پیمرا کو کھلی چھوٹ نہیں ہونی چاہیے، فلم ساز مہرین جبار
فلم ساز مہرین جبار کا کہنا ہے کہ ڈراموں اور اشتہارات پر پابندی لگانے سے متعلق ایک باضابطہ طریقہ کار ہوتا ہے اور پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو اسی طریقہ کار پر چلنا چاہیے۔
مہرین جبار نے اس بات پر بھی تعجب کا اظہار کیا کہ حال ہی میں پیمرا نے کچھ ڈراموں اور اشتہارات پر پابندی عائد کرکے پھر اس پابندی کو ہٹا لیا تھا۔
جرمن نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے (ڈی ڈبلیو) سے بات کرتے ہوئے مہرین جبار نے کہا کہ پیمرا والے خود بھی کنفیوژڈ ہیں اور انہیں یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ پہلے جن ڈراموں اور اشتہارات پر پابندی لگائی گئی تو بعد ازاں ان سے پابندی ہٹائی کیوں گئی؟
ایک سوال کے جواب میں مہرین جبار کا کہنا تھا کہ وہ خود بھی کسی طرح کی پابندیوں کی حامی نہیں ہیں، کیوں کہ کسی بھی مواد پر پابندی لگانے کا مطلب اس مواد کو زیادہ وائرل کرنا ہوتا ہے۔
انہوں نے مواد پر پابندیوں پر کہا کہ ان کی نظر میں یہ عمل درست نہیں۔
مہرین جبار نے پاکستان میں فلموں پر پابندی اور بعض مواد کو سینسر کرنے پر بھی بات کی اور کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ ہماری فلم انڈسٹری کا مسئلہ کچھ اور ہے۔
اگرچہ مہرین جبار نے کہا کہ بعض اوقات ایسی فلموں پر بھی پابندی لگادی جاتی ہے، جن پر پابندی نہیں لگنی چاہیے تاہم اس کے باوجود ان کا کہنا تھا کہ ہماری فلم انڈسٹری کا مسئلہ سینسر بورڈ کے علاوہ کچھ اور ہے لیکن انہوں نے دوسرے مسئلے کی وضاحت نہیں کی۔
مہرین جبار کا کہنا تھا کہ دنیا میں ہر جگہ سینسر بورڈ ہوتے ہیں اور ہونے بھی چاہیے لیکن ہمارے ہاں بعض جگہ پر لگائی جانے والی پابندی بلکل غلط ہوتی ہے۔
فلم ساز کے مطابق ہمارے ہاں کسی ایک شخص کو اگر کوئی چیز غلط لگ جاتی ہے تو پابندی لگائی جاتی ہے جب کہ پابندی لگانے کا ایک باضابطہ طریقہ کار ہوتا ہے۔
مہرین جبار نے کورونا کی وبا کے باعث فلم انڈسٹری پر پڑنے والے اثرات پر بھی بات کی اور کہا کہ بحران سے بچنے کے لیے فلم انڈسٹری میں سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے اور زیادہ سے زیادہ فلمیں بنا کر سینما کو آباد کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں پاکستان میں بھارتی اور ہولی وڈ کی فلمیں ریلیز ہوتی تھیں تو سینما انڈسٹری بحران کا شکار نہیں ہوتی تھی مگر اب وہاں سے فلمیں آنا بھی بند ہوگئی ہیں، اس لیے ہمیں زیادہ سے زیادہ فلمیں بنانے کے لیے سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔
انہوں نے فلم انڈسٹری میں اپنا کیریئر بنانے والے نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ اگر ان کے پاس اپنا مواد دکھانے کے لیے اور کوئی پلیٹ فارم موجود نہیں تو انہیں اپنا مواد یوٹیوب پر ریلیز کرنا چاہیے۔
مہرین جبار کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بھی نیٹ فلیکس طرز کی اسٹریمنگ ویب سائٹ ہونی چاہیے اور اس ضمن میں ہمارے ملک میں کچھ لوگ کوششیں بھی کر رہے ہیں۔
انٹرویو میں انہوں نے اپنی آنے والی ویب سیریز ’ایک جھوٹی لو اسٹوری‘ پر بھی بات کی اور کہا کہ مذکورہ ویب سیریز کی کہانی منفرد ہے اور انہیں یقین ہے کہ شائقین کو سیریز بہت پسند آئے گی۔
’ایک جھوٹی لو اسٹوری‘ کو بھارتی اسٹریمنگ ویب سائٹ زی فائیو پر 30 اکتوبر کو ریلیز کیا جائے گا۔
’ایک جھوٹی لو اسٹوری‘ کی مرکزی کاسٹ میں بلال عباس خان اور مدیحہ امام شامل ہیں جب کہ سیریز میں حنا بیت، محمد احمد، بیو رانا ظفر، فرقان صدیقی، مریم سلیم، کنزہ رزاق اور کرن حق شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سچا پیار تلاش کرنے پر مبنی ’ایک جھوٹی لو اسٹوری‘
’ایک جھوٹی لو اسٹوری‘ کی کہانی معروف لکھاری عمیرہ احمد نے لکھی ہے جو اس سے قبل زندگی گلزار ہے سمیت کئی مقبول ڈرامے لکھ چکی ہیں۔
’ایک جھوٹی لو اسٹوری‘ کی مرکزی کہانی متوسط طبقے کی لڑکی اور لڑکے کی جانب سے شادی کے لیے امیر اور سچا پیار کرنے والے ساتھی تلاش کرنے کے گرد گھومتی ہے۔
تاہم ساتھ ہی ویب سیریز میں رشتہ کرانے والے افراد اور خاندان کی جانب سے جوان ہوتے بچوں کی شادی کے لیے رشتے کرانے کے لیے طرح طرح کے کام کرنے کو بھی ہلکے پھلکے انداز میں دکھایا گیا ہے۔