اقتصادی رابطہ کمیٹی ٹیلی کام شعبے کے ٹیکسز میں کمی پر رضامند
اسلام آباد: کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بدھ کے روز ٹیلی مواصلات کے شعبے پر ٹیکس کم کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے بندرگاہ ٹرمینل آپریٹرز سے افغان کارگو کنٹینرز کے سلسلے میں چارجز کم کرنے پر بات چیت کا مطالبہ کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مشیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں توانیر ایران کے ساتھ 104 میگاواٹ بجلی کی خریداری کے لیے 31 دسمبر تک معاہدے کی تجدید کی منظوری دی گئی لیکن یہ معاملہ وزارت قانون و انصاف کی جانچ پڑتال سے مشروط ہے۔
مزید پڑھیں: اضافی ٹیلی کام اسپیکٹرم ایک ارب ڈالر میں فروخت کیے جانے کا امکان
اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ایک وفاقی وزیر شیخ رشید احمد سمیت ایک درجن میں سے صرف چار اراکین نے شرکت کی، کمیٹی نے بھی سوئی سدرن کو سندھ میں تین نئے کنوؤں رحمان 6، 7 اور 8 سے روزانہ 38 ملین مکعب فٹ گیس مختص کر دی، اس میں مزید فیصلہ کیا گیا کہ گیس کمپنی لمیٹیڈ اصولی منظوریوں کے تابع ہے، گیس سردیوں کے مہینوں میں دستیابی کے مطابق فراہم کی جائے گی۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی کے جن اراکین نے اجلاس میں شرکت کی ان میں وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت اور ادارہ جاتی اصلاحات اور سادگی شامل تھے، اجلاس میں پیٹرولیم اور محصولات سے متعلق وزیر اعظم کے معاونین نے بھی شرکت کی۔
ٹیلی کام سیکٹر کو سہولیات فراہم کرنے کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اصولی طور پر کچھ ٹیکسوں کی چھوٹ اور شرح میں کمی کی درخواست منظور کی، ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ اب جب کورونا وائرس کا سلسلہ جاری ہے اور لوگوں کی بڑی تعداد کو براڈ بینڈ اور دیگر ٹیلی کام خدمات پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے تو حکومت عوام اور کاروباری اداروں کی مدد کرے گی تاکہ وہ جس حد تک ممکن ہو جسمانی حرکت کے بغیر جڑے رہیں اور کاروبار کریں۔
یہ بھی پڑھیں: گوگل کے 'سی ایس فرسٹ پروگرام' کا پاکستان میں آغاز
اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے تقریباً دو ماہ قبل تشکیل دی گئی ایک ذیلی کمیٹی نے ٹیلی کام کمپنیوں کے مطالبے پر ٹیکسوں کو مکمل طور پر ختم کرنے کی وکالت کی تھی جو قابل اطلاق تھے کیونکہ ان سے نقد رقم کے بہاؤ میں مشکلات کا سامنا تھا اور غیر ضروری دستاویزات پیدا ہوچکی تھیں اور اس کے ساتھ ساتھ دیگر ٹیکسوں میں دو سے پانچ فیصد تک کمی کردی گئی ہے۔
اس وقت ٹیلی کام کی خدمات پر 19.5 فیصد کی شرح سے عام سیلز ٹیکس لاگو ہوتا ہے، اس کے علاوہ زیادہ تر ٹیلی کام سروسز پر 12.5فیصد ایڈوانس انکم ٹیکس لاگو ہوتا ہے جن میں وائس، ایس ایم ایس اور ایم ایم ایس سروسز کے علاوہ ود ہولڈنگ ٹیکس وغیرہ بھی شامل ہیں، صرف ایک ٹیکس کا ریونیو تقریباً 552 ارب روپے ہے لیکن اس کے حوالے سے دلیل دی گئی ہے کہ اسے ایڈجسٹ کردیا جاتا ہے، ٹیلی کام کمپنیوں میں استعمال ہونے والی کچھ اشیا اور سامان کی درآمد پر بھی ڈیوٹیاں عائد ہوتی ہیں، اس کے علاوہ کسٹم کے اضافی چارجز وغیرہ ہوتے ہیں، نئے کنکشن کے اجرا پر بھی معاوضہ لیا جاتا ہے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے حتمی منظوری کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ردعمل کے پیش نظر ترمیمی تجویز تیار کرنے کے لیے ایک اور ذیلی کمیٹی تشکیل دی جو وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو، وزیر اعظم کے مشیر برائے اصلاحات اور سادگی، وزیر برائے صنعت و پیداوار اور مشیر تجارت پر مشتمل ہے۔
وزارت سمندری امور نے کراچی کی بندرگاہوں میں پھنسے ہوئے افغان ٹرانزٹ کارگو/افغانستان جانے والے کنٹینرز پر تخفیف چارجز کم کرنے کی سمری پیش کی۔
مزید پڑھیں: ٹک ٹاک پر پابندی، سینیٹ کمیٹی کی پی ٹی اے پر تنقید
اس سے قبل حکومت نے ٹرمینل آپریٹرز سے کہا تھا کہ وہ 22 مارچ سے 30 ستمبر (کووڈ-19 کی مدت) کے دوران بندرگاہوں پر افغان ٹرانزٹ کنٹینرز / کارگو لینڈنگ پر 75 فیصد کے تخفیف کے چارجز کو معاف کرے جس میں اس طرح کے افغان درآمد کنندگان سے بازیافت چارجز کی واپسی بھی شامل ہے، کنٹینر مالکان نے کل تخمینی چارجز 16 ارب روپے کے حساب سے لگائے تھے اور تقریباً 4 ارب ڈالر کی ادائیگی کی پیشکش کی تھی اور باقی 12 ارب ڈالر کی چھوٹ چاہتے تھے۔