ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھنا 'سفارتی کامیابی' ہے، حماد اظہر
وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی 'گرے لسٹ' میں آئندہ 4 ماہ تک رکھنے کا فیصلہ ایک 'سفارتی کامیابی' ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف نے ہماری اعلیٰ سطح کی سیاسی وابستگی اور نمایاں پیشرفت کا اعتراف کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ حلقے اجلاس میں نظر انداز کرنے یا منفی رائے دہندگی سے متعلق غلط اور بے بنیاد معلومات پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی بعض پوسٹوں میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ افغانستان اور بھارت سمیت چند ممالک نے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پاکستان کے خلاف ووٹ دیا اور سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت کچھ دوسرے ممالک غیر حاضر رہے۔
مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کو فروری تک گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ
وزیر صنعت و پیداوار نے واضح کیا کہ ایف اے ٹی ایف کے فیصلے کے لیے کسی بھی ووٹنگ کے معیار پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 'کل رائے شماری کے بغیر اتفاق رائے سے فیصلہ ہماری سفارتی کامیابی' ہے۔
حماد اظہر نے کہا کہ 'جعلی خبروں' میں ذکر کردہ کچھ ممالک ایف اے ٹی ایف کے رکن بھی نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'پاکستان کو ایف اے ٹی ایف میں وسیع پیمانے پر بین الاقوامی حمایت اور تعاون حاصل ہے'۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو فروری 2021 تک گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔
ایف اے ٹی ایف کے صدر مارکس پلیئر نے ٹاسک فورس کے 3 روزہ جائزہ اجلاس کے بعد ورچوئل پریس کانفرنس کے دوران اس فیصلے کا اعلان کیا تھا۔
اجلاس کے دوران عالمی واچ ڈاگ نے دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ روکنے کے حوالے سے 27 نکات پر مشتمل ایکشن پلان پر پاکستان کی جانب سے عمل درآمد کا جائزہ لیا تھا۔
مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف جون میں پاکستان کی کارکردگی کا جائزہ لے گا
ایف اے ٹی ایف سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے ایکشن پلان کے 27 میں سے 21 نکات پر کامیابی سے عمل درآمد کر لیا جبکہ 6 پر جزوی عمل درآمد کیا گیا جن پر مکمل عملدرآمد کے لیے پاکستان کو فروری 2021 تک کی مہلت دی جارہی ہے۔
خیال رہے کہ ایف اے ٹی اے کے پلانری گروپ نے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے عمل میں پائی گئی ’اسٹریٹجک خامیوں‘ کی بنا پر جون 2018 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال دیا تھا۔
اکتوبر 2019 میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو رواں برس فروری تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 27 نکاتی ایکشن پلان پر عملدرآمد کی مہلت دی تھی۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مکمل خاتمے کے لیے اسلام آباد کو مزید اقدامات لینے کی ہدایت کی تھی جبکہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خطرات کے حل میں کارکردگی کی کمی پر شدید تشویش کا اظہار کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن نے ایف اے ٹی ایف پرقانون سازی کیلئے نیب قوانین میں ترامیم کی شرط رکھی، وزیر خارجہ
ایف اے ٹی ایف نے 21 فرروی 2020 کو اعلان کیا تھا کہ پاکستان کو 27 نکاتی ایکشن پلان پر عمل کے لیے دی گئی تمام ڈیڈ لائنز ختم ہوگئی ہیں اور اب تک صرف 14 نکات پر عملدرآمد ہوا جبکہ 13 اہداف اب بھی باقی ہیں۔
ایف اے ٹی ایف نے پاکستان پر سختی سے زور دیا تھا کہ جون 2020 تک تمام ایکشن پلان پر تیزی سے عمل کیا جائے ورنہ اسے بلیک لسٹ میں شامل کردیا جائے گا۔
تاہم کورونا وائرس کی وبا کے باعث ایف اے ٹی ایف کے ہر سطح کے اجلاس ملتوی ہوگئے تھے جس سے پاکستان کو نکات پر عملدرآمد کے لیے چار ماہ کا اضافی وقت مل گیا تھا۔