں جاز کا آڈٹ کرنے والی کمپنی کے شراکت دار شبر زیدی نے کہا کہ ’اس دفعہ کی مناسب تشریح ہونے کی ضرورت ہے کیوں کہ اس کو سمجھنے میں کچھ مسائل آتے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: جاز کا ایک ارب 20 کروڑ روپے کا کورونا ریلیف پیکج کا اعلان

کمپنی کے ملازمین نے شناخت پوشیدہ رکھنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ نوٹس بھجوانے کے کچھ ہی دیر بعد ایف بی آر (اہلکار) جاز کے دفاتر میں گھس گئے، ’وہ ہمارے بینکس بھی گئے اور تمام اکاؤنٹس منجمد کرنے کا مطالبہ کیا‘۔

پی ایم سی ایل کی جانب سے ایف بی آر کے ٹیکس ریکوری کے مطالبے کو کمشنر انکم ٹیکس کے پاس اپیل کر کے چیلنج کیا جس پر کمشنر نے ڈپارٹمنٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔

بعدازاں پی ایم سی ایل نے کمشنر کے فیصلے کے خلاف اِن لینڈ ریونیو کے اپیلیٹ ٹریبونل میں درخواست دی اور وہاں بھی کمشنر کا فیصلہ برقرار رکھا گیا تھا جس کے فوراً بعد ایف بی آر نے کارروائی کی۔

عائشہ سرور نے بتایا کہ پی ایم سی ایل نے ایل ٹی یو کی جانب سے ریکوری کے نوٹس کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے تا کہ اس کارروائی کو روکا جاسکے اور اس کی سماعت آج ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس : موبائل کمپنیوں کی صارفین کیلئے مفت اور سستی آفر

ایل ٹی یو کے نوٹس کے مطابق سال 2018 کے لیے قابل ادا ٹیکس 22 ارب 3 کروڑ 20 لاکھ روپے ہے جبکہ 3 ارب 36 کروڑ 10 لاکھ روپے کا سرچارج علیحدہ ہے۔

نوٹس میں خبردار کیا گیا کہ ادا نہ کرنے کی صورت میں کمپنی کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی جس میں منقولہ اور غیر منقولہ املاک کی فروخت اور 6 ماہ قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

جاز کی وضاحت

دوسری جانب جاز نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ جاز پاکستان کا نمبر ون فور جی آپریٹر اور انٹرنیٹ اور براڈ بینڈ سروس فراہم کرنے والا سب سے بڑا ادارہ ہے جو ملک میں سب سے زیادہ ٹیکس ادائیگیاں کرنے والے اداروں میں بھی شامل ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ جاز گزشتہ 25 سال کے دوران پاکستان میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے والا ادارہ ہے جس نے ساڑھے 9 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے اور صرف گزشتہ 6 سال کے دوران ٹیکس اور ڈیوٹی کی مد میں قومی خزانے کو 251 ارب روپے کا فائدہ پہنچایا ہے۔

مذکورہ بیان میں بتایا گیا کہ جاز ہمیشہ سے قانون کی پیروی کرنے والی کمپنی رہی ہے جس نے پاکستان کی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لیے کردار ادا کیا ہے اور اس کے ملک بھر میں 6 کروڑ 30 لاکھ سے زائد صارفین ہیں۔

کمپنی نے ملک میں آنے والے سیلاب، زلزلوں اور کووڈ 19 کی وبا کے دوران فلاحی اور ریلیف سرگرمیوں کا سلسلہ بھی جاری رکھتے ہوئے ایک ارب 20 کروڑ روپے سے زائد کی امداد دی۔

جاز کے ترجمان کے مطابق ہمیں گزشتہ روز ایف بی آر سے متنازع ٹیکس کی مانگ کا نوٹس موصول ہوا اور ان مبینہ ٹیکسز کے حوالے سے ہماری سنجیدہ نوعیت کے تحفظات ہیں، یہ کارروائی 2018 کی متنازع رقم کے سلسلے میں جاری کیے گئے ٹیکس وصولی کے نوٹس پر شروع کی گئی اور مذکورہ معاملہ قانونی طور پر زیر سماعت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے ہماری کارپوریٹ ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ہے اور جاز اور ہمارے دیگر غیرملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد مجروح ہوا ہے، سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے کے باوجود ہمارے ساتھ اس طرح کا بدقسمت رویہ روا رکھا گیا اور جہاں ایک طرف حکومت ملک میں کاروباری ماحول کو بہتر کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے تو دوسری جانب اس طرح کے اقدامات سے بدقسمتی سے ملک میں غیرملکی سرمایہ کاری کے امکانات بری طرح سے اثرانداز ہوں گے۔

جاز نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ہم اس معاملے کے حل کے خواہاں ہیں اور ہمیشہ مذاکرات کے ساتھ ساتھ درست انداز میں میرٹ پر قانونی طریقہ کار کے حصول کے خواہشمند رہے ہیں، جاز اپنے قیمتی صارفین کو یقین دلاتا ہے کہ اس مشکل وقت کے باوجود ہم بلاتعطل اپنی سروسز جاری رکھیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024