• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

کورونا ایس او پیز نظر انداز کرنے پر ‘سخت اقدامات’ کا انتباہ

شائع October 21, 2020
پاکستان میں کورونا کیسز میں اضافہ رپورٹ ہوا ہے—فائل/فوٹو: اے پی
پاکستان میں کورونا کیسز میں اضافہ رپورٹ ہوا ہے—فائل/فوٹو: اے پی

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے خبردار کیا ہے کہ اگر کووڈ-19 کے روک تھام کے لیے نافذ اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر بہتر طور پر عمل نہیں کیا گیا تو سخت اقدامات کیے جائیں گے۔

این سی او سی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کورونا وبا کے بڑھتے ہوئے ٹرینڈ کی نگرانی کے لیے ایک خصوصی اجلاس ہوا جس میں تمام چیف سیکریٹریز نے شرکت کی۔

مزید پڑھیں:کووڈ-19 کیسز میں اضافہ، وفاقی وزرا کا احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے پر زور

اجلاس میں این سی او سی کو آگاہ کیا گیا کہ وائرس کے پھیلاؤ میں واضح اضافہ ہوا ہے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھی ہے۔

تمام صوبوں کے چیف سیکریٹریز کو ہدایت کی گئی کہ ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے۔

بیان کے مطابق اجلاس میں نشان دہی کی گئی کہ مارکیٹیں، شادی ہال، ریسٹورنٹس اور سماجی تقریبات انتہائی خطرناک ہیں۔

این سی او سی کی جانب سے کہا گیا کہ ‘ایس او پیز کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے جبکہ ماسک پہننے اور سماجی فاصلے رکھنے جیسے اقدامات کو بھی یقینی بنایا جائے گا’۔

خیال رہے کہ این سی او سی نے گزشتہ اجلاس میں بڑے پیمانے پر عوامی اجتماعات پر پابندی تجویز کرتے ہوئے ملک میں کووڈ-19 کی کیسز کی بڑھتی ہوئی شرح کے پیش نظر پر نئی گائیڈ لائنز جاری کی تھیں۔

این سی او سی نے کہا تھا کہ اکثر ممالک میں عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کردی گئی ہے کیونکہ ان کے ہاں کورونا وائرس کے کیسز میں دوبارہ اضافہ ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:شادی ہالز میں تقریبات کا دورانیہ 2 گھنٹے کرنے کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے اجتماعات بالکل نہیں ہونے چاہئیں لیکن اگر ناگزیر ہوتو اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر سختی سے عمل کیا جائے۔

این سی او سی کی جانب سے شادی ہالز کے لیے مندرجہ ذیل گائیڈ لائنز جاری کی گئی تھیں:

  • اندرونی مقام پر تقریبات میں 300 اور کھلے مقام پر تقریبات میں 500 افراد شرکت کرسکیں گے۔

  • تقریبات کا دورانیہ صرف دو گھنٹے ہوگا اور تقریب رات 10 بجے تک ختم کردی جائے گی۔

  • کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانوں کے ساتھ شادی ہالز کو سیل بھی کردیا جائے گا۔

بعد ازاں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات اسد عمر نے ملک میں کووڈ-19 کیسز کی شرح میں 2 فیصد اضافے پر شہریوں کو حکام سے تعاون کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ احتیاطی تدابیر پر عمل کریں۔

اسد عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ ‘کورونا وائرس کے مثبت ٹیسٹ کی اوسط قومی سطح پر 6 ہفتوں تک 2 فیصد سے کم رہنے کے بعد پچھلے ہفتے 2 فیصد سے زیادہ رہی ہے’۔

انہوں نے کہا تھا کہ ‘کراچی، اسلام آباد اور آزاد کشمیر میں منی اسمارٹ لاک ڈاؤن دوبارہ نافذ، ملک بھر میں انتظامیہ کو حفاظتی اقدامات یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے لیکن کامیابی پہلے کی طرح عوام کے تعاون کے بغیر ناممکن ہے’۔

مزید پڑھیں:کراچی: ایس او پیز کی خلاف ورزی پر 6 شادی ہال اور 103 ریسٹورنٹ بند

اسد عمر کے بعد وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے بھی حفاظتی اقدامات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اب تک خوش قسمت رہا ہے لیکن ملک میں وائرس کی دوسری لہر سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ‘بڑے عوامی اجتماعات نہیں ہونے چاہئیں کیونکہ صرف اسی سے دوسری لہر آسکتی ہے’۔

پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں کورونا وائرس کی مجموعی صورتحال کافی بہتر تھی تاہم گزشتہ کچھ روز سے ایک مرتبہ پھر کیسز اور اموات میں اضافہ رپورٹ ہورہا ہے جبکہ موسم کی بدلتی صورتحال کے باعث اس کی دوسری لہر کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔

پاکستان میں اس عالمی وبا کے مجموعی کیسز کی تعداد 3 لاکھ 24 ہزار 744 ہے جس میں سے 3 لاکھ 8 ہزار 674 صحتیاب ہوئے ہیں جبکہ 6 ہزار 692 کا انتقال ہوا ہے۔

پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں رپورٹ ہوا تھا جس کے بعد یہ پورے ملک میں پھیل گیا۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں کورونا وائرس کے 3 لاکھ 8 ہزار 674 مریض صحتیاب

ابتدا میں کیسز کی تعداد کم رہی تاہم وقت کے ساتھ ساتھ اس میں اضافہ ہوا اور مئی اور جون میں کافی کیسز رپورٹ ہوئے اور جون میں کیسز کی شرح یومیہ 6 ہزار سے تجاوز کرگئی جبکہ روزانہ 100 سے زائد اموات بھی رپورٹ ہونے لگی تھیں اور ہسپتالوں پر دباؤ بڑھنے کی اطلاعات بھی سامنے آئیں۔

اس کے بعد جولائی میں کیسز میں کمی کا سلسلہ شروع ہوا جو اگست میں قدرے بہتر ہوا اور پھر ستمبر میں اس میں مزید بہتری دیکھی گئی اور مارکیٹوں کے بعد تعلیمی ادارے بھی کھول دیے گئے، ملک میں 6 ماہ سے بند تعلیمی اداروں کو 15 ستمبر سے مرحلہ وار کھولنے کے فیصلے پر عمل درآمد شروع کیا گیا تاہم گزشتہ کچھ روز سے کیسز میں اضافہ رپورٹ ہوا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024