چین کی برطانیہ کو ہانگ کانگ کے شہریوں کو شہریت کی پیشکش پر تنبیہ
چین نے برطانیہ کی جانب سے ہانگ کانگ کی تقریباً 30 لاکھ آبادی کو شہریت کی پیش کش کے منصوبے کی تصدیق کے بعد لندن کو خبردار کیا ہے کہ وہ ‘فوری طور اس غلطی کو درست کرے’۔
برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی جانب سے ہانگ کانگ کے شہریوں کے لیے یہ پیش کش جولائی میں کی گئی تھی جب چین نے برطانیہ کے سابقہ کالونی پر سیکیورٹی قانون متعارف کروایا تھا۔
خیال رہے کہ چین نے رواں برس ہانگ کانگ میں سیکیورٹی قانون متعارف کروایا تھا جس پر عالمی سطح پر تنقید کی گئی تھی اور اس قانون کو شہریوں کی آزادی پر حملہ قرار دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: چین کے نئے قانون کے بعد برطانیہ کی ہانگ کانگ کے عوام کو امیگریشن حقوق کی پیشکش
چین اس سے قبل بھی برطانیہ کو ہانگ کانگ سے متعلق خبردار کرچکا ہے کہ وہ چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے باز رہے اور تازہ تنبیہ چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی پیش کش ہانگ کانگ کے تمام شہریوں کے لیے نہیں ہے بلکہ صرف ان شہریوں کو دی گئی ہے جو برٹش نیشنل اوورسیز (بی این او) پاسپورٹ کے حامل ہیں۔
برطانیہ کی پیش کش 1997 سے قبل پیدا ہونے والے ہانگ کانگ کے شہریوں کے لیے ہے جو خطے کو چین کے حوالے کرنے سے پہلے پیدا ہوئے تھے۔
ہانگ کانگ میں برطانوی قونصل جنرل کا کہنا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق ہانگ کانگ کے تقریباً 3 لاکھ افراد بی این او پاسپورٹ رکھتے ہیں جبکہ 29 لاکھ افراد اس کے اہل ہیں۔
برطانوی حکومت کے تخمینوں کے مطابق 10 لاکھ سے زائد افراد جنوری میں نیا ویزا دستیاب ہونے کے بعد برطانیہ میں رہائش کی اس پیش کش سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
دوسری جانب ناقدین کا کہنا تھا کہ ویزا کے قانون سے ہانگ کانگ کے جمہوریت پسندوں کو تحفظ نہیں ملے گا جو 1997 کے بعد پیدا ہوئے اور سیکیورٹی قانون کا پہلا ہدف بھی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہانگ کانگ میں سیکیورٹی قانون کے خلاف خاموش احتجاج
اسے قبل برطانیہ کی وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے کہا تھا کہ ہانگ کانگ کے بی این او پاسپورٹ کے حامل افراد اور ان کے قریبی لوگ وہاں سے باہر نکلنے کے لیے جنوری سے برطانیہ کے خصوصی ویزے کے لیے درخواست دے سکیں گے۔
بی این او پاسپورٹ رکھنے والے افراد بغیر کسی ویزے کے برطانیہ کا 6 ماہ کا دورہ کرسکتے ہیں۔
برطانوی حکومت کے نئے فیصلے سے ان افراد کو برطانیہ میں طویل عرصے تک رہنے اور ممکنہ طور پر مستقل شہریت کی اجازت بھی مل جائے گی۔
برطانوی سیکریٹری خارجہ ڈومینک راب نے کہا تھا کہ بیرون ملک مقیم برطانوی شہریت کے حامل ہانگ کانگ کے باسیوں اور ان کی زیر کفالت افراد کو 5 سال کے لیے برطانیہ میں کام کے حق اور تعلیم حاصل کرنے کی پیش کش کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ پہلے سے برطانیہ میں بسے یا شہریت کے حامل افراد کے لیے کوئی کوٹہ نہیں ہوگا، ہم اپنی تاریخی ذمہ داریوں سے دست بردار نہیں ہوں گے اور نیشنل سیکیورٹی قانون کی منظوری انتہائی مایوس کن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چین نے صرف مشترکہ اعلامیے کو مسترد نہیں کیا بلکہ ہانگ کانگ کے لیے بنیادی قوانین اور خود مختاری کا احترام کرنے والے بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔
سیکریٹری خارجہ نے مزید کہا تھا کہ چین نے اپنے نیشنل سیکیورٹی قوانین کے ذریعے ہانگ کانگ کے عوام سے کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا نہیں کیا، لیکن ہم ان سے کیے گئے وعدوں کو پورا کریں گے۔
مزید پڑھیں: امریکا نے ہانگ کانگ کے معاملے پر چینی عہدیداروں پر ویزا پابندی عائد کردی
خیال رہے کہ 1991 میں برطانیہ نے اس شہر کو چین کے حوالے کیا تھا اور چین یہاں 'ایک ملک، دو نظام' فریم ورک کے تحت حکمرانی کر رہا ہے اور ہانگ کانگ کو نیم خود مختاری حاصل ہے۔
گزشتہ سال اکتوبر میں ہانگ کانگ میں مجرمان کی حوالگی سے متعلق مجوزہ قانون کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج و مظاہرے کیے گئے تھے، جس نے جمہوری سوچ رکھنے والے ہانگ کانگ کے عوام اور بیجنگ کی حکمراں جماعت کمیونسٹ پارٹی کے درمیان شدید اختلافات کو واضح کردیا تھا۔
ہانگ کانگ میں اس احتجاج کا آغاز پرامن طور پر ہوا تھا تاہم حکومت کے سخت ردعمل کے بعد یہ احتجاج و مظاہرے پرتشدد ہوگئے تھے۔
شدید احتجاج کے بعد ہانگ کانگ کے شہریوں کو ٹرائل کے لیے چین بھیجنے کی اجازت دینے والے قانون کو واپس لے لیا گیا تھا، تاہم اس کے باوجود احتجاج کئی ماہ تک جاری رہا تھا جس میں حقوق کے لیے ووٹنگ کرانے اور پولیس کی پرتشدد کارروائیوں کی آزادانہ تحقیقات کے مطالبے شامل تھے۔