• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

روز ویلٹ ہوٹل کو فروخت نہیں کیا جارہا، سی ای او پی آئی اے

شائع October 21, 2020
پی آئی اے کا ہوٹل تزئین و آرائش اور مستقبل کے یوٹیلیٹی منصوبوں کے لیے 31 دسمبر تک بند رہے گا — فائل فوٹو: ڈان
پی آئی اے کا ہوٹل تزئین و آرائش اور مستقبل کے یوٹیلیٹی منصوبوں کے لیے 31 دسمبر تک بند رہے گا — فائل فوٹو: ڈان

راولپنڈی: پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) نیویارک میں اپنا روز ویلٹ ہوٹل فروخت نہیں کررہی ہے لیکن وہ تزئین و آرائش اور مستقبل کے یوٹیلٹی منصوبوں کے لیے 31 دسمبر تک بند رہے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ایئر مارشل ارشد ملک نے منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہوا بازی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتائی۔

مزید پڑھیں: وفاقی کابینہ کا اجلاس، روزویلٹ ہوٹل کی مکمل ملکیت حاصل کرلی ہے، شبلی فراز

کمیٹی کا اجلاس سینیٹر مشاہد اللہ خان کی زیر صدارت ہوا۔

اجلاس میں پی آئی اے کو منافع بخش ادارے میں تبدیل کرنے کے منصوبے کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔

چیف ایگزیکٹو آفیسر نے کہا کہ بین الاقوامی ٹینڈرنگ کے عمل کے ذریعے قومی مشیر کی بھرتی کے سلسلے میں وفاقی حکومت کے ذریعے نجکاری کمیشن سے رابطہ کیا گیا تھا تاکہ عمارت کو مسمار اور ایک نئی عمارت کی تعمیر یا موجودہ احاطے کی تزئین و آرائش سمیت تمام دستیاب آپشنز پر غور کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ بعد میں فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا تزئین و آرائش یا مرمت کا کام انجام دیا جائے گا یا تعمیر نو کے لیے موجودہ عمارت کو منہدم کیا جائے اور ایک نیا بلند و بالا ہوٹل تیار کیا جائے جس کے لیے مقامی قوانین سازگار ہیں۔

نیویارک میں اہم مقام پر واقع 19منزلہ روزویلٹ ہوٹل 1978 میں اس کے اپنے منافع سے شراکت داری کی بنیادی پر حاصل کیا گیا تھا اور یہ پی آئی اے کی تنوع حکمت عملی کا حصہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین نیب کا روزویلٹ ہوٹل بند ہونے سے متعلق رپورٹس پر نوٹس، تحقیقات کا حکم

سی ای او نے کہا کہ 1999 میں پی آئی اے نے اپنے وسائل اور حکومت سے کسی قسم کی امداد کے بغیر 36.5 ملین (3کروڑ 65 لاکھ) ڈالر کے عوض 100 فیصد حصص حاصل کر لیے تھے۔

انہوں نے اجلاس کو بریفنگ میں بتایا کہ اس پراپرٹی میں ایک ہزار سے زائد کمرے ہیں جس کا رقبہ 43 ہزار 313 مربع فٹ ہے اور اسے دنیا کی سب سے بہترین ہوٹل مینجمنٹ کمپنی، امریکا کی 'انٹر اسٹیٹ ہوٹل اینڈ ریزورٹس' چلاتی ہے، کمیٹی کو بتایا گیا کہ میسرز ڈیلوٹی کی جانب سے جانچی گئی ہوٹل کی موجودہ مارکیٹ ویلیو یا مالیت 662 ملین (66کروڑ 20 لاکھ) ڈالر ہے۔

قرض، یونین کے مسائل، خستہ حال عمارت، انفرا اسٹرکچر، کمروں اور عوامی علاقوں کی حالت کی وجہ سے ہوٹل کی مالی حیثیت بنیادی طور پر بہت زیادہ خراب تھی اور ہوٹل کو مرمت اور اپ گریڈ کیے جانے کی ضرورت تھی، پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے کہا کہ کورونا وائرس کے وبائی مرض کی وجہ سے ہوٹل کا کاروباری مزید متاثر ہوا اور اس سے سالانہ 60 لاکھ ڈالر تک نقصان ہو سکتا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی آئی اے 13 سالہ پرانے طیارے چلارہی ہے جبکہ دیگر ایئر لائنز 3 سال پرانے طیارے چلارہی ہیں۔

مزید پڑھیں: نیویارک: پاکستانی ہوٹل روزویلٹ کو 31 اکتوبر سے مستقل طور پر بند کرنے کا اعلان

کمیٹی کے چیئرمین نے کچھ پائلٹس کے مشکوک لائسنسوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ سے پی آئی اے کو بھاری نقصان پہنچا ہے، انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کو ان راستوں خصوصاً چین اور جاپان کو دوبارہ کھولنے پر غور کرنا چاہیے جہاں کووڈ 19 سے متعلق امور کو حل کر لیا گیا ہے۔

کمیٹی نے ہراساں کرنے کا معاملہ بھی اٹھایا۔

سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ پی آئی اے میں ایچ آر منیجر کے عہدے پر تعینات ملزم کو اس کے پرانے محکمے میں واپس بھیجنے اور اس کے خلاف تازہ تحقیقات کی تجویز پیش کی۔

انہوں نے مشاہدے میں کہا کہ 'یہ ہراساں کیے جانے کی ایک بہترین مثال ہے اور افسر کو اپنے عہدے سے ہٹا کر واپس اس کی اصل تنظیم میں بھیج دیا جائے، انہوں نے مشاہدہ کیا اور مزید کہا کہ یہ اس کے والدین کے سابقہ محکمے پر سیاہ دھبہ ہے جو قابل وقار محکمہ ہے، متاثرہ فرد اور ملزم دونوں کی کیمرے کے سامنے بات سننے کے بعد کمیٹی نے ملزم کو اس کے سابقہ محکمہ میں بھیجنے کی سفارش کی۔

یہ بھی پڑھیں: 'ڈونلڈ ٹرمپ پی آئی اے کا روزویلٹ ہوٹل خریدنا چاہتے ہیں'

سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ کمیٹی کے ذریعے سول ایوی ایشن کے معاملات بھی زیربحث لائے جائیں گے کیونکہ اس کے ذریعے پائلٹ لائسنس جاری کیے گئے تھے۔

اجلاس میں سینیٹرز منظور احمد کاکڑ، سید مظفر حسین شاہ، محمد اسد علی خان جونیجو، نعمان وزیر خٹک، سجاد حسین طوری، محمد خالد حسین بزنجو اور ایوی ایشن ڈویژن اور پی آئی اے کے سینئر عہدیدار شریک تھے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024