• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

'سشانت کیس سے متعلق میڈیا میں معلومات لیک نہیں کیں’

شائع October 25, 2020
سشانت سنگھ کی خودکشی کا کیس ایک معمہ بن گیا ہے—فائل فوٹو: انسٹاگرام
سشانت سنگھ کی خودکشی کا کیس ایک معمہ بن گیا ہے—فائل فوٹو: انسٹاگرام

بولی وڈ اداکار سشانت سنگھ راجپوت کی موت سے متعلق بھارت کی 3 مختلف ایجنسیوں کی جانب سے تحقیقات کی جارہی ہیں اور اب تک کوئی حتمی رپورٹ سامنے نہیں آئی۔

پنک ولا کی رپورٹ کے مطابق سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی)، نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے بومبے ہائی کورٹ کو آگاہ کیا کہ انہوں نے کیس سے متعلق میڈیا میں کوئی معلومات لیک نہیں کیں۔

بھارت کی مذکورہ ایجنسیز کی جانب سے ایڈیشنل سولسٹر جنرل انیل سنگھ بومبے ہائی کورٹ میں پیش ہوئے تھے اور عدالت کو اس حوالے سے آگاہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: سشانت سنگھ کیس: سی بی آئی نے تحقیقات مکمل ہونے کی رپورٹس مسترد کردیں

رپورٹ کے مطابق سشانت سنگھ کیس کے میڈیا ٹرائل کے خلاف مفاد عامہ کی قانونی چارہ جوئی کرتے ہوئے عدالت نے تفتیشی ایجنسیز سے جواب طلب کیا تھا۔

—فائل فوٹو: انسٹاگرام
—فائل فوٹو: انسٹاگرام

اس حوالے سے اے ایس جی نے کہا کہ ہم اپنی ذمہ داریاں جانتے ہیں اور کسی ایجنسی کی جانب سے کوئی معلومات لیک کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

خیال رہے کہ سی بی آئی سشانت سنگھ راجپوت کی موت کی وجوہات کی تحقیقات کررہی ہے، ای ڈی منی لانڈرنگ کے الزامات سے متعلق کررہی ہے۔

دوسری جانب این سی بی اداکار کی موت سے جڑے منشیات کیس کی تحقیقات کررہی ہے کیونکہ ریکور کی گئی واٹس ایپ چیٹس میں ممنوعہ مواد کے استعمال کا اشارہ ملا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی وزیر کا سشانت سنگھ کی موت کو خودکشی قرار دینے کی رپورٹ پر اعتراض

سشانت سنگھ راجپوت کیس کے میڈیا ٹرائل سے متعلق سماعت کرتے ہوئے ججز نے ریمارکس دیے کہ ماضی میں میڈیا غیر جانبدار تھا اور اب یہ بہت زیادہ پولرائزڈ ہوگیا ہے۔

ججز نے ریمارکس دیے کہ یہاں ضابطے کی نہیں بلکہ چیک اور بیلنس کی ضرورت ہے۔

سشانت سنگھ راجپوت نے 2013 میں فلمی کیریئر کا آغاز کیا تھا—فائل فوٹو: انسٹاگرام
سشانت سنگھ راجپوت نے 2013 میں فلمی کیریئر کا آغاز کیا تھا—فائل فوٹو: انسٹاگرام

بومبے ہائی کورٹ کے ججز نے ریمارکس دیے کہ لوگ بھول جاتے ہیں کہ ان کی حدود کہاں ہیں؟ ہر چیز حد میں ہونی چاہیے۔

سشانت سنگھ راجپوت نے 14 جون کو بظاہر ڈپریشن کے باعث خودکشی کرلی تھی اور ابتدائی تین دن میں ہی ان کی ابتدائی پوسٹ مارٹم جاری کی گئی تھی، جس میں ان کے قتل کے خدشات کو مسترد کیا گیا تھا۔

بعد ازاں ان کی تفصیلی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی بتایا گیا تھا کہ بظاہر اداکار نے پھندا لگا کر خودکشی کی اور ان کی موت دم گھٹنے کی وجہ سے ہوئی جب کہ ان کے جسم پر تشدد کے کوئی نشانات نہیں ملے۔

مزید پڑھیں: ‘سشانت سنگھ کو قتل نہیں کیا گیا، یہ خودکشی کا کیس ہے’

اگرچہ زیادہ تر ماہرین اور سیکیورٹی عہدیدار اس بات پر متفق ہیں کہ سشانت سنگھ نے بظاہر خودکشی کی تاہم اداکار کے مداح اور ان کے قریبی رشتہ دار و اہل خانہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہیں پریشان کرکے خودکشی پر مجبور کیا گیا۔

سشانت سنگھ راجپوت کے اہلخانہ اور دوستوں نے ان کی موت کی وجوہات سے متعلق سوالات اٹھائے تھے۔

ریا چکر بورتی کو ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت دی گئی تھی—فوٹو: پریس ٹرسٹ آف انڈیا
ریا چکر بورتی کو ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت دی گئی تھی—فوٹو: پریس ٹرسٹ آف انڈیا

اداکار کے اہلخانہ، جنہوں نے ریا چکر بورتی کے خلاف مقدمہ کیا تھا اور سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا، نے قتل کے شواہد نہ ملنے پر سی بی آئی پر تنقید کررہے ہیں۔

تاہم رواں ماہ سشانت سنگھ کی موت میں مبینہ کردار ادا کرنے کے الزام میں گرفتار اداکارہ ریا چکر بورتی کو ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔

سشانت سنگھ کیس پر مختصر نظر - کب، کیا ہوا؟

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024