کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کا معاملہ: تحقیقات کیلئے صوبائی وزرا کی کمیٹی تشکیل
کراچی میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی گرفتاری اور پولیس کی سینیئر قیادت کے ساتھ ناروا سلوک کے معاملے کی تحقیقات کے لیے محکمہ داخلہ سندھ نے وزارتی کمیٹی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔
کمیٹی 5 وزرا پر مشتمل ہوگی جس کے کنوینر صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی ہوں گے جبکہ دیگر ارکان میں ناصر حیسن شاہ، سردار علی شاہ، اویس قادر شاہ اور بیرسٹر مرتضیٰ وہاب شامل ہوں گے۔
کمیٹی 30 دن کے اندر 18 اور 19 اکتوبر کو پیش آنے والے واقعات کی رپورٹ پیش کرے گی اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج اور دباؤ ڈالنے والوں کا تعین کرے گی۔
واضح رہے کہ 20 اکتوبر کو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری سے متعلق معاملے کی تحقیقات کے لیے وزرا پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا اعلان کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت سندھ کا کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے معاملے پر تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا اعلان
وزیراعلیٰ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران وزیراعلیٰ نے کہا تھا کہ جو کچھ ہوا اس کی انکوائری لازمی ہے، رفقا کے ساتھ صلاح مشورے سے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت سندھ اس معاملے کی تحقیقات کرے گی جس میں 3 سے 5 وزرا شامل ہوں گے تاہم ابھی ناموں کو حتمی شکل نہیں دی گئی۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہم پولیس اور اداروں سے پوچھیں گے اور معاملے کے حقائق سامنے لائیں گے جبکہ اس کمیٹی میں وہ ارکان ہوں گے جن کا اس معاملے میں کوئی کردار نہیں تھا۔
یاد رہے کہ یاد رہے کہ 18 اکتوبر کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جلسے کے سلسلے میں مسلم لیگ (ن) کی قیادت کراچی آئی تھی جس نے مزار قائد پر حاضری دی تھی، اس دوران کیپٹن (ر) صفدر اور مسلم لیگ (ن) کے کارکنان نے ووٹ کو عزت دو کے نعرے لگائے تھے۔
بعد ازاں شام ہونے والے جلسے کے چند گھنٹوں بعد کراچی کے ایک ہوٹل سے مسلم لیگ (ن ) کے رہنما کیپٹن(ر) صفدر کو مزار قائد کے تقدس کی پامالی سے متعلق مقدمے پر گرفتار کرلیا گیا تھا۔
کیپٹن (ر) صفدر کو عدالت سے ضمانت مل گئی تھی تاہم معاملہ اس وقت ایک نئی صورتحال اختیار کر گیا تھا جب مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر کی آواز میں ایک آڈیو سوشل میڈیا پر صحافی کی جانب سے شیئر کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: گرفتار کیپٹن (ر) محمد صفدر کی ضمانت منظور
مذکورہ آڈیو میں محمد زبیر یہ الزام لگا رہے تھے کہ ’مراد علی شاہ نے انہیں تصدیق کی تھی کہ پہلے آئی جی سندھ پولیس پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی گئی کہ وہ گرفتاری کے لیے بھیجیں‘۔
آڈیو میں کہا گیا تھا کہ ’جب انہوں نے اس سے انکار کیا تو رینجرز نے 4 بجے اغوا کیا ہے اور مجھے وزیراعلیٰ نے یہی بات کہی، میں نے ان سے اغوا کے لفظ پر دوبارہ پوچھا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ جی انہیں اٹھایا گیا اور سیکٹرز کمانڈر کے آفس لے گئے جہاں ایڈیشنل آئی جی موجود تھے جبکہ انہیں آرڈر جاری کرنے پر مجبور کیا‘۔
وزیر اعلیٰ کی جانب سے کمیٹی کے اعلان کے کچھ دیر بعد ہی سندھ پولیس کے انسپکٹر جنرل سمیت اعلیٰ پولیس افسران نے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے معاملے میں بے جا مداخلت پر چھٹیوں کی درخواست دے دی تھی۔
اس درخواست کے بعد پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے بھی پریس کانفرنس کی تھی اور کہا تھا کہ ایس ایچ او سے لے کر آئی جی کی سطح کے افسران تک سوال کر رہے ہیں کہ وہ کون لوگ تھے جنہوں نے رات 2 بجے کے بعد ہمارے آئی جی کے گھر کے باہر گھیراؤ کیا تھا’۔
ساتھ ہی انہوں نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنے طور پر معاملے کی تحقیقات کریں۔
بعد ازاں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کراچی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے لیے ’پولیس پر دباؤ‘ ڈالنے سے متعلق واقعے کا نوٹس لیا تھا۔
اس کے علاوہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور بلاول بھٹو زرداری نے آئی جی سندھ سے ملاقات بھی کی تھی جس کے بعد سندھ پولیس نے ایک بیان جاری کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ پولیس کے متعدد اعلیٰ افسران کی چھٹی کی درخواستیں
بیان میں کہا گیا تھا کہ انسپکٹر جنرل سندھ پولیس نے کراچی میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے لیے ’پولیس پر دباؤ‘ ڈالنے سے متعلق واقعے پر چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے نوٹس لینے کے بعد چھٹیوں پر جانے کا فیصلہ مؤخر کردیا۔
سندھ پولیس کی جانب سے جاری متعدد ٹوئٹس میں کہا گیا تھا کہ آئی جی سندھ نے چھٹیوں پر جانے کا فیصلہ فی الحال مؤخر کر کے ماتحت افسران کو قومی مفاد میں اپنی چھٹیوں کی درخواستیں 10 روز کے لیے مؤخر کرنے کی ہدایت دے دی۔