• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی پر زمین پر قبضے کا الزام

شائع October 24, 2020
پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ—فائل فوٹو: این اے ویب سائٹ
پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ—فائل فوٹو: این اے ویب سائٹ

ٹوبہ ٹیک سنگھ: قومی احتساب بیورو (نیب) کو ایک بزرگ خاتون نے درخواست جمع کروائی ہے جس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ، ان کی اہلیہ اور پنجاب کی وزیر اشفا فتیانہ، ان کے بیٹے احسن اور دیگر 2 افراد پر پولیس اور ریونیو حکام کی مدد سے ایک کنال سے زائد زمین پر قبضے کا الزام لگایا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن کی رہائشی فرحت بیگم کی جانب سے 15 اکتوبر کو جمع کروائی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ پولیس اور دیگر محکموں کی جانب سے کی گئی انکوائریز ان کے حق میں تھیں تاہم ملزمان کا اثر و رسوخ ان کی لاکھوں روپےے مالیت کی زمین کی واپسی میں رکاوٹ تھا۔

مزید پڑھیں: نیب نے تحریک انصاف کے صوبائی وزیر اور 2 ارکان اسمبلی کو طلب کرلیا

خاتون کی دخواست میں دیگر 2 افراد جن کا نام لیا گیا ہے ان میں سیالکوٹ کے شاہد عباس قریشی اور انہیں کے علاقے کے حاجی شریف صدیقی شامل ہیں۔

علاوہ ازیں ایم این اے ریاض فتیانہ نے دعویٰ کیا کہ انہیں میڈیا کے ذریعے اپنے اور اپنے اہل خانہ کے خلاف درخواست کا معلوم ہوا۔

انہوں نے ڈان کو بتایا کہ وہ یا ان کے گھر کا کوئی فرد اس معاملے میں ملوث نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ اصل میں لاہور میں 2 پارٹیوں کے درمیان جائیداد کا تنازع ہے اور ان میں سے کوئی بھی ان کا رشتہ دار نہیں ہے‘۔

رکن قومی اسمبلی نے دعویٰ کیا کہ وہ اور ان کی اہلیہ پنجاب میں خواتین کی ترقی کی وزیر اشفا فتیانہ نے کبھی بھی سرکاری دفتر میں کسی کی حمایت نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی، وفاق اور پنجاب میں اپنی ہی حکومت پر برس پڑے

انہوں نے کہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ کیوں خاتون نے ان کے اور اہل خانہ کے خلاف نیب میں درخواست بھیجی۔

ساتھ ہی انہوں نے زور دیا کہ ’میں کسی قسم کے غلط کام یا مجرمانہ سرگرمی میں ہمارے شامل ہونے کی مکمل تردید کرتا ہوں‘۔

علاوہ ازیں نیب میں موجود ذرائع کا کہنا تھا کہ متعلقہ سیل درخواست میں بیان کیے گئے حقائق کا جائزہ لے گا اور اسی کے تحت انکوائری کا آغاز کرے گا۔


یہ خبر 24 اکتوبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024