وزیراعلیٰ کی سندھ پولیس کے اعلیٰ افسران سے ملاقات، ہر مشکل گھڑی میں ساتھ دینے کا عزم
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سندھ پولیس کے سربراہ سمیت اہم افسران سے ملاقات کی اور صوبے میں امن و امان کی بحالی میں سندھ پولیس کی قربانیوں کی تعریف کی۔
ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مراد علی شاہ نے سندھ پولیس کے سینئر افسران سے ملاقات کی۔
مذکورہ ملاقات میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس مشتاق مہر، ایڈیشنل آئی جیز اور ڈی آئی جیز نے شرکت کی۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سندھ پولیس کی صوبے میں امن امان کی بحالی کے لیے بڑی قربانیاں ہیں، پولیس نے جان کا نذرانہ پیش کرکے صوبے خاص طور پر کراچی میں امن بحال کیا۔
مزید پڑھیں: آئی جی سندھ نے چھٹیوں پر جانے کا فیصلہ مؤخر کردیا
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ پولیس نے بڑے بڑے دہشت گردی کے واقعات میں اہم گرفتاریاں کیں، میں پولیس کی خدمات، قربانیوں اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا متعرف ہوں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ اپنی پولیس کے ساتھ ہرمشکل گھڑی میں کھڑی ہے اور کسی بھی صورت میں پولیس کا حوصلہ پست نہیں ہونے دیں گے۔
بیان کے مطابق مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ پولیس جذبے کے ساتھ اپنی پیشہ ورانہ خدمات جاری رکھے، پولیس کے باقی معاملات حکومت سندھ خود دیکھے گی۔
دوران ملاقات وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ نے پولیس کو ہمیشہ آزادانہ کام کرنے کی ہدایت کی ہے، لہٰذا پولیس آزادانہ اور غیر جانبدارانہ طریقے سے اپنا کام جاری رکھے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو مزید مستحکم کرنے کے لیے حکومت اقدامات کر رہی ہے۔
بیان کے مطابق اس موقع پر پولیس نے وزیراعلیٰ سندھ کا پولیس کی رہنمائی کرنے اور ساتھ دینے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے عوام کی جان و مال کا تحفظ کرتے رہیں گے۔
معاملے کا پس منظر
یاد رہے کہ یہ ملاقات ایسے وقت میں سامنے آئی جب گزشتہ روز سندھ پولیس کے آئی جی سمیت اعلیٰ حکام نے 19 اکتوبر کو پیش آئے واقعے پر احتجاجاً چھٹیوں پر جانے کی درخواست دی تھی تاہم پھر حکومت سندھ کی جانب سے یقین دہانی کے بعد آئی جی سندھ نے اپنی درخواست کو مؤخر کردیا تھا۔
خیال رہے کہ پیر کو مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) صفدر کو مزار قائد کے تقدس کو پامال کرنے کے الزام میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ اپنی اہلیہ مریم نواز کے ہمراہ کراچی کے ایک نجی ہوٹل میں موجود تھے۔
بعد ازاں انہیں عدالت سے ضمانت مل گئی تھی تاہم معاملہ اس وقت ایک نئی صورتحال اختیار کر گیا تھا جب مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر کی آواز میں ایک آڈیو سوشل میڈیا پر صحافی کی جانب سے شیئر کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: گرفتار کیپٹن (ر) محمد صفدر کی ضمانت منظور
مذکورہ آڈیو میں محمد زبیر یہ الزام لگا رہے تھے کہ ’مراد علی شاہ نے انہیں تصدیق کی تھی کہ پہلے آئی جی سندھ پولیس پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی گئی کہ وہ گرفتاری کے لیے بھیجیں‘۔
آڈیو میں کہا گیا تھا کہ ’جب انہوں نے اس سے انکار کیا تو رینجرز نے 4 بجے اغوا کیا ہے اور مجھے وزیراعلیٰ نے یہی بات کہی، میں نے ان سے اغوا کے لفظ پر دوبارہ پوچھا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ جی انہیں اٹھایا گیا اور سیکٹرز کمانڈر کے آفس لے گئے جہاں ایڈیشنل آئی جی موجود تھے جبکہ انہیں آرڈر جاری کرنے پر مجبور کیا‘۔
بعد ازاں اس واقعے کی وزیر سمندری امور علی زیدی نے ان خبروں کی تردید کی تھی کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے لیے سندھ کے انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) کو 'اغوا کرکے ایف آئی آر درج کرنے پر مجبور کیا گیا'۔
تاہم گزشتہ روز وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری سے متعلق معاملے کی تحقیقات کے لیے وزرا پر مشتمل تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا اعلان کردیا۔
اس کمیٹی کے اعلان کے کچھ دیر بعد ہی سندھ پولیس کے انسپکٹر جنرل سمیت اعلیٰ پولیس افسران نے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے معاملے میں بے جا مداخلت پر چھٹیوں کی درخواست دے دی تھی۔
اس درخواست کے بعد پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے بھی پریس کانفرنس کی تھی اور کہا تھا کہ ایس ایچ او سے لے کر آئی جی کی سطح کے افسران تک سوال کر رہے ہیں کہ وہ کون لوگ تھے جنہوں نے رات 2 بجے کے بعد ہمارے آئی جی کے گھر کے باہر گھیراؤ کیا تھا’۔
ساتھ ہی انہوں نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنے طور پر معاملے کی تحقیقات کریں۔
بعد ازاں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کراچی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے لیے ’پولیس پر دباؤ‘ ڈالنے سے متعلق واقعے کا نوٹس لیا تھا۔
مزید پڑھیں: آرمی چیف کا 'کراچی واقعے' پر نوٹس، کور کمانڈر کو تحقیقات کی ہدایت
اس کے علاوہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور بلاول بھٹو زرداری نے آئی جی سندھ سے ملاقات بھی کی تھی جس کے بعد سندھ پولیس نے ایک بیان جاری کیا تھا۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ انسپکٹر جنرل سندھ پولیس نے کراچی میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے لیے ’پولیس پر دباؤ‘ ڈالنے سے متعلق واقعے پر چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے نوٹس لینے کے بعد چھٹیوں پر جانے کا فیصلہ مؤخر کردیا۔
سندھ پولیس کی جانب سے جاری متعدد ٹوئٹس میں کہا گیا تھا کہ آئی جی سندھ نے چھٹیوں پر جانے کا فیصلہ فی الحال مؤخر کر کے ماتحت افسران کو قومی مفاد میں اپنی چھٹیوں کی درخواستیں 10 روز کے لیے مؤخر کرنے کی ہدایت دے دی۔